مقبوضہ کشمیر میں صدارتی راج نافذ‘ دو لاپتہ لڑکوں کی نعشیں برآمد
لاہور+سرینگر (نیوز ڈیسک+ایجنسیاں) مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں میں آزادی کیلئے اٹھی آزادی کی شدید لہر اور اس سے پیداشدہ خراب حالات پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد گزشتہ روز وادی میں صدر راج نافذ کر دیا۔ اس حوالے سے نئی دہلی میں بھارتی کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعظم نریندر مودی کی زیرصدارت ہوا جس میں گورنر مقبوضہ کشمیر این این ووہرہ کی صدارتی راج نافذ کرنے کے حوالے سے سفارشات پر مبنی رپورٹ پیش کی گئی۔ کابینہ نے صدارتی راج کی اصولی منظوری دی جس کے بعد صدر رام ناتھ کووند نے اس حوالے سے حکمنامہ جاری کر دیا۔ اس کے تحت مقبوضہ کشمیر میں قانون سازی سے متعلق اختیارات بھارتی پارلیمنٹ استعمال کرے گی جبکہ گورنر ستیاپال ملک صدر اور وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے مقبوضہ کشمیر کا انتظام و انصرام چلاتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی نے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی جماعت پی ڈی پی سے مقبوضہ کشمیر میں اتحاد ختم کر دیا تھا جس کے بعد محبوبہ مفتی کی حکومت ختم اور گزشتہ ماہ گورنر راج نافذ کر دیا گیا تھا۔ مقبوضہ وادی میں صدر راج نافذ کئے جانے کی حریت قیادت اور کشمیر کے بھارت نواز رہنما¶ں نے بھی مذمت کرتے ہوئے قانون ساز اسمبلی اور حکومت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب شہدائے پلوامہ کی غائبانہ نماز جنازہ وادی کے مختلف علاقوں میں ادا کی گئی۔ جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ وادی کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے دوران فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ بھارتی مظالم کے خلاف گزشتہ روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ کاروباری مراکز بند رہے جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند رہیں۔ پلوامہ اور سرینگر میں غیر اعلانیہ کرفیو کے باعث نظام زندگی مفلوج رہا۔ادھر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کے قتل عام کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ملائیشین کونسل آف اسلامک آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں پر اقوام عالم کی خاموشی شرمناک ہے۔ کونسل نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ بھارتی فوج کے جنگی جرائم پر فوری مداخلت کرے۔ دوسری جانب دولاپتہ نوجوانوں کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ ایک طالبعلم لاپتہ ہو گیا ہے۔ شمالی قصبہ بارہ مولہ میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب 5 روز قبل ارن بوابونیار کے ایک 25 سالہ نوجوان نذیر احمد کی نعش ایک عمارت کی چھت کے ساتھ لٹکی ہوئی پائی گئی۔ اس سلسلے میں پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات شروع کر دی۔ ادھر ریشنگری شوپیاں میں بھی اس وقت سراسیمگی پھیل گئی جب یہاں ایک جلی ہوئی گاڑی سے کولگام کے رہنے والے ایک شہری کی جلی ہوئی نعش برآمد ہوئی۔ حریت کانفرس ”ع“ گروپ نے کہا ہے کہ ظلم و جبر سے عبارت پالیسی کو بنیاد بنا کر نہ تو مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے اور نہ کشمیریوں کے عزم کو شکست دی جا سکتی ہے، جاری بیان میں پلوامہ کے حالیہ قتل عام پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ کشمیری عوام پر بھارت کی جانب سے ڈھائے جارہے مظالم کے خلاف عالمی برادری اپنی آواز بلند کرے اور کشمیر میں جسطرح طاقت اور فوجی قوت کے بل پر نہتے عوام کا قتل عام کیا جارہا ہے اس پر پابندی لگانے کےلئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پروگرام ڈائریکٹر باسو کا کہنا ہے کہ مظاہرین پر راست فائرنگ کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کشمیر میں فورسز اہلکار انسانی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب ہور ہے ہیں اور اداروں کو چاہئے کہ وہ بشری حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کارگر اقدامات کریں۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا وہ وادی کشمیر میں جاری ہلاکتوں پر روک لگانے کی خاطر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں حالیہ ہلاکتیں ناقابل برداشت ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ مظاہرین پر بے تحاشہ طاقت کا استعمال اور بندوقوں کے دہائے کھولنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مقبوضہ کشمیر