احتساب کی مہم چل رہی ہے‘ ڈاکوﺅں سے پیسہ واپس لیکر تعلیم پر لگائیں گے : وزیراعظم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جس بڑے ڈاکو سے پیسہ پکڑیں گے اسے تعلیم پر خرچ کیا جائے گا، وزیراعظم ہاﺅس کو یونیورسٹی بنانے کا مقصد عوام اور حکمرانوں کے درمیان فاصلہ کم کرنا ہے۔ وزیراعظم ہاﺅس جیسے بڑے گھر غلامی کے دور کی نشانیاں ہیں، انہیں ختم کرنا چاہتے ہیں، بچپن سے ہی گورنر ہا¶سز اور حکمرانوں کے بڑے گھر دیکھے، برطانیہ میں حکمرانوں کی رہائش دیکھ کر میرے ذہن میں تبدیلی آئی، 10 ڈاﺅننگ سٹریٹ میں سادہ سی عمارت میں ٹونی بلیئر کا گھر تھا، جب آزادی ملی تو تعلیم کے شعبے پر کسی نے توجہ نہیں دی، مدینہ کی ریاست میں حکمرانوں نے پیسہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کیا، ہمارے حکمران عالیشان محل میں رہتے ہیں۔ انہوںنے یہ بات جمعہ کو وزیراعظم ہا¶س میں اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی کی افتتاحی کانفرنس میں ” پاکستان کےلئے ابھرتے ہوئے چیلنجز اور مواقع“ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلے ہی روز وزیر اعظم ہاﺅس کو جدید ترین یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ روز پرائم منسٹر ہا¶س کو یونیورسٹی بنانے کے منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کالونی ازم کی وجہ سے افغانستان میں ترقی نہ ہو سکی، دنیا میں سب سے زیادہ غریب ہندوستان میں بستے ہیں۔ جو بھی ٹیکس کے پیسے کا غلط استعمال کرے اس کے خلاف بولنا چاہیے، جب میں نے شوکت خانم کینسر ہسپتال بنایا کہا جاتا تھا کہ غریب کیسے علاج کرائے گا، شوکت خانم آج میرٹ پر چلنے والا ادارہ ہے، خلیفہ ہارون الرشید نے بیت الحکمہ بنایا تھا، یہ پہلا ریسرچ سینٹر تھا، ہمارے بہترین کارکردگی والے لوگ آج ملک سے باہر بیٹھے ہیں، ملک کی معاشی صورتحال بہت جلد بہتر ہو جائے گی، عظیم لیڈر پیغمبر نے تعلیم پر ہمیشہ زور دیا ہے، مدینہ کی ریاست میں تعلیم اور نچلے و کمزور طبقات کی بہبود پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی، ریاست مدینہ کے ماڈل کی پیروی کرتے ہوئے موجودہ حکومت انسانی وسائل کی ترقی اور معاشرے سے غربت کے خاتمے کے لئے تعلیم بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو اولین اہمیت دے رہی ہے۔ معاشی صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔ احتساب مہم چل رہی ہے۔ ڈاکو¶ں سے پیسہ واپس لے کر تعلیم پر لگائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شوکت خانم میموریل ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کی طرح اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی کو بھی سینٹر آف ایکسیلینس بنایا جائے گا، اس ادارے میں حکومتی مداخلت نہیں ہوگی اور یہ خود مختار ہوگا جہاں میرٹ کو ترجیح دی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور ملک کی دیگر تمام جامعات کو تعلیم اور بالخصوص اعلی تعلیم کے فروغ میں حکومت مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ آزادی ملنے کے بعد ملک میں تعلیمی شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اسے بری طرح نظر انداز کیا گیا، صحت کا شعبہ بھی نظر انداز کیا گیا اور بچوں کی غذائی قلت کی وجہ سے ان کی مناسب نشو و نما نہ ہونا بہت بڑا مسئلہ ہے، ملک میں 43 فیصد بچے سٹنٹڈ گروتھ کا شکار ہیں جو بہت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں عوام کے ٹیکس کے پیسوں کو حکمرانوں نے اپنے شاہانہ طرز زندگی کےلئے استعمال کیا۔ نوجوانوں میں خصوصی طورپر شعور بیدار کیا جائے گا تاکہ وہ ٹیکس کے پیسے کے غلط استعمال کے خلاف آواز اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال جب اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کی بات کرتے تھے تو ان کے پیش نظر ایک ہی ماڈل تھا اور وہ مدینہ کی ریاست کا ماڈل تھا۔ موجودہ حکومت بھی اسی ریاست مدینہ کے ماڈل کو مد نظر رکھے ہوئے ہے۔مدینہ کی ریاست میں حکمرانوں نے عوام کے پیسے کو اپنی ذات پر خرچ نہیں کیا۔ غربت ختم کرنا بھی اشد ضروری ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے چین کی مثال پیش کی جہاں 77 کروڑ عوام کو غربت سے نکالا گیا، مدینہ کی ریاست میں بھی نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ایوان وزیراعظم کو یونیورسٹی بنانے کے پس پردہ یہ مقصد تھاکہ ہمیں اپنی سمت درست کرنی ہے، ملک کے مہنگے ترین اور بہترین مقام کو درسگاہ میں تبدیل کرنے کا مقصد لوگوں کو یہ پیغام دینا تھا کہ ہمارے لئے تعلیم کی کتنی زیادہ اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بدر کے موقع پر گرفتار ہونے والے قیدیوںسے پیسے کے بدلے رہائی دینے کی بجائے ان سے کہا گیا کہ قیدیوں میں موجود پڑھے لکھے افراد 10 بچوں کو تعلیم دے کر رہائی حاصل کرسکتے ہیں۔ بلاشبہ ملک میں اقتصادی مسائل موجود ہیں اور فنڈز کی کمی ہے تاہم قوموں کی زندگی میں مشکل وقت اور اونچ نیچ آتی رہتی ہے لیکن یہ وقت زیادہ دیر نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری احتساب مہم کامیابی سے جاری ہے اور بڑ ے بڑ ے چوروں سے برآمد ہونے والے پیسے کو تعلیم پر خرچ کیاجائے گا۔ وفاقی فیڈرل ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ شفقت محمود نے اس موقع پر شرکاءکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ فار ایڈوانس سٹڈیز کے علاوہ دیگر شعبے بھی قائم کیے جائیں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر براہ ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین ، یونیورسٹی آف اتاھ کے شعبہ اقتصادیات کے سربراہ ڈاکٹر نورمین وائزمین ،اسد جمال ،ڈاکٹر عمر سیف اور ڈاکٹر عادل نجم بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولتوں کی فراہمی اور صحت کے شعبوں میں خدمات سر انجام دینے والے سرکاری اداروں میں اصلاحات اور انکی سروس کے معیار کی بہتری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، میڈیکل کے شعبے میں ملک کے ایکسپورٹ پوٹیشنل کوبڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو ہیلتھ ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ وزیرِ صحت کی جانب سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایکٹ اورڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے قوانین میں ترامیم کے حوالے سے پیش رفت پر آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے مجوزہ ترامیم کے عمل کو دو ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔دریں اثناءوزیراعظم عمران خان نے تمام وزارتوں، ڈویژنز اور صوبائی حکومتوں کو مخصوص افراد کیلئے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانیوالے مختلف اقدامات پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے لائحہ عمل و حتمی سفارشات مرتب کرکے آئندہ چار ہفتوں میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق معذور افراد کیلئے دو فیصد کوٹہ پر عملدرآمد کیلئے لائحہ عمل کی ذمہ داری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور صوبائی حکومتوں کو دی گئی ہے۔
عمران خان