قبل ازوقت انتخابات کا اشارہ ملا‘ احمقوں سے جان چھڑا کر جلد حکومت بنائیں گے : زرداری
ٹنڈوالہ یار (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری نے ایک بار پھر جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ 'انہیں تکلیف 18 ویں ترمیم سے ہے اور دباو¿ مجھ پر ڈال رہے ہیں، اکیلا مان بھی گیا تو پارٹی اور دوسرے صوبے نہیں مانیں گے'۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیکھتے ہیں یہ میچ کہاں جاتا ہے اور کون کدھر نکلتا ہے، کٹھ پتلیاں کیوں بناتے ہو، نواز شریف کو بنایا پھر کیا ہوا؟ الطاف حسین کو بنایا کیا ہوا؟ عوام کی جان ان حکمرانوں سے چھڑا کر قبل از وقت انتخاب کرائے جائیں گے'۔ سابق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہکام کرنے کیلئے سو دن کافی ہیں قبل از وقت انتخابات کرا کے پیپلز پارٹی کی حکومت بنائیں گے، وہی حکومت عوام کے کام کرے گی اور حقوق دلائے گی۔ ٹنڈو الہ یار میں پارٹی جلسے سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان میں ہر دفعہ مذاق ہوا اور ہر دفعہ عجب کہانیاں لکھی گئیں، جب بھی کوئی سیاسی پودا لگتا ہے اسے کاٹ کر مصنوعی پودا کھڑا کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا دور تھا اچانک ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کر دی، مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ کیا کرنا چاہتے ہیں، اب سب سمجھ آ رہا ہے، جھگڑا 18 ویں ترمیم کا تھا، میں نے اس میں کس کا کیا نقصان کیا۔ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ڈالر کا پتہ ہی نہیں تھا، روپے کی قدر میں کمی اور مہنگائی کا حکمرانوں کو افسوس ہی نہیں، ڈالر اوپر جاتا ہے تو قرض بڑھ جاتے ہیں، سیاست دان جانتے ہیں عوام کے مسائل کیا ہیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایوب خان نے اپنے دور میں بنیادی جمہوریت کا ڈرامہ کیا اور بھٹو ایوب خان سے لڑے، ہر مارشل لا کا پیپیلز پارٹی نے مقابلہ کیا، جب بھی عوام کاحق مجروح کیا گیا ہم نے آواز اٹھائی، اب بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ایک اور طاقت کھڑی ہے جو جارحانہ اور جنونی سوچ رکھتی ہے، اسی لیے ہم حکومت کو گنجائش دیتے ہیں، لیکن اسے غلط فہمی ہے کہ ہم اس سے ڈرتے ہیں، ملک میں احمقوں کی حکومت، کپتان کی انڈر 16 کی ٹیم کوکھیلنا نہیں آتا، جیل ہمارا دوسرا گھر ہے، گرفتاری سے کیا ہوگا؟ سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں ہر مسئلے پر کام کیا جبکہ پیپلز پارٹی نہیں چاہتی کہ قومی ادارے کمزور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے ہر صوبے کو زیادہ حق ملا، صوبے مضبوط ہوں گے تو پاکستان بھی مضبوط ہوگا۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں انہیں انڈر 16 کہتا ہوں اور حکومتی انڈر 16 کی ٹیم کو کھیلنا نہیں آتا بلکہ یوں کہہ لیجئے ملک میں احمقوں و اندھوں کی حکومت ہے جنہیں سمجھ ہی نہیں۔ صوبے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہوگا۔ اسلام آباد مضبوط ہونے سے ملک مضبوط نہیں ہوگا۔ حکومتی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا یہ ایف بی آر سے کلیکشن نہیں کر پا رہے کیونکہ ڈنڈے سے ٹیکس جمع نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت پکڑ دھکڑ اور بزنس مین کو مارنا چھوڑ دے تو دھندا بھی چلے۔ پیپلز پارٹی نہیں چاہتی کہ ادارے کمزور ہوں، ورنہ ایک اور جارحانہ فورس ہے جسے غلط فہمی ہے کہ ہمیں کوئی خوف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے، سیاست میں کوئی فیصلہ لینے سے قبل یہ سوچنا پڑتا ہے کہ 100 سال بعد اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ کراچی میں جاری انسداد تجاوزات کے آپریشن پر آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت آپریشن کے نام پر لوگوں سے ان کا روزگار چھین رہی ہے۔ کراچی کی ایمپریس مارکیٹ 50 سال سے قائم تھی تاہم دکانیں گرانے سے پہلے ان کے مالکان کو متبادل جگہ دینی چاہیے تھی۔ پیپلز پارٹی کےخلاف جب بھی کارروائی کی جاتی ہے اس کی وجہ سے یہ جماعت اور بھی مضبوط ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دور حکومت میں نہ سٹاک مارکیٹ چل رہی ہے اور نہ ہی دکانیں چل رہی ہیں۔ ملک میں آئندہ انتخابات جلد نظر آرہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان کو ووٹ نہیں ملا تب ہی انہیں عوام کے درد کا احساس نہیں ہے، صرف سیاست دان جانتے ہیں کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس ہونے والے ا نتخابات اگر شفاف ہوتے تو کپتان وزیراعظم نہ ہوتے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر دفعہ مذاق ہوا اور ہر دفعہ عجب کہانیاں لکھی گئیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ اچانک عوام میں آئے ہیں کیا اشارہ ملا ہے؟ آصف علی زرداری نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات کا اشارہ ملا ہے اردو میں اس لئے بات کر رہا ہوں تاکہ اسلام آباد سنے۔ دیکھتے ہیں کھیل کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ بیرون ملک چھوٹی سی بات پر لوگ نکل آتے ہیں یہاں آگاہی کی ضرورت ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی محدود نہیں ہوئی محدود کرائی گئی ہے۔ ہمیں خیبر پی کے اور بلوچستان جانے نہیں دیا جاتا۔ بلاول بھٹو خیبر پختونخواہ گئے تو کہا گیا کہ موسم خراب ہے اور اسی وقت عمران خان وہاں چلے گئے۔
زرداری