ترک وزیر داخلہ کی ملاقات : پاکستان میں اب تک ہونیوالی غلطیوں کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں : عمران خان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت کے استحکام سے ملک ترقی کرتا ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت سے خوشحالی آئے گی۔ میرا کوئی بزنس ہے نہ ہی کوئی انڈسٹری۔ کاروباری طبقے اور برآمد کنندگان کی ہرممکن مدد کریں گے۔ اسلام آباد میں ایف پی سی سی آئی ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ کامیابی کا راز ہے کہ غلطیوں سے سیکھا جائے۔ پاکستان میں اب تک جو غلطیاں ہوئیں اسے ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو بہتر بنائیں گے۔ سوچ میں تبدیلی مستقبل کیلئے ضروری ہے۔ ماضی میں برآمدات اور تجارت کیلئے سوچا ہی نہیں گیا۔ معیشت بہتر ہو گی تو ملک ترقی کرے گا۔ سمال انڈسٹری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے، جلد ہی ثمرات آنا شروع ہو جائیں گے۔ ماضی کی غلطیوں کو ٹھیک کرنا ہو گا۔ ہم نے تاجروں اور صنعتکاروں کی مدد کرنی ہے۔ پچھلی حکومت سے بڑا تجارتی خسارہ ورثے میں ملا، پاکستان میں تجارت کے مواقع کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی برآمدات 220ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، ہم تاجروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کام کررہے ہیں، چھوٹی انڈسٹری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ میری ملک میں کوئی انڈسٹری نہیں ہے اور نہ ہی میں ملک میں کوئی بزنس کررہا ہوں، ہمیں حکومت میں آتے ہی مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑا، ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے پاکستان کا یہ حال ہے، یہ غلط ہے کہ ایف بی آر پیسے بھی جمع کرے اور پالیسیاں بھی بنائے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ جب سے الیکشن جیتے ہیں جلسوں کو مس کررہا ہوں۔ پاکستان میں تجارت کیلئے مشکل ماحول رہا ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت سے خوشحالی آئے گی۔ حکومت چھوٹے تاجروں کو سپورٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان میں تجارت کیلئے مشکل ماحول رہا ہے۔ تجارتی شعبے میں مشکلات سے چھوٹی صنعتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ چھوٹی انڈسٹری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ حضرت ابوبکرؓ خلیفہ بنے تو انہوں نے اپنی کپڑے کی دکان بند کردی تھی۔ ہمیں حکومت میں آتے ہی مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں تجارتی خسارہ ورثے میں ملا۔ سنگاپور 300ارب ڈالر کی ایکپسورٹ کرتا ہے۔ ہم نے ایکپسورٹرز اور امپورٹرز سب کی مدد کرنی ہے۔ ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے پاکستان کا یہ حال ہے۔ یہ غلط ہے کہ ایف بی آر پیسے بھی جمع کرے اور پالیسیاں بھی بنائے۔ پیسے وصولی پر ترجیح دی گئی جس سے صنعتیں تباہ ہوگئیں۔ سب سے کامیاب انسان بھی غلطی کرتا ہے ہمیں اس سے سیکھنا چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان سے فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن کے ارکان قومی اسمبلی نے ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور فیصل آباد ڈویژن سے متعلقہ عوامی مسائل کے حل کیلئے سات رکنی کمیٹی قائم کر دی۔ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی عوامی مسائل کا حل یقینی بنائے گی۔ فیصل آباد کے جن ارکان نے وزیراعظم سے ملاقات کی ان میں چودھری عاصم نذیر، نواب شیر وسیر، رضا نصر اللہ گھمن، خرم شہزاد، فرخ حبیب، فیض اللہ، راجہ ریاض احمد، ریاض فتیانہ، صاحبزادہ محبوب سلطان، امیر سلطان، غلام بی بی بھروانہ، سید فیض الحسن، حاجی امتیاز احمد چودھری، چودھری شوکت علی بھٹی، تاشفین صفدر چودھری اور وجیہہ اکرم شامل تھے۔ مزید برآں وزیراعظم کی زیرصدارت کپاس کی صورتحال پر اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ گانٹھیں سالانہ تک لائی جائے۔ وزیراعظم نے فصلوں کے بیجوں کے شعبے میں بہتری کیلئے ورکنگ گروپ قائم کر دیا۔ وزیر غذائی تحفظ کی سربراہی میں گروپ بیجوں کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کی تنظیم نو کرے گا۔ وزیراعظم عمران خان سے ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئلو نے بھی وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔ ترک وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر ترک قیادت اور اپنی جانب سے مبارکباد دی اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی طرف سے وزیراعظم کو نیک خواہشات اور تہنیتی پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ترک قیادت جمہوریت، تعلیم اور انصاف کیلئے وزیراعظم کے وژن کی مداح ہے۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور سکیورٹی، بارڈر مینجمنٹ، امیگریشن اور انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دہشت گردی اور علاقائی امن کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیر داخلہ نے دہشت گردی کے انسداد کیلئے پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے ترک وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ترکی پاکستانی عوام کے دلوں میں خصوصی مقام رکھتا ہے اور وہ مصطفی کمال اتاترک اور اس کی موجودہ بصیرت انگیز قیادت کے تحت ترکی کی حالیہ سماجی و اقتصادی کامیابیوں کے مداح ہیں۔ وزیراعظم نے پاک۔ترک دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور دونوں ممالک کے درمیان موجودہ باہمی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے دہشت گردی جو نہ صرف کسی ایک ملک بلکہ پورے خطہ کیلئے خطرہ ہے، کے مسئلہ سے نبرد آزما ہونے کیلئے پاکستان کی مہارت اور تجربے کے تبادلہ کی پیشکش کی۔ ترک وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو ترکی کے دورے کی دعوت بھی دی جبکہ وزیراعظم نے ترک صدر سمیت ترک قیادت کیلئے نیک خواہشات ظاہر کیں اور صدر رجب طیب اردوان اور ان کی کابینہ کے ارکان کو پاکستان کے دورہ کی دعوت دی۔
عمران خان