چیف جسٹس کا دورہ تھر‘ مٹھی ہسپتال میں ناقص انتظامات پر برہم
تھرپارکر (نامہ نگار+ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی گاڑی تھر کے دورہ کے موقع پر ایک گاﺅں کوڑیو میں ریت میں دھنس گئی جس کے بعد انہیں گاڑی سے اتر کر کچھ دور پیدل بھی چلنا پڑا۔ اس موقع پر چیف جسٹس کی گاڑی کو تھری باشندوں نے دھکا لگاکر ریت سے نکالا۔ چیف جسٹس نے دورہ تھر میں مصرف شاہ آر او پلانٹ سے پانی بھی پیا۔ قبل ازیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار تھر کے ایک روزہ دورے پر مائی بختاور ائرپورٹ پہنچے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت اعلیٰ حکام ان کے ہمراہ تھے۔ چیف جسٹس پاکستان کے دورے کے پیش نظر تھر اور ملحقہ علاقوں میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے۔ مٹھی شہر، سول ہسپتال اور دیگر مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سول ہسپتال مٹھی میں بچوں کی وارڈز کا جائزہ لیا اور انتظامات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایمر جنسی وارڈ کی یہ صورتحال ہے تو پھر ہسپتال ہی بند کر دیں۔ بدھ کو چیف جسٹس نے سول ہسپتال مٹھی میں بچوں کی وارڈز کا جائزہ لیا۔ چیف جسٹس نے ہسپتال کے انتظامات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایمر جنسی وارڈ میں ادویات میسر نہیں، کیسی وارڈ ہے؟ ایمرجنسی وارڈ کی یہ صورتحال ہے تو پھر ہسپتال ہی بند کر دو۔چیف جسٹس ثاقبت نثار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ کی کوشش رہی ہے کہ تھر کے حالات بہتر بنائے جائیں پتہ چلا ہے کہ خوراک کی جو کمی ہے اس میں حکومت سندھ تعاون کررہی ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مفت علاج مہیا کیا جارہا ہے۔ صحت کے جو حالات ہیں وہ مجھے اتنے متاثر کن نہیں لگے۔ ڈیپلو ہسپتال میں ایکسرے کی بڑی مشین 10 سال سے خراب تھی۔ ہسپتال میں آپریشن تھیٹر ہے لیکن کوئی سرجن نظر نہیں آیا۔ صحت اور تعلیم کے شعبے میں تھر میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ ساتھ ساتھ تھے انہوں نے بھی نوٹس کیا ہے۔ ڈیپلو کے قریب سکول کی حالت ٹھیک نہیں تھی وزیراعلیٰ اقدامات کریں۔ آن پیپر اور پریزنٹیشن کے مطابق تھرکول پراجیکٹ زبردست ہے۔ منصوبہ ملکی ترقی میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
چیف جسٹس