• news

ورکنگ خواتین کا قومی دن، مسائل حل کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں: ڈاکٹر فوزیہ

لاہور (رپورٹ: رفیعہ ناہید اکرام ) ملک بھر میں آج 22 دسمبرکو ورکنگ خواتین کا8واںقومی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اقتصادی ترقی میں خواتین کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔ پا کستان مےں خواتےن کی ملازمت کی شرح جنوبی اےشےا کے دےگر ممالک کے مقابلے مےں سب سے کم ہونے کے باوجود ملک کی لاکھوںورکنگ ویمن ملک میں ایک خاموش انقلاب برپا کررہی ہیں مگر سرکاری سطح پر آج بھی انکے حقیقی اعداد وشمار کا انتظام نہیں ہو سکا ہے جبکہ ایگزیکٹو پوزیشن پر ایک یا دوفیصد سے بھی کم خواتین ہیں۔ پنجاب حکومت نے وومن ایمپاورمنٹ پیکج 2012ءکے بعد اگلے برسوں میں 3پیکج متعارف کروائے مگر صوبے کی ورکنگ خواتین کے مسائل کی شرح میں خاطر خواہ کمی واقع نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ورکنگ خواتین آج بھی مسائل کے گرداب میں پھنسی ہوئی ہیں۔ گلوبل اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق معاشی سرگرمیوں میں خواتین کے حصے کے لحاظ سے 149 ممالک میں پاکستان کا نمبر 142 واں ہے گویا معا شی سرگرمےوں مےں خواتےن کی شمولےت کے حوالے سے پاکستان دنےا کے8 پسماندہ ترےن ممالک مےں شامل ہے ۔ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کے پندرہ فیصد کوٹہ پر عملدرآمدنہ ہونے سے تعلیم یافتہ خواتین بیروزگار ہیں یاپرائیویٹ سیکٹر میں انتہائی کم تنخواہوں اور نامساعد حالات میں کام پر مجبور ہیں۔ نجی اور غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والی خواتین کفالت کی بھاری زمہ داری اٹھانے کے باوجودمشکلات میں گھری ہوئی ہیں ۔جنسی ہراسانی کے قانون پر عملدرآمد کیلئے اکثر دفاتر اور فیکٹریوںمیں ضابطہ اخلاق آویزاں نہیں ہے اور نہ تاحال کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں دوسری جانب بدنامی اور ملازمت کو خطرہ لاحق ہونے کے خوف سے خواتین کی اکثریت خاتون محتسب سے بھی رجوع نہیں کرتی۔ نوائے وقت سے گفتگو میں عورت فاو¿نڈیشن کی ڈائریکٹر ممتاز مغل اور نبیلہ شاہین نے کہا کہ ورکنگ خواتین کے مثبت امیج کو اجاگر کرنے اور گھریلو سطح پر ان کی ذمہ داریوں کو بانٹنے کی ضرورت ہے، ٹرانسپورٹ مسئلے کے حل کیلئے” وومن آن ویلز“ کا پراجیکٹ شروع کیا گیا مگر آج اس کے ثمرات کہیں دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ سعید اوربشریٰ خالق نے کہاکہ قوانین پر عملدرآمد سے ہی خواتین کو ترقی کے دھارے میں شامل کیا جاسکتا ہے مگر سرکاری و نجی سیکٹر میں ماحول سازگار نہیں، ہراسمنٹ اور معاوضوں کے مسائل ورکنگ خواتین کی صلاحیتوں کو گھن کی طرح چاٹ رہے ہیں، ورکنگ خواتین کے مسائل کے حل کیلئے پولیٹیکل ول کی ضرورت ہے صرف اعلانات اور فوٹو سیشن کافی نہیں۔
عملی اقدامات

ای پیپر-دی نیشن