• news

قومی اسمبلی‘ مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن کا واک آﺅٹ

اسلام آباد (نامہ نگار+ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن جماعتوں نے واک آو¿ٹ کیا۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مراد سعید نے کہا اپوزیشن کو احتساب کے نام پر کس چیز کا خوف ہے؟ جب احتساب کی بات کرو یہ اٹھ کر ایوان سے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا قانون ہمارے دور میں تو نہیں بنا۔ وفاقی وزیر مواصلات کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو جسٹس نہیں جسٹس قیوم چاہیے، انہیں احتساب نہیں احتساب الرحمٰن چاہیے۔ مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ایوان میں ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ شروع کردیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر کوئی غیر پارلیمانی لفظ بولا ہو تو ایوان سے باہر نکال دیں لیکن اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس سے واک آو¿ٹ کر دیا۔ قومی اسمبلی کی جانب سے متفقہ طورپر منظور کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر نئے پیدا ہونے والے بچے کی رجسٹریشن کے میکنزم کو بہتر بنانے‘ ماں اور بچے کو غذائی تحفظ فراہم کرنے‘ بچوں کے سکولوں میں داخلے اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی‘ پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان کے ہر قسم کے حقوق کی حق تلفی کے واقعات کو غیر انسانی فعل قرار دینے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قرارداد پیش کی۔ عدالت عالیہ اسلام آباد (ترمیمی) بل 2018ء نے ایوان میں پیش کیا۔ وقفہ سوالات میں حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پورے ملک میں گیس کی کوئی لوڈشیڈنگ نہیں، شارٹ فال ضرور ہے، موجودہ حکومت اب تک پٹرولیم مصنوعات پر 20ارب روپے کی سبسڈی دے چکی ہے جبکہ رواں ماہ میں سبسڈی دینے کےلئے 12ارب کا سرکاری خزانے پر بوجھ ڈالا گیا ہے، ہم ڈیزل کو پیٹرول کے برابر لانے اور اس پر جی ایس ٹی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 3122ملین کلو واٹ بجلی درآمد کی گئی، پرائیویٹ سکولوں کے سروے کے مطابق لڑکیوں کے منشیات استعمال کرنے میں 75فیصد اضافہ ہوا ہے، رپورٹ میں یہ نہیں کہا گیا کہ 75فیصد لڑکیا ں نشہ کرتی ہیں، سکولوں میں ڈرگ ٹیسٹ لازمی کرانے کے حوالے سے قانون پاس کرنا ہو گا، پورے ملک میں میٹر ریڈرز کی 10ہزار آسامیوں کی منظوری دے دی ہے،جن کی تعیناتی شفاف طریقے سے کی جائے گی۔ پٹرولیم کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمتوں سے منسلک کر دی گئی ہیں، جن میں اتار چڑھاﺅ روزمرہ کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس لئے قیمتیں حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔ پاکستان صرف ایران سے بجلی درآمد کررہا ہے، ہمارا وفد ایران جارہا ہے جبکہ 300میگاواٹ بڑھانے کی بات چل رہی ہے،27ہزار ٹیوب ویلوں کو ہم سولرائز کررہے ہیں۔شیریں مزاری نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کا پاکستان میں صنفی امتیاز کی صورتحال کا ڈیٹا غلط ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ پاکستان میں صنفی امتیاز نہیں برتا جاتا مگر اس کی سطح غلط بتائی گئی ہے۔ کئی این جی اوز غلط اور نامکمل ڈیٹا فراہم کرتی ہیں ، ہم فورم کے ساتھ ان کا ریکارڈ درست کرنے کی بات کررہے ہیں۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں بتایا گیا سابقہ دور حکومت میں ایک بھی خاتون وزیر نہیں بنی جبکہ سابقہ دور حکومت میں 3 خواتین وزراءتھیں ۔ خواجہ سعد رفیق نے انکشاف کیا ہے کہ بیلنس کرنے کےلئے حکومت میں موجود کچھ افراد کی گرفتاریاں کی جا سکتی ہیں،ہم ملک کو کہاں لیکر جارہے ہیں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ ٹھنڈے دل سے سوچیں ، ،زرداری کو گرفتار کیا گیا تو اس سے ہیجانی کیفیت پیدا ہوگی اس سے گریز کریں،ابھی بھی وقت ہے ایسا نہ ہو کہیں دیر ہو جائے ۔دوران تفتیش مجھ سے علیم خان کے بارے میں پوچھا گیا ،میں نے آئندہ ایسی غلطی کی ہمت نہ کرنا،ملک میں جاہلانہ انتقام کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، کبھی ہم غدار تو کبھی شرپسند کہلاتے ہیں، ہم غدار اور شرپسند نہیں ،آج کی پارلیمنٹ آزاد نہیں ہے ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی حکومت گرانے بارے میں خدشات دور کر دیں۔شہباز شریف نے کہامو لانا فضل الرحمن کے صاحبزادے اور مولانا اسعد محمود کے گارڈز واپس بلا لئے گئے ہیں ¾اسلام آباد میں رہائش گاہ سے حفاظتی باڑ ختم کی گئی ہے ¾ معاملے کا فوری نوٹس لیا جائے اور تحقیقات کرائی جائے جبکہ وفاقی وزیر ہاﺅسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ منسٹر انکلیو میں وفاقی وزراءاور دیگر اہم شخصیات کے گھروں کے باہر سے غیر قانونی حفاظتی باڑ کے خاتمے کے لئے آپریشن ہو رہا ہے‘ قائد حزب اختلاف کی طرف سے اپنے گھر کے باہر حفاظتی باڑ لگانا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
قومی اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن