اپوزیشن سے امتیازی سلوک ہو رہا ہے حکومت اور ادارے جو بو رہے ہیں وہی کاٹیں گے : زرداری
اسلام آباد، کراچی (نامہ نگار، آن لائن) محکمہ جنگلات کی اراضی پارک لین کمپنی کو منتقل کرنے کا معاملے پر سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹوزرادری کے وکلاءکو نیب نے سوالنامہ دے دیا ہے، محکمہ جنگلات کی اراضی پارک لین کمپنی کو منتقل کرنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف زرداری اورچیئرمین بلاول بھٹو زرداری گزشتہ روز طلبی کے باوجود نیب کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنماﺅں کی طرف سے ان کے وکلاءفاروق ایچ نائیک اور نیئر حسین بخاری نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔وکیل فاروق نائیک نے نیب ٹیم کو آصف زرداری اور بلاول کے نہ پیش ہونے کی وجوہات سے آگاہ کیا،نیب ٹیم نے وکلاءسے کہا کہ پارک لین کمپنی کے ڈائریکٹرز کیوں نہیں آئے؟ جس پر وکلاءنے اپنے موکلان کا دفاع کرتے ہوئے نیب ٹیم کو بتایا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو پارک لین کمپنی کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں،نیب ٹیم کو تمام کاغذات دکھائے جس کا انکے پاس کوئی جواب نہیں تھا،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیئرمین نیب سے درخواست ہے کہ وہ اس کیس کوبند کروائیں۔ نیب سی ڈی اے اور محکمہ ریو نیو کے افسران سے پہلے ہی پوچھ گچھ کر چکا ہے،نیب نے ایس ای سی پی سے پارک لین کمپنی کا ریکارڈ بھی حاصل کر رکھا ہے۔نیب راولپنڈی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو نوٹسز ایشو کئے،آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے پارک لین کمپنی کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں،یہ 2ہزار 760کنال زمین ہے،سی ڈی اے کی موجودگی میں زمین کی حد بندی کی گئی،ڈپٹی کمشنر ریونیو نے سی ڈی اے کی درخواست پر حدبندی کالعدم قرار دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے دوبارہ حد بندی کا حکم دیا تھا،پارک لین 2016سے دوبارہ حد بندی کی درخواست کرتی رہی،اکتوبر 2018میں ریوینو ڈیپارٹمنٹ کو حدبندی کی درخواست دی ،اب نیب نے کہا ہے کہ اس زمین پر آپ نے قبضہ کیا ہوا ہے ،نیب کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے،حدبندی کا معاملہ محکمہ مال کے نیچے عدالت میں زیر التوا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کو علم ہے کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں،نیب کو تمام کاغذات دکھائے ہیں جس کا انکے پاس کوئی جواب نہیں تھا،نیب چیئرمین سے درخواست ہے کہ یہ کیس ختم کیا جائے، آرڈیننس مخصوص وقت کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے،نیب آرڈیننس عارضی قانون سازی تھی، پارلیمنٹ کو مستقل قانون سازی کرنی چاہیے۔نیئر حسین بخاری نے کہا کہ یہ کیس دیوانی نوعیت کا ہے اس میں نیب کا نوٹس اپوزیشن کو ہراساں کرنا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت اور ادارے اپوزیشن جماعتوں اور ان کے رہنماﺅں کے ساتھ امتیازی سلوک کررہے ہیں ، خدا خدا کرکے کفر ٹوٹا ہے، حکومت شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر رضا مند ہوئی ہے جو کہ خوش آئند فیصلہ ہے،حکومت اور ادارے یہ یاد رکھیں جو بوئیں گے وہ کاٹیں گے، حکوت معاشی اور معاشرتی بحرانوںسمیت دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے سیاسی قیادت کو انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔صوفیاءواولیاءکرام کے آستانے روحانی فیوض کے مراکز ہیں ، فلاحی معاشرے کی تشکیل کے لئے بزرگان دین اور صوفیاءکرام کی تعلیمات پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ علماءمشائخ فیڈریشن آف پاکستان کے مرکزی صدر پیر غلام غوث محی الدین جانی شاہ سے ملاقات کے دوران کیا۔ آصف علی زارداری کو انٹر نیشل مشائخ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جسے قبول کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ صوفیاءکرام نے پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت ﷺ اور امن آشتی کا پیغام پھیلایا قیام پاکستان میں صوفیاءعظام اور اولیاءکرام دوقومی نظرئے کے بڑے علمبردار اور عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے محافظ تھے اور آج بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان نسل کو صوفیاءعظام اور اولیاءکرام تعلیمات سے روشناس کرایا جائے آصف علی زرداری نے گیس کی بندش پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہاکہ سندھ خصوصاً کراچی میں گیس کا مصنوعی بحران پیدا کرکے سندھ کے عوام کو پی پی کو مینڈیٹ دینے کی سزادی جارہی ہے تو دوسری جانب گیس کی قیمتوں میں آئے روز اضافے نے مہنگائی کا طوفان کھڑا کردیا ہے جو کہ اداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے لہٰذا فوری طورپر گیس بندش معاملے کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے انہوں نے کہا کہ جمہوری سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہمارے کارکنان ہمہ وقت تیار ہیں۔ انتقامی کاروائیوں سے حکومتی عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں۔
زرداری