مقبوضہ کشمیر : ہڑتال جاری‘ مارچ روکنے کیلئے سرینگر میں کرفیو : یاسین ملک‘ میرواعظ سمیت کئی گرفتار
سرینگر(کے پی آئی+ بی بی سی) جنوبی کشمیر کے پلوامہ قصبے میں نہتے شہرےوں کے قتل پر پےر کوبھی مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال رہی۔ہڑتال کی اپیل سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمدیاسین ملک پر مشتمل مزاحتمی قیادت نے کی تھی۔ہڑتال کے دوران سری نگر کے پائین شہر کے بیشتر حصوں اور فوجی چھاﺅنی کے نواحی علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رہیں جبکہ ضلع پلوامہ میں دفعہ 144 سختی سے نافذ العمل رہا۔وادی میں ریل اور انٹرنیٹ سروس کو منقطع رکھا گیا۔ بھارتی فوج نے عوامی مارچ پر دھاوا بول دیا‘ یاسین ملک، میرواعظ سمیت تمام حریت قیادت کو گرفتار اور نظربند کر دیا گیا۔ لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا گیا۔ نالہ مار روڑ کو ایک بار پھر خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔ گاندرہ ضلع میں مکمل طورپر ہڑتال رہی۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سکیورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔نمازیوں کو روکنے کیلئے اس کا باب الداخلہ مقفل کر دیا گیا تھا۔ اس دوران قابض بھارتی فوج نے کرفیو جیسی پابندیاں لگا کرسرینگر میں بادامی باغ سے کنٹونمنٹ تک عوامی مارچ کو ناکام بنا دیا تمام حرےت قےادت کو گرفتار اور نظر بند کر دیا گےا جبکہ مقبوضہ کشمیر بھر میں سانحہ پلوامہ کے خلاف احتجاجی ہڑتال رہی اور مظاہرے کیے گئے ۔ بادامی باغ سے کنٹونمنٹ تک مارچ کے راستوں پر ہزاروں فوجی تعےنات اور رکاوٹیں کھڑی کردیں ۔ قابض فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔ مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ حریت قےادت سیدعلی گیلانی،میرواعظ عمرفاروق اور ےاسےن ملک نے شہادتوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے سرینگر میں بادامی باغ سے مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ حریت قےادت میں شامل سیدعلی گیلانی،میرواعظ عمرفاروق اورمحمداشرف صحرائی ، محمد اشرف لایا، سمےت درجنوں رہنماﺅں کو نظر بند کر دیا گےا۔نواکدل اور صورہ کے الہی باغ گرین کالونی صورہ میں سی آر پی ایف اہلکاروں کی بڑی تعداد نے علاقے میں نمودار ہوکر مکانوں اور گاڑیوں کی شدید توڑ پھوڑ کی۔ علاقے میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔ سی آر پی ایف اہلکاروں نے علاقے میں گھس کر اندھا دھند مکانوں کی تھوڑ پھوڑ کی اور شیشے چکنا چور کئے ۔دریں اثنا کل جماعتی حرےت کانفرنس گ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ ہم نے تاریخ کی کتابوں میں چنگیز اور ہلاکو کے ظلم کے بارے میں پڑھا تھا، مگر یہاں پر بھارتی فوج نے اپنی وحشت اور بربریت سے تاریخ کے تمام ظالموں اور جابروں کو مات دی ہے۔کئی علاقے چھاﺅنی میں تبدیل کردیئے گئے۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما علی محمد ساگر نے کہا کہ 'بھارت کشمیر کو فوجی کالونی سمجھتا ہے اور ایک سازش کے تحت یہاں لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے تاکہ ملک میں الیکشن کی تیاری کی جا سکے۔'فوجی حکام کا کہنا ہے کہ فی الوقت کشمیر میں 230 عسکریت پسند سرگرم ہیں جن کے خلاف 'آپریشن آل آو¿ٹ' جاری ہے۔پولیس کے مطابق اب تک 240 عسکریت پسند مارے گئے جبکہ نامعلوم مسلح افراد نے سات سیاسی کارکنوں کو بھی ہلاک کیا۔ اس کے علاوہ جائے تصادم کے قریب مظاہرین پر فورسز کی فائرنگ کے متعدد واقعات میں اس سال 46 افراد مارے گئے جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارتیوں کو سمجھنا چاہئے کہ کشمیر ی سب تکلیف میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں فوج کو بھی بیرکوں میں بھیجا جائے۔ واجپائی حکومت کے دور میں پاکستان نے بہت مثبت اقدامات کئے تھے۔ فلم حیدر میں کام کرنے والا بچہ ابھی دو دن پہلے مارا گیا۔ یہ مارے جانے والے بچے کون ہیں؟ یہ ہمارے ہی بچے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں سیاستدانوں کو کام کرنا ہے انہیں کرنے دیا جائے۔ برہان وانی کے مارے جانے سے اس کا نظریہ مزید مستحکم ہوا۔ کشمیر کے حالات میں خرابی کے ذمہ دار سیاستدان اور حکومتیں ہیں۔ واجپائی نے حریت رہنماﺅں اور پاکستان سے بات کی۔ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان سے بات کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔علی گیلانی نے جموں کشمیر میں بھارت کی افواج کی جانب سے قتل وغارت گری کے واقعات پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اس مسئلے کو اقوامِ متحدہ میں اٹھانے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم مظلوموں کو ایسے بیانات سے ایک نیا حوصلہ اور جذبہ ملتا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہمارے زخموں پر مرہم لگانے کے لیے کراہتی انسانیت کے ترجمان بن کر پوری دنیا کو جموں کشمیر میں ہورہے مظالم سے آگاہ کریں گے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے اپنے دوست مسلم ممالک کی مدد سے OICکا اجلاس طلب کریں جس میں جموں کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف سنگین ردعمل سامنے آنا چاہیے۔
مقبوضہ کشمیر