نیب نے العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز کو بہتر اند از سے پیش کیا : قانونی حلقے
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) قانونی حلقے اس بات پر متفق ہیں کہ نیب نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کو احتساب عدالت میں ایون فیلڈ کے مقابلے میں بہتر انداز میں پیش کیا جبکہ مقدمے کے ملزم نوازشریف کی طرف سے دستاویزی ثبوت جمع نہ کروانے اور اپنے دفاع میں شہادت پیش نہ کرنے کی پالیسی کو برقرار رکھا گیا جس کے باعث اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ احتساب عدالت کی طرف سے 24 دسمبر کو محفوظ کئے گئے فیصلے میں سزا سنا دی جائے۔ مروجہ قوانین کا جائزہ لیا جائے تو قانونی شہادت کا سیکشن 128 اے کہتا ہے کہ کسی بھی فریق کی طرف سے اپنے حق میں پیش کی جانے والی بہترین شہادت کو چھپا لیا جائے تو ٹرائل میں فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔ نوازشریف کی طرف سے ان ریفرنسز میں اپنے بچوں کی کوئی منی ٹریل پیش نہیں کی گئی بلکہ قطری خط جیسے بنیادی مو¿قف سے بھی دستبردار ہوگئے۔ میاں نوازشریف کے بچوں کی طرف سے ریٹرنز بھی فائل نہیں کئے گئے جس سے ان کے پاس موجود مالی ذرائع کا اندازہ لگایا جاسکے۔ دوسری طرف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نیب آرڈیننس کے سیشن 9 کے سب سیکشن 5 اور اس کی ذیلی شقوں کے تحت کیس پیش کیا گیا۔ وکیل نیب نے حتمی وسائل میں واضح کیا کہ ان کا کیس یہ ہے کہ سابق وزیراعظم نے عوامی عہدے پر رہتے ہوئے بے نامی جائیدادیں بنائیں۔ فلیگ شپ ریفرنس میں کیپٹل ایف زیڈ ای میں عہدیدار کے طور پر لی جانے والی تنخواہ کو سپریم کورٹ نے اثاثہ ڈکلیئر کرتے ہوئے نوازشریف کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔ دونوں ریفرنسز میں نوازشریف کے اکاﺅنٹ میں ٹرانزکشنز کا ریکارڈ بھی پیش کیا گیا ہے۔
ریفرنسز قانونی ماہرین