قومی اسمبلی : پہلی قانون سازی راجہ ریاض لیگی ارکان میں جھڑپ آخری وارننگ ماحول خراب نہ کریں : سپیکر
اسلام آباد (نیوزرپورٹر، ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز ہی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان میںجھڑپ ہوگئی۔ سپیکر نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض کو ڈانٹ دیا اور کہا تمام ارکان کو وارننگ دیتا ہوں ماحول خراب نہ کریں۔ راجہ ریاض نے شہباز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ زخمی شیر ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا یہ چمچہ کس کے خلاف بات کر رہا ہے۔ سپیکر نے نازیبا الفاظ کارروائی سے حذف کرا دئےے۔ سپیکر نے راجہ ریاض کو خبردار کیا کہ آئندہ انہوں نے اس طرح کے الفاظ استعمال کئے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے ایوان چلانا ہے اس کو ڈرامہ نہ بنائیںجو بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ پارلیمانی لیڈر اس کو یقینی بنائیں ایوان کا ماحول درست رکھیں۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا میں ایسے ارکان کے خلاف کارروائی کروں گا۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم نے ہاﺅس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ایوان کی کارروائی اچھے انداز میں چلانے میں تعاون کریں گے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر پرویز خٹک کو ایوان کی کارروائی بہتر انداز میں چلانے کے لئے فوکل پرسن مقرر کیا تھا تاہم حکومتی ارکان خود اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق رواں سال اگست میں بننے والی قومی اسمبلی نے 4 ماہ بعد پہلی قانون سازی کرلی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں سینیٹ سے منظور کردہ بل تمباکو نوشی بچگان مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے پیش کیا۔حکومت کی جانب سے بل پیش کرنے پر پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ بد قسمتی سے 4 ماہ بعد ابھی تک قائمہ کمیٹیاں نہیں بن سکیں۔شازیہ مری نے کہا اپوزیشن سے کہا جا رہا ہے کوئی مسودہ قائمہ کمیٹیوں کو نہ بھیجیں ، یہ نئی روایت قائم کی جا رہی ہے کہ قائمہ کمیٹی کو بھیجے بغیر بل پاس کرلیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا طریقہ کار پہلے والا ہی ہے لیکن اس بل پر حمایت کی جائے۔ اپوزیشن ارکان نے وزیر خارجہ کی درخواست پر بل کی مخالفت نہیں کی، پیپلزپارٹی نے بل پر دی گئی ترامیم بھی واپس لے لیں۔ تمباکو نوشی بچگان مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اس بل کی منظوری کے بعد جب حکومت نے سینما گھروں میں تمباکو نوشی کی ممانعت سے متعلق مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 بھی پیش کیا تو پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ابھی کہا تھا اسے روایت نہ بنایا جائے لیکن حکومت کے کس وعدے پر اعتبار کریں؟۔ اپوزیشن کے اعتراض کے بعد حکومت نے بل واپس لے لیا۔ اسمبلی سے منظور کردہ بل کا مقصد متروک قانون سازی کو ختم کرنا ہے جس کیلئے تمباکو نوشی بچگان مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 کی اسلام آباد تک توسیع کے آرڈیننس 1959 کو ختم کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے انسانی حقوق کے دن کے حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کسی جمہوریت میں رات کے اندھیروں میں لوگوں کو اٹھانا جا ئز نہیں، پر امن احتجاج جمہوریت میں سب کا حق ہے، لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنا ہمارا عزم ہے ، جمہوریت میں قانون کی بالا دستی ہو نی چاہئے، لوگوں کے جائز مطالبے ہمیں منظور کر نے چاہیں ، ہمیں بات چیت سے ہر مسئلے کو حل کرنا چاہئے، ناجائز کسی کو سفر سے روکنا اور ای سی ایل پر ڈالنا غلط ہے، ہم نے قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کو ہر حال میں مضبوط کرنا ہے ۔ قراداد میں کہا گیا یہ ایوان ہر شہری کے ناقابل تردید حقوق کے لئے اپنے عزم کی توثیق کرتا ہے۔ جبکہ حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کو یقینی بنائے۔ نکتہ اعتراض پر بات کر تے ہوئے محسن داوڑ نے کہاکہ اچھی بات ہے کہ قرارداد پاس تو ہوئی لیکن ہمیں کاغذی قرارداوں سے بڑھ کر حقائق پر بھی دیکھنا چاہئیں کہ انسانی حقوق کی صورتحال ہے کیا۔ ہمارے ملک میں 30تاریخ کو دو ارکان پارلیمنٹ کو پشاور ایئرپورٹ پر روکا جاتا اور کہا جا تا ہے آپ کا نام ای سی ایل میں ہے۔ آرٹیکل 6میں مطلوب ڈکٹیٹر کو کتنی آسانی سے چلنے دیا جاتا ہے آج تک ریاست مکمل طور پر ناکام ہے اس کو واپس لانے میں۔ منظور پشتین کو کوئٹہ ایئرپورٹ پر بتایا جاتا ہے آپ کا داخلہ 3مہینے کے لئے بلوچستان میں بند ہے۔ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا بہت اچھا ہوا فوری طور پر ان کی رہائی ہوئی، قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے، پر امن احتجاج جمہوریت میں سب کا حق ہے، میں بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے منظور پشتین پر سندھ میں پابندی رکوائی۔ حکومتوں کو جمہوری رویہ اختیار کرنا چاہئے، ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ صباح نیوزکے مطابق پاک چین تعاون کے نئے معاہدوں کو قومی اسمبلی کے ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا پہلی بار پاک چین دستاویزات قومی اسمبلی کی لائبریری میں رکھ دی گئیں سی پیک کا مغربی روٹ مشترکہ ورکنگ کمیٹی کے ایجنڈے میں شامل کرلیا گیا۔ سابقہ حکومت میں سی پیک کی دستاویزات پارلیمینٹ میں پیش نہ کی جا سکی تھیں۔ خورشید احمد جونیجو کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم عمران خان کے نومبر 2018میں پہلے دورہ چین کی تفصیلات سے قومی اسمبلی کو آگاہ کر دیا۔ کل 15معاہدوں پردستخط کیے گئے دستاویزات قومی اسمبلی کی لائبریری میں رکھ دی گئی ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران حکومت کی طرف سے بتایا گیا حکومت خلیج ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے مسائل سے اچھی طرح واقف ہے، پاکستانیوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے پاکستان مشن مقدمات قانون کی عدالت میں دائر کرنے کیلئے قانونی معاونت فراہم کرتا ہے۔ انڈونیشیا نے پاکستان کے کینو پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔ سزا یافتہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے چین میں قید پاکستانیوں کو اجازت ہوگی کہ وہ اپنی باقی کی سزا پاکستان میں پوری کر سکیں گے۔ آئی این پی کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نکتہ اعتراض پر کہا بھارت میں انتخابات کے بعد نئی آنے والے حکومت کرتار پور کی طرح مقبوضہ کشمیر پر اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریگی اور دونوں اطراف آباد کشمیری جو تقسیم ہیں ان کی آمد و رفت اور ملاقاتوں میں آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریگی، مذاکرات سے ہی افغانستان میں دیرپا امن قائم کیا جا سکتا ہے، افغانستان میں امن ہماری بھی ضرورت ہے، افغان امن عمل آگے بڑھانے کے لیے پاکستان تعاون کر رہا ہے، لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ سارا بوجھ ہم پر نہ ڈالا جائے، افغانستان علاقائی مسئلہ ہے، اس لیے بھارت سمیت دیگر فریقین کا تعاون بھی ضروری ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں افغانستان کی طرف سے پاکستان کے قیدیوں کی تفصیل نہ دینے کا انکشاف ہوا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایوان کو بتایا افغانستان درخواست کے باوجود قید پاکستانیوں کی تفصیلات نہیں دے رہا۔ وزارت خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کے غیر ملکی دوروں پر آنے والے اخراجات کی تفصیل کے حوالے سے تحریری جواب قومی اسمبلی میں جمع کرا دیا۔ وزیراعظم کے 6غیر ملکی دوروں پر 4کروڑ 3لاکھ 81ہزار سے زائد اخراجات آئے، سعودی عرب کے دورے پر 30لاکھ 99ہزار سے زائد ابوظہبی کے دورے پر 4لاکھ 33ہزار ریاض کے 2روزہ دورے پر 8لاکھ 70ہزار سے زائد چین کے 5روزہ دورے پر 2کروڑ 44لاکھ سے زائد اخراجات آئے۔ 18نومبر کو ابوظہبی کے دوسرے دورے پر 39لاکھ 90ہزار کے اخراجات آئے اور ملائیشیا کے دورے پر 75لاکھ 43ہزار خرچ ہوئے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے 2016میں خصوصی طیارے پر برطانیہ جانے کے معاملے پر اور برطانیہ میں علاج کے دوران اخراجات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں جمع کرا دی گئیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے 22مئی 2016کو خصوصی طیارے سے سفر کیا، نواز شریف کا علاج کے باعث دورہ برطانیہ طویل ہوگیا جس کی وجہ سے خصوصی طیارہ 29جولائی 2016 کو خصوصی طیارہ دوبارہ لندن گیا۔ اسی دن سابق وزیراعظم نواز شریف خصوصی طیارے لندن سے پاکستان واپس آئے۔ نواز شریف کے لندن قیام کے دوران 3لاکھ 27ہزار 927ڈالر اخراجات آئے جبکہ وی وی آئی پی فلائٹ پر 3کروڑ 45لاکھ 27ہزار خرچ ہوئے۔
قومی اسمبلی