سندھ حکومت کا تعاون تسلی بخش نہیں‘ زرداری اور فریال تالپور کے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں : جے آئی ٹی
اسلام آباد + کراچی (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) جعلی بنک اکاﺅنٹس کے معاملے میں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں چار جعلی بنک اکاﺅنٹس سے فریال تالپور کے دستخطوں سے لین دین کا ذکر ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فریال تالپور زرداری گروپ اینڈ کمپنی کے مالی امور کو بھی دیکھتی رہی ہیں۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کے ہمراہ مظفر ٹپی کے متنازعہ کردار، نجی بنک کے سربراہ اور یو اے ای کے شہری ناصر عبداللہ لوتھا کا بھی ذکر موجود ہے۔ رپورٹ کے ساتھ 8 ہزار کے قریب دستاویزات پانچ بیگز میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمع کرائی گئی ہیں۔ رپورٹ 10 سے زائد والیمز پر مشتمل ہے۔ تقریباً 620 افراد کو نوٹس بھیجے گئے جن میں سے 470 افراد نے خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔ 104 جعلی بینک اکاو¿نٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاو¿نٹس کے معاملے کی سماعت پر 24 دسمبر کو ہوگی۔ یاد رہے کہ اومنی گروپ پر جعلی بینک اکاو¿نٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے اور اس کیس میں گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے صاحبزادوں عبدالغنی مجید، نمر مجید کے علاوہ نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی سے پوچھ گچھ کی گئی۔ رپورٹ میں اومنی گروپ کے انور مجید اور اے جی مجید کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بیمار صنعتوں کی بحالی کے نام پر اربوں روپے دینے پر سندھ حکومت کی اہم شخصیت اور سندھ حکومت کے دو درجن افسروں کے نام بھی فہرست کا حصہ ہیں۔ حسین لوائی سمیت 30بینکرز کے نام بھی منی لانڈرنگ رپورٹ میں موجود ہیں اور جعلی اکاﺅنٹس میں رقم جمع کرانے والے 20 ٹھیکیداروں کا بھی رپورٹ میں ذکر ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 415افراد اور 172اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے جو کہ مبینہ طور پر 104 جعلی اکاﺅنٹس میں 210 ارب روپے منتقل کرنے میں ملوث ہیں۔ سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا تحقیقات کاروں نے9ستمبر 2018ءکے بعد سے جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران تقریباً 620افراد کو طلب کیا۔ یہ رپورٹ 7ہزار 500 صفحات اور 10والیمز پر مشتمل ہے۔ رپورٹ میں 35سے زائد ملزموں اور ان کے بیرون ممالک اثاثوں کی تفصیلات ہیں۔ جعلی اکاﺅنٹس سکینڈل کے سوا زیادہ تر معلومات جے آئی ٹی نے ذرائع کے ذریعے حاصل کی ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق صدر زرداری کی برسلز اور پیرس میں متعدد جائیدادیں ہیں۔ ان میں 12-3 بلوورڈ ڈی نیوپورٹ، 1000، برسلز اور چاﺅسی ڈی مونس، 1670برسلز اور لا مینیور ڈی لا رائن بلانکی اینڈ پراپرٹی، شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ 210 اداروں/ کمپنیوں کا ریکارڈ ایف بی آر، ایس ای سی پی، سٹیٹ بینک، حکومت سندھ اور نیب سے حاصل کیا گیا، جس کی مکمل چھان بین جے آئی ٹی نے اپنے 75اجلاسوں میں 230سے زائد سرکاری افسروں کی مدد سے مکمل کی۔ جے آئی ٹی نے 20ہزار سے زائد منتقلیوں سے متعلق تحقیقات بھی مکمل کرلی ہیں۔ اہم ملزموں زرداری، فریال تالپور، بلاول بھٹو، مصطفی میمن، زین ملک، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، انور مجید، کرنل ریٹائرڈ اسد زیدی، غلام قادر مری اور اشرف ڈی بلوچ کے بیانات جے آئی ٹی نے ریکارڈ کیے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے تمام معاہدوں کا مکمل ریکارڈ ابھی موصول ہونا باقی ہے۔ جے آئی ٹی والیم۔IVمیں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ 29جون 2015ءکو جعلی اکاﺅنٹ جس کے مالک ایم ایس لاجسٹک ٹریڈنگ فور فوڈ سپلائیز کی 41لاکھ 40ہزار روپے کی ادائیگی بلاول ہاﺅس کو ایم ایس دی ڈیلی، ریسٹوران نے کی۔ 15لاکھ 40ہزار روپے کے گھر کے پانی کا بل جو 20 اپریل 2015کا ہے اور مکان نمبرڈی۔30، بلاک 3، کلفٹن سے متعلق ہے۔ اس بل کی ادائیگی بھی جعلی اکاﺅنٹ ایم ایس رائل انٹرنیشنل سے کی گئی، جو کہ کراچی کے ایک نجی بینک میں بنایا گیا۔ زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کو ایم ایس لکی انٹرنیشنل کے اکاﺅنٹ سے رقم موصول ہوئی۔ یہ اکاﺅنٹ بھی کراچی کے نجی بینک میں کھولا گیا ہے۔ جے آئی ٹی نے یہ سفارش بھی کی ہے کہ اہم ملزمان جن کے بیرون ممالک اثاثے ہیں، ان کی تحقیقات کے لیے کچھ دیگر جے آئی ٹی بھی بنائی جائیں۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا یا تو مزید تحقیقات بینکنگ کورٹس، نیب، ایف آئی اے سے کرائی جائیں یا پھر جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر یہ فیصلہ اعلی عدالت کرے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے گھریلو ملازم نے تقریبا 8 اعشاریہ 1ارب روپے اپنے جعلی اکاﺅنٹ میں منتقل کیے۔ کراچی سے سٹاف رپورٹرکے مطابق انور مجیدکے گھر چند روز قبل ہونے والے چھاپے میں اہم دستاویزات مل گئیں۔ جس میں سندھ کی اہم شخصیات کی بیرون ملک جائیداد کے ثبوت بھی مل گئے۔ جے آئی ٹی نے اومنی گروپ، لکی انٹرنیشنل اور ایک نجی کمپنی کی دستاویزات برآمد کیں۔ زرداری کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر پیپلز پارٹی نے تیاری کر لی۔ ارکان پارلیمنٹ کو کراچی طلب کرتے ہوئے آج (جمعہ) بینکنگ کورٹ پہنچنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور جمعہ کو بیکنگ کورٹ میں پیش ہونگے جس کے دوران عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست دی جائے گی۔ درخواست ضمانت مسترد ہونے کی صورت میں گرفتاری دے دی جائے گی۔ دوسری جانب ایف آئی اے ذرائع کے مطابق پیشی کے موقع پر عدالت نے آصف زرداری کی ضمانت منظور نہ کی تو احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتقامی کارروائیاں پیپلز پارٹی کیلئے نئی بات نہیں ہے۔ ہم نے مارشل لاﺅں کا مقابلہ کیا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ پر تبصرے ہو رہے ہیں چیف جسٹس آف پاکستان کو نوٹس لینا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سپورٹس کمپلیکس میں فورتھ بے نظیر بھٹو ٹینس چیمپئن شپ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا سیاست پیپلز پارٹی کے لئے نئی بات نہیں انتقامی سیاست میرے لئے زیادہ فائدہ مند ہے، اس عمل سے پیپلز پارٹی کو نئے پاکستان میں پرانی سیاست کرنے کا موقع ملے گا۔
زرداری / جے آئی ٹی