برطانوی وزیر خارجہ کا شاہ محمود کو فون‘ قیدیوں کے تبادلے کیلئے معاہدے کی جلد توثیق پر اتفاق
اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور برطانیہ نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے تبادلہ خیال اور اس معاہدے کی جلد توثیق پر اتفاق دونوں کیا ہے، وزرائے خارجہ نے پاک برطانیہ سٹرٹیجک مذاکرات کا چوتھا دور 2019 کی پہلی سہ ماہی میں لندن میں کرنے پر فیصلہ کیا ہے۔ منگل کو برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے وزیر خارجہ پاکستان مخدوم شاہ محمود قریشی سے ٹیلفونک رابطہ کیا جس میں دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دوطرفہ تعلقات، اہم علاقائی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بدھ کو وزارت خارجہ کے مطابق فریقین کی طرف سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی موجودہ نوعیت پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان اور برطانیہ کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے تبادلہ خیال اور اس معاہدے کی جلد توثیق پر اتفاق کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور برطانیہ کے مابین علاقائی سکیورٹی، انسداد دہشت گردی، آرگنائزڈ کرائم، منی لانڈرنگ، اثاثہ جات کی ریکوری سمیت دیگر دوطرفہ سیاسی، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے فرانسیسی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ شاہ محمود قریشی سے فرانس کے سفیر مارک بیرٹی نے ملاقات کی۔ ملاقات میں تجارت، معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی ہفتہ کے روز کابل کا دورہ کریں گے جہاں وہ افغان قیادت سے دیرپا امن اور سیاسی مفاہمت کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ملائیشیا کی ای کامرس سے وابستہ معروف کمپنی سسکام بدھد کے سی ای او داتوسری لیو آریانیا کام نے مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات حوصلہ افزا ہیں جنہیں ہم مزید آگے لے جانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کا رحجان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔شاہ محمود قریشی نے امید کا اظہارکیا کہ بریگزٹ پاکستان اور برطانیہ کیلئے تجارت اور ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خارجہ تعلقات میں فروغ کے پیش نظر عرب شخصیات کو پاکستان میں شکار کے ویزے دیئے جاتے ہیں اور یہ پالیسی جاری رکھی گئی ہے، کیا تعلقات کو فروغ نہ دیں۔
پاکستان برطانیہ