پاکپتن اراضی کیس : نوازشریف کیخلاف جے آئی ٹی تشکیل : علیمہ خان دو کروڑ 94لاکھ جمع کرائیں ورنہ جائیداد ضبط: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکستانی شہریوں کے بیرون ملک نے اکاﺅنٹس اور جائیدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے دبئی میں جائداد ظاہر نہ کرنے کی مد میں وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان پر عائد 2 کروڑ 94 لاکھ روپے کا جرمانہ ایک ہفتے میں ایف بی آر میں جمع کرانے کا حکم دےا ہے جبکہ عدم ادائیگی پر علیمہ خان کی جائیداد ضبط کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے ایف بی آر اور ڈی جی ایف آئی اے کو بیرون ملک 2154جائیدادوں اور 1115افراد سے متعلق تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پاکستانیوں کی بیرونی ملک جائیدادوں اور بینک اکاﺅنٹس کے بارے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایف آئی اے کو سینیٹر وقار احمد کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں کیس رجسٹر کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ جب وقار احمد دیوالیہ ہوگیا تھا تو ان کے پاس ایمنسٹی سکیم کے تحت ایف بی آر کو دینے کے لئے ایک ارب روپے کہاں سے آگئے۔ چیف جسٹس نے کہا ہمیں پتہ ہے پیسہ کہاں سے آیا قوم کا پیسہ لانچوں پر لاد کر اور ہنڈی کے ذریعے ملک سے باہر منتقل کیا گیا اور بعد میں واپس لایا گیا کسی نے کوئی پراپرٹی فروخت نہیں کی، ایف آئی اے اور ایف بی آر معاملہ کی مکمل تحقیقات کریں۔ چیف جسٹس نے ایف بی آر کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا اور کہا عدالت کے نوٹس لینے کے بعد ایف بی آر نے معاملہ کا جائزہ لے کر جرمانے عائد کئے۔ چیف جسٹس نے کہا ایف بی آر اپنا کام خود کیوں نہیں کرتا آخر ہر معاملے میں عدالت کی مداخلت کا انتظار کیوں کیا جاتا ہے؟۔ جمعرات کو کیس کی سماعت ہوئی تو عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئیں، چیف جسٹس نے انہیں روسٹرم پر بلا لیا اور جائیداد سے متعلق استفسار کیا۔ علیمہ خان نے عدالت کو بتایا انہوں نے 2008میں دبئی میں جائیداد 3 لاکھ 70 ہزار ڈالرمیں خریدی اور گزشتہ سال بیچ دی۔ دبئی میں جائیداد خریدنے کیلئے 50 فیصد رقم بینک سے قرض لی جبکہ 50فیصد خود ادا کی جبکہ علیمہ خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا میری موکلہ پر 18 ملین روپے کے واجبات ہیں۔ کمشنر ایف بی آر نے کہا دبئی جائیداد کی مد میں علیمہ خان پر 2 کروڑ 94 لاکھ روپیہ کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے لیکن انہوں نے جرمانے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا اپیل ان کا قانونی حق ہے لیکن وہ رقم جمع کرا کے اپیل کا حق استعمال کرسکتی ہیں اگر فیصلہ ان کے حق میں آیا تو رقم واپس کردی جائیگی۔ ایف بی آر کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا سینیٹر وقار احمد نے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھایا اور انہوں نے ایک ارب روپیہ کے علاوہ پانچ فیصد ٹیکس بھی ادا کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا وقار احمد دیوالیہ ہوکر ملک سے باہر گیا اب ان کے پاس ایمنسٹی سکیم کے لئے رقم کہاں سے آئی۔ عدالت نے وقار احمد سے متعلق ایف بی آر کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہا وقار احمد پیسہ کیسے ملک سے باہر لے کر گئے، جائیداد کیسے خریدی؟۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا سینیٹر وقار کو گرفتار کریں، انہوں نے ایک ارب روپے پر ایمنسٹی لی اور صرف 5 فیصد ٹیکس دیا، سینیٹر وقار ایک ارب روپے کیسے لے کر آئیں؟ ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، بادی النظر میں سینیٹر وقار نے دبئی جائیداد منی لانڈرنگ سے بنائی، لانچز اور ہنڈی کے ذریعے پیسہ باہر بھجوایا گیا، ایف بی آرتفتیش کرے گی تو پتہ چلے گا پیسہ کیسے باہر گیا۔ وقار احمد کے وکیل نے بتایا ان کے موکل نے دبئی میں قرض لے کر کاروبار کیا تھا کاروبار کا دیوالیہ نکل گیا تو وہ واپس آئے اورایمنسٹی سکیم میں ایک ارب روپے ظاہر کئے چیف جسٹس کا کہنا تھا یہ30ہزار ملین سے زائد کا معاملہ ہے یہ پیسہ ہنڈی اور لانچوں کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا گیا ، ہر شخص یہی بہانہ بناتا ہے وہاں پر ان کے کاروبار کا دیوالیہ نکل گیا تھا ۔ عدالت نے وقار احمد کے وکیل کی درخواست پر ہدایت کی وقار احمد 6کروڑ روپے جمع کرائیں اور قانونی مقدمات کا سامنا کریں جبکہ اپیل کا حق استعمال کرسکتے ہیں ۔ اس دوران فاضل بینچ نے ایف بی آر کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ بتایا گیا تھا۔ پانچ افراد سے چار کروڑ50لاکھ روپے وصول کئے گئے ہیں ۔ نوشاد ہارون سے 2کروڑ، شیخ فرید سے ایک کروڑ20لاکھ، نورین سمیع خان سے 50لاکھ روپے وصول کئے گئے ہیں جبکہ دو افراد سے ابھی پیسے وصول کرنے ہیں ۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کہاکہ دبئی میں پاکستانیوں کی کل 2154جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ان میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے ۔چیف جسٹس نے ایف بی آر حکام سے کہا سپریم کورٹ کے نوٹس پر آپ نے ان لوگوں سے یہ رقم وصول کی ہے پہلے آپ نے یہ کام کیوں نہیں کیا محکمے اسی مقصد کے لئے قائم کئے گئے ہیںایسے معاملات میں کیوں عدالت کو مداخلت کرناپڑی۔ سرکاری وکیل نے بتایا ای اور شہری آغا فیصل کی 9جائیدادیں تھیں جو اس نے ظاہر کردی ہیں، ان سے جرمانے وصول کئے جارہے ہیں، دوافراد فیصل حسین اور معین زبیر نے پراپرٹیز سے انکار کیا۔ چیف جسٹس نے ایف بی آر حکام سے استفسار کیا باقی 11سو سے زائد مقدمات کا کیا کررہے ہیں؟ ایف بی آر حکام نے یقین دہانی کرائی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور عدالتی حکم کی تعمیل کی جائے گی۔ عدالت نے بیرون ملک پاکستانیوں کی 2154جائیدادوں کی مکمل تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایف بی آر کو ہدایت کی یہ کام فاسٹ ٹریک بنیادوں پر کیا جائے زیادہ وقت نہیں دیا جائے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کسی بھی صورت پیسہ واپس آنا چاہئے۔آئی این پی، آن لائن، صباح نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے پاکپتن مزار اراضی کیس میں جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔عدالت عظمیٰ کی تشکیل دی گئی تین رکنی جے آئی ٹی کے سربراہ خالد داد لک ہوں گے جبکہ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آئی اور آئی بی کا ایک ایک رکن شامل ہو گا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکپتن اراضی کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے کہا ڈی جی نیکٹا خالق داد لک ٹیم کی سربراہی کریں گے۔ عدالت نے حکم دیا جے آئی ٹی کے قواعد و ضوابط 27 دسمبر تک طے کیے جائیں۔ 27 دسمبر کو جے آئی ٹی ارکان سپریم کورٹ میں پیش ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے دستاویزات سے ثابت ہے نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ اوقاف جائیداد نجی ملکیت میں دی، نواز شریف کہتے ہیں ان کی یادداشت ہی چلی گئی ہے۔چیف جسٹس نے عدالت میں موجود نواز شریف کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ سے استفسار کیا کس سے تفتیش کرائیں ؟ جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کسی سے بھی تفتیش کرا لی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا نواز شریف کہتے ہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی۔ آپ جانتے ہیں یہ بات غلط ثابت ہوگئی تو نتائج کیا ہونگے۔ علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے 5 ہزار روپے سے زائد فیس لینے والے نجی سکولوں کو فیس میں 20 فیصد کمی کرنے اور 2 ماہ کی چھٹیوں کی فیس کا 50 فیصد والدین کو واپس کرنے کا حکم دیدیا۔ اس سلسلے میں نجی سکولوں کے وکیل‘ ڈپٹی آڈیٹر جنرل اور چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے نجی سکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نجی سکول ان گرمیوں میں لی گئی فیس کا آدھا 2 ماہ میں واپس کریں یا ایڈجسٹ کریں۔ اس موقع پر ایک نجی سکول کے وکیل نے کہا سکول کی فیس اور سالانہ اضافہ مختلف ہے۔ پنجاب کے سابق وزیرتعلیم نے سالانہ 10 فیصد اضافے کا قانون بنانے کا کہا اور رانا مشہود اسمبلی سے صرف 8 فیصد کی منظوری لے سکے۔ عدالت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق نجی سکول سالانہ 5 فیصد سے زائد اضافہ نہیںکر سکیں گے اور پانچ فیصد سے زائد اضافہ کرنا ہوا تو ریگولیٹری باڈی سے اجازت لیں۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر کو تمام سکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرنے کا حکم دیا اور کہا کوئی سکول بند نہ کیا جائے۔ ایسا ہوا تو کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے بائیس نجی سکولوں کے اکاﺅنٹس اور لیجر قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا۔ دوران سماعت نجی سکول کی وکیل عائشہ حامد نے کہا تمام سکول 8 فیصد کم کرنے کو تیار ہیں۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے 8 فیصد تو اونٹ کے منہ میں زیرے والی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہا 20 سال کا آڈٹ کرایا تو نتائج بہت مختلف ہونگے۔ جسٹس اعجازالاحسن کاکہنا تھا سکولوں نے اپنی آڈٹ رپورٹس میں غلط اعداد و شمار دیئے۔ سکولوں میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دو نجی سکولوں کے اکاﺅنٹس منجمد کرنے اور ایف بی آر کو دنوں سکولوں سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ناگواری سے استفسار کیا ان سکولوں نے یورینیم کی کانیں لی ہیں یا سونے کی؟ ایک ایک ڈائریکٹر کو 83 لاکھ تنخواہ دی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ محمد سعد رفیق کے وکیل کامران مرتضی کی عدم دستیابی کے باعث 26 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ نیب حکام کی جانب سے سعد رفیق کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سعد رفیق سے استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کدھر ہیں اس پر سعد رفیق نے جواب دیا وہ اپنے وکیل سے رابطہ میں نہیں ہیں۔ سعد رفیق کا کہنا تھا معلوم ہوا ہے کہ ان کے وکیل کامران مرتضیٰ کوئٹہ میں ہیں اور وہ عدالت نہیں آسکے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ کو جلدی تو نہیں تاریخ ڈال دیتے ہیں۔ اس پر سعد رفیق نے مسکرا کر جواب دیا کوئی جلدی نہیں، میں نیب کی تحویل میں ہوں۔ سپریم کورٹ آمد پر صحافیوں کی جانب سے پوچھے سوال کے جواب میں سعد رفیق نے کہا نا انصافی کی جا رہی ہے اور احتساب کے نام پر انتقام لیا جا رہا ہے۔ جبر کیا جا رہا ہے جو آخر ایک دن ختم ہو گا۔ انہوں نے کہا نیب کے طریقہ کارمیں بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے، آج بھی نیب کے ملزموں کے کمروں میں کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ نیب کے سیلوں میں کیمرے انسانی حقوق اورملزمان کے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں اورجب بھی موقع ملا کیمرے ہٹوائیں گے۔صباح نیوزکے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاک ترک سکولز سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ترکی نے جس تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا، وہ پاکستان میں کیسے کام کرسکتی ہے۔سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو پاک ترک سکولز کا انتظام سنبھالنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے وفاقی حکومت نے سکول چلانے ہیں، تو خود ٹیک اوور کرے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے پاک ترک سکولز کی درخواست نمٹا دی۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سپریم کورٹ میں گرینڈ حیات ٹاورز سے متعلق کیس کی سماعت عدالت نے 28 دسمبر تک ملتوی کردی ۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تو وکیل علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے پندرہ ارب مزید جمع کرانے کا کہا تھا۔ زیر التوا مقدمات کے حوالے سے عدالت فیصلے دے چکی ۔ میڈیا کو تبصرہ کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا تین سال کے اندر تمام واجبات گرینڈ حیات ادا کرے۔
سپریم کورٹ