کوئی اقلیتوں کے تحفظ کا درس نہ دے‘ پاکستان : سینئر امریکی حکام کو طلب کر کے احتجاج : پابندیاں نہیں لگیں‘ امریکہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت نیوز) پاکستان نے مذہبی آزادی کی پامالی کے امریکی الزام پر مبنی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسے 'یک طرفہ' اور 'سیاسی جانبداری' پر مشتمل قرار دے دیا اور کہا ہے کہ امریکا کو اپنے ملک میں بڑھتے ہوئے اسلام فوبیا کی وجوہات تلاش کرنے کی ضرورت ہے، انسانی حقوق کے عالمی علمبرداروں کو مقبوضہ کشمیرمیں خلاف ورزیاں نظر نہیں آرہیں، پاکستان کو کسی ملک سے اقلیتوں کے تحفظ کا درس دیئے جانے کی ضرورت نہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی ملک کے مشورے کی ضرورت نہیں۔ ترجمان کے مطابق ایسے فیصلوں سے واضح امتیاز' ظاہر ہوتا ہے اور اس 'ناجائز عمل' میں شامل خودساختہ منصفین کی شفافیت پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کثیر المذہبی ملک اور کثرت پسندانہ معاشرہ ہے، جہاں مختلف عقائد اور فرقوں کے حامل لوگ رہتے ہیں اور پاکستان کی آبادی کا 4 فیصد مسیحی، ہندو، بدھ اور سکھ عقائد سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں قانون سازی اور پارلیمنٹ میں نمائندگی کے لیے اقلیتوں کی مخصوص نشستیں رکھی جاتی ہیں۔ پاکستانی حکومتوں نے اقلیتی مذاہب کے افراد کو تحفظ فراہم کرنے کو فوقیت دی ہے جبکہ انسانی حقوق کا آزادانہ قومی کمیشن اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اعلی عدلیہ نے بھی اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کئی اہم فیصلے دیئے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان بنیادی حقوق کی آزادی سے متعلق ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے اور انسانی حقوق کے 9 میں سے 7 عالمی سمجھوتوں کا رکن بھی ہے۔ ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے امریکہ میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے اسباب کا ایماندارانہ جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے باور کروایا کہ انسانی حقوق کے علمبردار بننے والوں نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے آنکھ بند کر رکھی ہے۔ لسٹ‘ میں شامل کرنے پر وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی کڑی تنقید کی ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا امریکہ اس اقدام کے ذریعے پاکستان پر دبا¶ کی مضحکہ خیز کوشش کررہا ہے۔ یورپی یونین میں گرجا گھر اور عبادت گاہیں پابندیوں کی زد میں ہیں، کیا امریکہ کو یورپی یونین میں مذہبی آزادی پر عائد سنگین پابندیاں دکھائی نہیں دیتیں۔ یورپی یونین میں بعض مذہبی سکالرز کے داخلے پر بھی پابندیاں ہیں۔ بھارت میں مسلمان مسلسل نشانے پر ہیں۔ بھارت میں حکمران جماعت گائے کے ذبیحہ پر مسلمانوں کےخلاف تشدد کو ہوا دیتی ہے۔ کرتارپور راہداری کھولنے کے بعد امریکی اقدام سیاسی بلیک میلنگ کے علاوہ کیا ہے؟۔ دریں اثنا مذہبی آزادی نہ ہونے کا الزام عائد کر کے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے اقدام کے ردعمل میں ، گزشتہ روز سینئر امریکی حکام کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا گیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے امریکی حکام کو شدید احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے احتجاجی مراسلہ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو آئین کے مطابق تمام تر مذہبی آزادی ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک کو بھی نظر انداز کیا گیا، امریکا مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو کیسے نظر انداز کر سکتا ہے؟احتجاجی مراسلے میں سخت موقف اپناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی اقلیتوں سے متعلق کسی سے لیکچر کی ضرورت نہیں ہے۔ امریکی حکام نے دفتر خارجہ حکام کو پاکستانی احتجاج، مراسلہ اور حقائق کی ترسیل کی یقین دہانی کرائی۔
پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ آئی این پی) امریکہ نے پاکستان کو مذہبی پابندیوں کی خصوصی تشویشی فہرست سے استثنیٰ دیدیا۔ ترجمان امریکی سفارتخانہ ولیم براﺅن بیک نے کہا ہے پاکستان کو استثنیٰ دینا امریکہ کے اہم قومی مفاد میں ہے۔ پاکستان پر پابندیاں نہیں لگائیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے سعودی عرب اور تاجکستان کے لیے بھی استثنٰی جاری کیا، امریکی استثنیٰ پانے والے ملکوں پر جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ نے سعودی عرب اور تاجکستان کے لیے بھی استثنی جاری کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی استثنی پانے والے ملکوں پر جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔
امریکہ