پارلیمنٹ میں نواز شریف کی شہباز شریف سے ’’ون آن ون‘‘ ملاقات
جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا چیمبر سیاسی سرگرمیوں کو مرکز بنا رہا پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف خاص طور پارٹی کے مشاورتی اجلاس کی صدارت کرنے لئے مری سے پارلیمنٹ ہائوس پہنچے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا اعلیٰ سظح کا مشاورتی اجلاس صبح ساڑھے نو بجے سے ایک بجے بعد دوپہر تک جاری رہا اہم بات یہ کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے درمیان ’’ون آن ون‘‘ ملاقات ہوئی معلوم ہوا ہے میان نواز شریف نے احتساب عدالت سے سزا ہونے کی صورت میں متبادل قیادت کو ذمہ داریاں سونپ دی ہیں میاں نواز شریف اسلام آباد سے لاہور روانہ ہو گئے ہیں اب وہ 24دسمبر2018ء کو فیصلہ سننے کے لئے احتساب عدالت اسلام آباد آئیں گے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے میاں نواز شریف ہر قسم کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے ذہنی طور تیار ہیں ان کا مورال بلند ہے ۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف سے اہم ملاقات کی پارلیمنٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان فاصلے ختم ہو گئے ہیں دونوں جماعتیں مل کر حکمت عملی تیار کر رہی ہیں ۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو پہلی کامیابی یہ ہوئی ہے پبلک اکائونٹس کمیٹی کا قیام عمل میں آ گیا ہے آج میاں شہباز شریف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین منتخب کر لیا جائے گا ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پبلک اکائونٹس کمیٹی اور مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کے قیام کی تحریک انصاف منظور کر لی گئی اسی طرح سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کے رکن خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری کر دیا ہے خواجہ سعد رفیق ایک دن کے لئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر سکیں گے کیونکہ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو جائے گا جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں جنوبی پنجاب کے صوبہ کی باز گشت سنی گئی حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے دھواں دھار تقاریر کی گئیں اپوزیشن نے جنوبی پنجاب کا صوبہ بنانے کے لئے حکومت کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے اب اپوزیشن جنوبی پنجاب کا صوبہ بنانے کے لئے حکومت پر دبائو بڑھا رہی ہے اپوزیشن اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں اس وقت اٹھاتی رہے گی جب تک حکومت جنوبی پنجاب کا صوبہ بنانے کے لئے آئینی ترمیم لانے پر آمادہ نہیں ہو جاتی ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے پر سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہے،یہ ترمیم دو تہائی اکثریت کے بغیر نہیں ہو سکتی،ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، آئیے مل کر دو تہائی اکثریت بن جاتے ہیں،ہمیں مل کر سوچنا ہو گا انہوں نے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لئے کمیٹی بنانے کا عندیہ دیا ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے پر پی ٹی آئی واضح موقف دے چکی ہے ،یہ مسئلہ بہت پرانا ہے،پنجاب کو دوسرے صوبوں کی نسبت ترقی یافتہ صوبہ سمجھا جاتا ہے،ماضی میں کسی جماعت نے اس مسئلے کو وہ اونر شپ نہیں دی 18ویں ترمیم کے بعد ایک نئی شق ڈال دی گئی ہے کہ جس صوبے نے تقسیم ہونا ہے وہاں ایک قرارداد منظور کی جائے گی ۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ پی ٹی آئی کی حکومت ہی بنائے گی، فاٹا کیلئے تمام سیاسی جماعتیں باتیں کرتی ہیں ، ماضی کی حکومت کی ساری توجہ صرف لاہور پر تھی، تقریریں کرنے میں سب آگے ہوتے ہیں مگر عملی اقدامات نہیں کیے جاتے، جمعرات کو قومی اسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب مسلم لیگ(ن) نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام اوربہاولپورصوبے کی بحالی کا پر ائیو یٹ بل لانے کا اعلان کیا تو حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ(ق)نے جنوبی پنجاب صوبے کے ساتھ بہاولپور صوبے کی بحالی کی حمایت کردی ہے،دوسری جانب حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے اعلان کو پوائنٹ سکورنگ قرار دیا ہے دیا ہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ’’ ہم جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے کے قیام کیلئے پرائیویٹ بل لائیں گے،حکومت الیکشن میں جنوبی پنجاب کی عوام سے کئے وعدے سے بھاگے نہیں اور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے اقدامات کرے۔مسلم لیگ (ق)کے طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ بہاولپور صوبے کی اپنی ایک شناخت ہے، جنوبی پنجاب کا درالخلافہ بہاولپور بنانے کا لالی پوپ ہمیں نہیں چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر سپیکر کے شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے،حکومت نے ایک بار پھر بجلی کی قیمتیں بڑھادی ہیں،بجلی عوام پر بجلی بن کر گری ہے ۔جب پنجاب میں ہماری حکومت تھی تو ہم نے جنوبی پنجاب صوبے کیلئے متفقہ قرار دادیں منظور کیں،مگر الیکشن کے قریب تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا اعلان کیا،مگر ابھی تک حکومت نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا،تحریک انصاف کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے کہا کہ اگر اپوزیشن لیڈر جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلئے اتنے ہی سنجیدہ تھے تو پچھلے 5 سال اس پر کوئی کام کیوں نے کیا،پنجاب اسمبلی میں بھی اس وقت جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی قرار داد میں بہاولپور صوبے کی بحالی بھی شامل کی گئی تاکہ اس کو عملی شکل نہ دی جا سکے ۔ ق سردار اختر مینگل نے ایک نیا مسئلہ کھڑا کر دیا اور کہا کہ جب تک صوبوں کی ازسر نو حد بندی نہیں ہوتی معاملات برقرار رہیں گے انہوں نے سوال کیا کیا نئے صوبے بنانے سے پسماندگی دور ہو جائے گی۔ قیام پاکستان کے وقت کئے گئے معاہدوں کے انحراف کے باعث بنگلہ دیش الگ ہوا اور دیگر صوبوں میں شورش ہے‘ نئے صوبوں سے پہلے چاروں صوبوں کی ازسر نو حد بندی کی جائے۔ سوچنے کی بات ہے کہ ہم پانچ کی بجائے چار کیوں ہو گئے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج خاص طور پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اور کہا ہے کہ صوبہ جنوبی پنجاب کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں عملی اقدامات اٹھائے گئے‘ پیپلز پارٹی وفاق پاکستان کی علمبردار جماعت ہے‘ جنوبی پنجاب کے عوام کا اپنے صوبے پر حق ہے‘ پیپلز پارٹی صوبہ جنوبی پنجاب کا بل پیش کرنے کے لئے تیار ہے‘ ای سی ایل کے نام پر ایوان کے ارکان کو ہراساں کیا جارہا ہے۔قائمقام چیئرمین سینٹ سلیم ایچ مانڈوی والا نے نیب کی طرف سے سینیٹر حاصل بزنجو اور ان کے اہل خانہ کو دیئے جانے والے نوٹس کے حوالے سے تحریک استحقاق کا معاملہ متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کر دیا ہے جبکہ گیس کی معطلی کے حوالے سے اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ پر مجلس قائمہ برائے پٹرولیم اورقلات میں انٹرنیٹ سروسز کی بندش اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ٹیلی مواصلات کی خدمات کی عدم فراہمی سے متعلق مجلس قائمہ برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رپورٹس ایوان میں پیش کر دی گئیں ۔