حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل میں نہیں: ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کا انکشاف
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ طارق سردار نے انکشاف کیا کہ حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں ہے۔ای سی ایل کے علاوہ ایک اور پی این آئی ایل لسٹ بھی ہے ، خفیہ ادارے کسی شخص کا نام پی این آئی ایل میں ڈلوا سکتے ہیں، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ای سی ایل کے علاوہ بھی کئی لسٹیں بنی ہیں جو کہ خفیہ ہیں،ڈی جی ایف آئی اے سے ای سی ایل پالیسی کے حوالے سے وضاحت لینی چاہیے،جمہوریت میں جبری گمشدگیوں کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے،معاملے پر تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد قانون لیکر آئیں گے، موجودہ حکومت کا عزم ہے کہ جبری گمشدگیوں کا معاملہ ختم کرنا ہوگا، جس نے جرم کیا ہے اس کو قانون کے تحت سزا دیں لیکن جبری گمشدگیاں قابل قبول نہیں ہیں،حکومت عدم تشدد اور جبری گمشدگیاں روکنے کیلئے قانون سازی کرے گی، سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سول مارشل لاءلگا ہوا ہے ، شہریوں کی بنیادی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں،ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال ہے،اس سب کیلئے پی ٹی آئی کی حکومت کو آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے،مشرف پر غداری کے تحت آرٹیکل6کا مقدمہ درج ہے لیکن کوئی ادارے اس کے احتساب کی بات نہیں کرتا۔ اجلاس سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی سربراہی میںپارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کے انسداد تشدد بل پر غور کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نواز کھوکھر نے کہا کہ عدم تشدد کا بل 2015میں سینیٹ سے پاس ہوا لیکن قومی اسمبلی سے منظور نہیں ہو سکا۔ پاکستان میں عدم تشدد بل کی بہت ضرورت ہے۔پاکستان میں زیرحراست افراد پر بدترین تشدد کیا جاتا ہے جس کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت نے اس بل کو دوبارہ اٹھایا ہے اور اس میں ضروری ترامیم کر کے اس کو کابینہ سے منظور کرا کر قومی اسمبلی پیش کریںگے۔جی ایس پی پلس سٹیٹس اور بین الاقوامی انسانی معائدوں کی توثیق کے بل عدم تشدد بل کی منظوری بہت ضروری ہے۔کمیٹی نے ایک ماہ کے اندر بل کو مکمل کر کے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ای سی ایل میں نام شامل کروانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے حوالے سے بہت سی بے ضابطگیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ایم این اے محسن داوڑ اور علی وزیر کا نام بغیر کسی نوٹس کے ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے روکا جا رہا ہے۔ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں۔اس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں تھا تو ان کو سفر کرنے سے کیوں روکا گیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ ای سی ایل کے علاوہ ایک اور لسٹ بھی ہے جس کو پی این آئی ایل کہا جاتا ہے جس کو ڈی جی ایف آئی اے بناتے ہیں۔ خفیہ ادارے کسی شخص کا نام پی این آئی ایل میں ڈلوا سکتے ہیں۔ایم این اے محسن داوڑ نے کہا کہ پہلے خفیہ ادارے نام ای سی ایل میں ڈلواتے تو ان پر تنقید کی جاتی تھی اس سے بچنے کیلئے اب پہلے چھوٹی ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور اس کے تحت نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ شیریں مزاری نے کمیٹی کو بتایا کہ محسن داوڑ کا نام ای سی ایل میں نہیں تھا۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ایف آئی اے قانون اور آئین کے نہیں بلکہ خفیہ ایجنسی کے تابع بنی ہوئی ہے۔شیریں مزاری نے کہا کہ ای سی ایل قانون پر مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے آئندہ سوموار کو ڈی جی ایف آئی اے ، آئی جی خیبر پی کے اور دیگر متعلقہ افسروں کو کمیٹی میں طلب کر لیا۔
کمیٹی اجلاس