• news

حکومت جنوبی پنجاب صوبہ کیلئے ہمارے بل کی حمایت کرے یا اپنا لائے : شہبازشریف

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان کے رواں سیشن میں شرکت کے لئے مسلم لےگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دئےے ہےں۔ درخواست ضمانت کی منسوخی پر نیب نے خواجہ برادران کو پیراگون کیس مےں گرفتار کےا ہے۔ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر قومی اسمبلی کے قواعد 2007 کے قاعدہ 108 کے تحت جاری کئے گئے جس کے تحت سپیکر کسی بھی زیرحراست رکن کو اجلاس میں شرکت کے لیے طلب کرسکتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ روز اٹارنی جنرل اور وزیر قانون کے ساتھ اس حوالے سے مشاورت کی تھی جس میں انہیں مشورہ دیا گیا سپیکر اجلاس میں شرکت کے لئے اسمبلی رول کے تحت کسی بھی رکن کے پروڈکشن آرڈر جاری کرسکتے ہیں اور اس میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔ آج قومی اسمبلی کے رواں سیشن کا آخری دن ہے اور پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد نیب حکام خواجہ سعد رفیق کو اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد منتقل کریں گے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی۔ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔ گیس کے نرخ بڑھانے سے غریب کا چولہا ٹھنڈا پڑ گیا۔ ہماری حکومت نے جنوبی پنجاب صوبے کے حق میں قرارداد منظور کی۔ پی ٹی آئی نے انتخابات کے دوران جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا وعدہ کیا۔ میں ایوان میں اسی حوالے سے بل پیش کروں گا۔ حکومت جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام کا وعدہ پورا کرے۔ حکومت جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے ہمارے بل کی حمایت کرے۔ اب حکومت کا امتحان ہے وہ وعدہ پورا کرے۔ ہم پوائنٹ سکورنگ نہیں کر رہے، ماضی میں نہ جائیں، بہت سی باتیں اور بھی ہیں۔ حکومت بل لائے، ہم حمایت کریں گے۔لاہور سے اپنے نامہ نگار سے کے مطابق احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق کا سات روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا۔ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد نیب نے راہداری ریمانڈ حاصل کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے ایم این اے خواجہ سعد رفیق کو پارلیمنٹ لاجز پہنچا دیا گیا پارلیمنٹ لاجز میں سعد رفیق کی رہائش کو سب جیل قرار دیا گیا۔

قومی اسمبلی/شہباز شریف

اسلام آباد (اے این این) قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کی زیرصدارت پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا جس میں احتساب عدالت کے فیصلے اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں حمزہ شہباز، خرم دستگیر، رانا افضال، طارق فضل، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، نزہت صادق، مریم اورنگزیب، عظمی بخاری، راجا ظفر الحق، ڈاکٹر مصدق ملک، رانا تنویر، آصف کرمانی، عبد القادر بلوچ اور دیگر مرکزی رہنماﺅں نے شرکت کی۔ اس موقع پر 24 دسمبر کو احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف سے متعلق سنائے جانے والے فیصلے پر گفتگو کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کے خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں (ن) لیگ کا ایڈوائزری بورڈ معاملات دیکھے گا جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مرکزی رہنما شامل ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف مشاورت کے بعد ایڈوائزری بورڈ کے ناموں کی منظوری نواز شریف سے لیں گے اور آج تک ایڈوائزری بورڈ تشکیل دے دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے 23 مارچ تک مسلم لیگ (ن) کی تنظیم سازی مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رہنماﺅں کو عوام سے قریبی روابط رکھنے کی بھی ہدایت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے سوشل میڈیا کو بھی متحرک کرنے کی ہدایت کی اور مریم اورنگزیب کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو میڈیا سے رابطہ رکھنے کے علاوہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر کیے جانے والے پروپیگنڈے کا جواب دے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سویلین بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جبکہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سخت موقف اختیار کرنے کے علاوہ عوامی رابطہ مہم 30 دسمبر کے ورکرز کنونشن سے شروع کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف جمعرات کو عقبی دروازے سے پارلیمنٹ پہنچے اور دونوں بھائیوں کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی۔ راہداری میں بھی نوازشریف نے شہباز شریف سے سرگوشیوں میں مشاورت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران شریف برادران نے احتساب عدالت کا فیصلہ حق میں آنے کی صورت میں خاموش اور خلاف آنے پر عوامی رابطہ مہم چلانے پر اتفاق کیا۔ ملاقات کے دوران اپوزیشن اتحادی جماعت پیپلزپارٹی سے ممکنہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنما ایک دوسرے سے چلتے چلتے سرگوشیوں میں بات کرتے رہے اور بات چیت کے دوران زیادہ تر بات نوازشریف نے کی، شہباز شریف سنتے رہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کی سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس میں احتساب عدالت سے نواز شریف کو سزا ملنے کی صورت میں عوامی رابطہ مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق عوامی رابطہ مہم چلانے کی صورت میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے ہونگے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ عوامی رابطہ مہم کا آغاز تیس دسمبر سے باقاعدہ شروع ہو گا اور اس کی قیادت حمزہ شہباز شریف کرینگے۔ اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ تیس دسمبر کو لاہور میں مسلم لیگ ن کا یوم تاسیس منعقد کیا جائے جس سے نوازشریف خطاب کریں گے۔ انہیں سزا ہونے کی صورت میں حمزہ شہباز اور پارٹی کی سینئر قیادت خطاب کریں گے۔
نواز شریف

ای پیپر-دی نیشن