• news

بہت سی قوتیں پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے کوشاں‘ دو ایٹمی طاقتیں جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں : شاہ محمود

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے بیان کی بات ہوئی، ہم پہلے بھی مذاکرات کر چکے ہیں، مذاکرات کی افادیت سے کسی نے انکار نہیں کیا، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی بھی مذاکرات کی بات کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کہنے کی حد تک سرجیکل سٹرائیک کے دعوے بھی کیے تھے، دو ایٹمی قوتیں جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتیں، وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلی تقریر میں امن کی بات کی تھی۔ دنیا میں بہت سی قوتیں پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں تاہم ہم ترقی کی دوڑ میں آگے آنا چاہتے ہیں، سینٹ کے تمام تحفظات پر کمیٹی کو بریفنگ دے چکا ہوں، پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں معاشی ترقی کیلئے پاکستان امن چاہتا ہے، کرتار پورکی راہداری کھول کر ہم نے مثبت پیغام دیا ہے، دونوں ملکوں کے پاس بات چیت کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔گزشتہ روز ایوان بالا پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملاقات منسوخی کی بڑی وجہ بھارت میں انتخابات تھے، بھارت نے سوچا پاکستان کو کریڈٹ نہ ملے تو ایک دن پہلے کرتار پور کا سنگ بنیاد رکھ دیا جب کہ امرتسر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگے، بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کیا تو جواب ملا مصروفیات ہیں نہیں آسکوں گی، ایسا نہیں کہا پاکستان ہندوستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کوآزادی حاصل ہیں،کچھ ممالک صرف کیچڑ اچھالنے پر تلے ہیں،بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ سیاسی ہے،ہندوستان کو دہشتگردی کے خلاف ادا کی گئی قیمت کااندازہ ہونا چاہئے،کس ملک نے ستر ہزار جانیں قربان کیں؟ ۔ایشوز کوپارلیمنٹ میں لانا چاہئے اور لایا جائےگا،امریکہ نے جنوبی ایشیاءاسٹرٹیجک پالیسی کے تحت کولیشن سپورٹ فنڈز روکا،جو کہ ہمارا پیسہ تھا،افغان جنگ کاحل صرف اورصرف مذاکرات میں ہیں،وہ امریکہ جو کبھی طالبان کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہ تھا ، آج انکے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ افغانستان میں داعش کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ایران کیلئے بھی پریشان کن ہیں،افغان مفاہمتی عمل کیلئے اختلافات کے باوجود چین اور امریکا یکجا ہوئے۔وزیر خارجہ نے وزیر اعظم کے سعودی عرب دورے کے حوالے سے بتایا کہ 30سال بعد یہ سٹیٹ وزٹ تھا،یمن جنگ کے بعد سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری آنے لگی،ہم نے ان تین ماہ میں اعتماد بحال کیا گیا،نہ صرف تعلقات کو بحال کیا گیا بلکہ پیکج لینے میں بھی کامیاب ہوا،کوئی شرائط نہیں رکھا گیا، 3 بلین ڈالر فی سال پیکج پر اتفاق ہوا،آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا مشورہ دیا گیا،جتنا کم مانگیں گے اتنی ہی کم شرائط کا سامنا ہو گا،سعودی عرب نے آئل ریفائنزریز میں سرمایہ سرمایہ کاری پر فیصلہ کیا گیا،آئل ریفائنریز بلوچستان میں لگیں گی،فروری میں سعودی عرب کا اعلی کا وفد پاکستان کا دورہ کریگا،جنوری کے پہلے ہفتے میں یو اے ای کے ولی عہد جنوری کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریں گے،ایک دو دن میں یو اے ای پاکستان کیلئے پیکج کا اعلان کریگا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ اعتماد کا لیول پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے،سی پیک پر کوئی خدشہ نہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کیلئے ملائیشیا کے سرمایہ کار پر عزم ہیں۔ دنیا کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے،انسانی حقوق کے علمبرداروں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کیوں نظرنہیں آتی۔ شفقت محمود نے کہا ہے کہ پچھلے پانچ سال کے دوران بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 376 طلبہ کو بیرون ممالک سکالرشپ دیا گیا ہے، سرکاری یونیورسٹیوں کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے سفارشات مرتب کی گئی ہے۔ ایچ ای سی کا نظام بھی بہتر بنایا جائے گا، شرح خواندگی میں اضافے کے لئے خصوصی مہم چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اس وقت 27 سے 28 ہزار بچے سکول نہیں جا رہے، انہیں سکولوں میں داخل کرانے کے لئے مہم شروع کی گئی ہے اور یہ کام ہماری ایجوکیشن پالیسی فریم ورک کا بھی اہم حصہ ہے۔ افغان جیلوں میں قید پاکستانیوں کے مسئلہ کو پاکستان نے باقاعدگی سے اٹھایا ہے۔ سینٹ میں دو رپورٹس پیش کی گئیں اور ایک توجہ دلاﺅ نوٹس کو نمٹا دیا گیا جبکہ حاصل بزنجو کی تحریک استحقاق کو متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جنوبی صوبہ پنجاب کے قیام کی خاطر درکار دستوری ترمیم کی منظوری کیلئے ہمارے پاس مطلوبہ اکثریت موجود نہیں ہے۔ انہوں نے اس معاملہ پر اپوزیشن کو مل بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ مل کر دو تہائی اکثریت بنا لیتے ہیں اور اس مقصد کی خاطر سیاسی جماعتوں کی سینئر قیادت پر مشتمل مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے جمعرات کے روز قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی طرف سے صوبہ جنوبی پنجاب کے معاملہ پر نجی بل لانے کے اعلان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف، جنوبی پنجاب صوبے پر ایک واضح موقف لے چکی ہے اور یہ معاملہ ہمارے منشور کا حصہ ہے۔
سینٹ /شاہ محمود

ای پیپر-دی نیشن