سپریم کورٹ نے نواز شریف کو صادق امین نہیں مانا‘ ہم کیسے مانیں: احتساب عدالت
اسلام آباد (نامہ نگار) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نیب کا جواب الجواب مکمل ہو گیا ہے، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کہا کہ فیصلہ محفوظ نہیں کررہا ،فریقین سے سوال جواب کا ایک سیشن رکھوں گا، حتمی دلائل کے جواب الجواب میں پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر کا کہنا تھا ملزم نے بیٹوں کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات تسلیم کیں، بار ثبوت ملزموں پر ہی ہے، ہمارا کیس بے نامی کا ہے ،اس میں براہ راست شواہد نہیں ہوتے، بے نامی دار کی تعریف میں بھی یہی ہے کہ فائدہ کسے پہنچ رہا ہے، حسین نواز کے پاس دفاع میں پیش کرنے کیلئے کچھ نہیں تھا اس لیے حاضر نہیں ہوئے۔ جج ارشد ملک نے ریمارکس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ڈکلیئر کیا کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نوازشریف کو ہم یہاں کیسے سچا مان لیں، خواجہ حارث اس نکتے پر عدالت کو مطمئن کریں، سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کے ٹرائل کا حتمی مرحلہ شروع ہو گیا، عدالت نے آج جمعہ کو فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے حتمی دلائل طلب کر لیے، العزیزیہ ریفرنس پر بھی سماعت بھی آج دوبارہ ہو گی۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے جواب الجواب میں کہا کہ خواجہ حارث کے حتمی دلائل اور نواز شریف کے بیان میں تضاد ہے، نواز شریف نے 342کے بیان میں حسن، حسین نواز کی طرف سے پیش دستاویزات تسلیم کیں، ملزمان اثاثوں کو مانتے ہیں، ہم نے تحویل کو بھی ثابت کردیا ہے،اثاثے بچوں کے قبضے میں ہیں اور بچے نوازشریف کے بے نامی دار ہیں،اثاثوں کے حقیقی مالک نوازشریف ہیں،انیس سو اسی کے معاہدے قطری خطوط اور بچوں کے موقف پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ملزم کی جانب سے کوئی شواہد نہیں دیئے گئے کہ بچوں نے یہ اثاثے خود خریدے،ہم نے ثابت کیا کہ بچے اپنا ذریعہ آمدن نہیں رکھتے تھے۔جج ارشد ملک نے ریمارکس میں کہا حسین نواز آکر قربانی دیتے جس پر نواز شریف کے وکیل نے مداخلت کرتے ہوئے کہا پراسیکیوٹر قانون کی بات کریں، ہم نے اس فیصلے کو حوالہ نہیں دیا جو یہ پیش کر رہے ہیں، پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ تمام چیزیں نواز شریف کو اثاثوں سے جڑ رہی ہیں، غنی الرحمان کیس میں بے نامی داروں کو شریک ملزم نہیں بنایا گیا تھا، حسین نواز نے اپنے انٹرویو میں خود کہا کہ میری تمام جائیداد میرے والد کی ہے، نیب اور عدالت کی طرف سے حسین نواز بارہا بار بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
العزیزیہ ریفرنس