• news

اپوزیشن کی ہر بات قبول‘ احتساب سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے : عمران خان

لاہور ( نیوز رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کرپٹ ٹولوں کو جیل میں نہ ڈالا تو ملک کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا، ماضی میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر مذاق کیا اب یہ نہیں ہوگا کہ جمہوریت کے نام پر کرپشن پر سمجھوتہ کر لیں ۔ ایران ، سعودی عرب سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں ، امداد کے بدلے ہم نے دوسروں کی جنگ نہیں لڑنی ، ہم آج تک پیسے لے کر لوگوں کی جنگ لڑتے رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے آپٹما کے وفد سے ملاقات اور بعدازاں پنجاب حکومت کے 100روز مکمل ہونے پر تقریب سے خطاب میں کیا ، عمران خان نے مزید کہا اپوزیشن کی ہر بات مان سکتے ہیں مگر احتساب سے پیچھے ہٹ جائیں ایسا نہیں ہو سکتا ، اپوزیشن انتقامی کارروائی کا شور اس لئے مچا رہی ہے ایف آئی اے نے جعلی اکاﺅنٹس پکڑے ہیں ، جنوبی پنجاب کا فنڈ دیگر شہروں پر خرچ ہوتا رہا ۔ پنجاب کا آدھا بجٹ لاہور پر خرچ ہونے سے لاہور شہر کے حالات خراب ہوگئے ۔ انہوں نے مزید کہا عوام کی زمینوں پر بڑے بڑے مافیا کا قبضہ تھا ہم نے 171ارب روپے کی زمین واگزار کرائی ہے ۔ پنجاب میں پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک کرنا ہوگا ۔ اس لئے پولیس ریفارمز بہت ضروری ہے۔ پنجاب میں پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک کریں گے ۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ہلکے پھلکے انداز میں کہا اب مرغی انڈوں کی بات نہیں کرونگا ، کیونکہ جب میں نے بات کی تو ہر طرف شور مچ گیا ، لیکن جب یہی بات بل گیٹس کرتا ہے تو ہر طرف تالیاں بجتی ہیں ، انہوں نے مزید کہا مشرقی پاکستان بننا ہمارے لئے ایک بڑا سبق ہے جب کسی قوم ، ملک یا اداروں میں انصاف ختم ہو جائے تو احساس محرومی جنم لیتا ہے پھر یہ محرومی انتشار کو جنم دیتی ہے انہوں نے مزید کہا بلوچستان میں احساس محرومی نے انتشار پیدا کیا، ٹیکسٹائل صنعت کے لئے آسانیاں پیدا کریں گے میں پاکستان کو خودار دیکھنا چاہتا ہوں اقتدار سنبھالتے ہی ہمیں خسارہ ورثے میں ملا ، ہم نے امداد کے بدلے لوگوں کی جنگ نہیں لڑنی، انہوں نے مزید کہا قائداعظم برصغیر کے سب سے عقل مند سیاست دان تھے انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی تھی ہمیںپاکستان میں اقلیتوں کو برابر کا شہر ی بنانا ہے دنیا کو بتائیں گے اقلیتوں کے لئے مساوات کی ضا کیسے قائم کی جاتی ہے مودی کو بتائیں گے ہم کس طرح اقلیت کو رکھتے ہیں اور آپ کس طرح رکھتے ہیں۔نوائے وقت نیوزکے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپٹما وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایسا سسٹم چاہتے ہیں جس میں آسانی ہو بجلی اور گیس سستی ملے۔ قرض لینے والے ممالک اپنی عزت کھو دیتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کیلئے سہولتیں پیدا کریں گے، ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا حکومت احتساب سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی،اسمبلی کو بدعنوانی کا پیسہ بچانے کیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے، جنوبی پنجاب کے 250 ارب روپے دوسرے علاقوں پر خرچ کر دیئے گئے،انصاف کی جلد فراہمی کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں اور ایک سال کے اندر تمام سول کیسز نمٹا دیئے جائیں گے،اقلیتوں کو برابر کے شہری بنائیں گے اور مودی کے بھارت کو دکھائیں گے کہ اقلیتوں کو کیسے رکھاجاتا ہے،کسانوں کی پیداورای صلاحیت بڑھانے اور چھوٹے کسانوں کی خوشحالی کیلئے زرعی اصلاحات کا منصوبہ ہے،اسلام آباد میں 350 ارب روپے جبکہ پنجاب میں 160ارب روپے کی سرکاری زمینیں مافیا سے واگزار کرائی گئی ہے۔پاکستان نے اپنا گورننس سسٹم ٹھیک کر لیا تو یہ ٹیک آف کر جائے گا ¾ماضی میں پیسہ کے عوض ہم دوسروں کی جنگیں لڑتے رہے ہیں ¾ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاجروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں گے ¾ چھوٹے بزنس مین کو ریفنڈز کی ادائیگی کو ےقےنی بنائےں گے ¾ انہوں نے کہا ملک مشکل حالات سے نکل آیا ہے ¾ تاجر برادری سے تعاون کریں گے تا کہ وہ سرمایہ کاری کریں جس سے برآمدات میں اضافہ ممکن ہو۔عمران خان نے کہا ملک کی سالمیت، مستقبل اور آنے والی نسلوں کے لئے ضروری ہے جب تک کرپشن اور کرپٹ لوگوں پر ہاتھ نہ ڈالا تو ملک کا مستقبل خطرے میں ہے، لہذا اپوزیشن ہم سے یہ نہ کہے کہ احتساب سے پیچھے ہٹ جا ئے22 سال پہلے کرپشن کے خلاف ہی سیاست میں آیا، یہ لوگ پہلے حکومت کو پیسہ بنانے کےلئے استعمال کرتے ہیں اور پھر اسمبلی کو کرپشن بچانے کے لیے استعمال کرتے ہیں مگر یہ اب نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ کا انٹرویو پڑھ رہا تھا تو مجھے احساس ہوا کہ قائداعظم نے بہت پہلے کہا تھا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو برابر کا شہری نہیں سمجھا جائے گا لیکن ہم نے سب اقلیتوں کو برابر کا شہری سمجھنا ہے۔ انہوں نے کہا اپوزےشن نے پہلے دھاندلی کی باتےں کر کے کمےشن بنانے کا مطالبہ کےا پھر پار لےمنٹ مےں ڈرامہ شروع کر دےا کہ پبلک اکاﺅنٹس کمےٹی کا چےئر مےن شہبا زشر یف کو بناﺅ ‘خواجہ سعد رفےق کے پر وڈکشن آرڈر جاری کروں مفاہمت کروں اسمبلی کا ماحول پرامن بناﺅں مےں نے اپنی پارٹی کے لوگوں کو کہہ دےا ہے ان کی ساری باتےں مان لےں مگر احتساب سے پےچھے نہےں ہٹےں گے۔ انہوں نے کہا ہم جب ماضی کی حکومتوں کی باتےں کرتے ہےں تو لوگ کہتے ہےں کہ آپ ماضی کی باتےں کےوں کرتے ہےں ےہ ضروری ہے کہ ہم ماضی کی حکومتوں کے بارے مےں بتائے کےونکہ اسکے بغےر موجودہ حکومت کی پالےسوں مےں آپ کو فر ق نظر نہےں آئےگا 1200ارب روپے کے خسارے والے صوبے پنجاب کو ہم ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر رہے ہےں ماضی کی حکومت کی جنوبی پنجاب کا پےسہ وہاں کی ترقی کی بجائے دےگر حصوںمےں خرچ ہوتارہا ۔ انہوں نے کہا کہ میری زندگی مےں مغربی پاکستان ہم سے الگ ہوا مےں پہلی دفعہ جب بنگلہ دےش گےا اور وہاں بھارت سے مےچ جےتاتو اےسے لگا جےسے لاہور مےں مےچ جےتا کےونکہ پورے سٹےڈےم مےں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے دےکھنا ہوگا بنگلہ دےشن کےوں ہم سے الگ ہوا ؟انصاف کے بغےر کوئی معاشرہ زندہ نہےں رہ سکتا ہے اور انصاف نہ ملنے کی وجہ سے لوگ ملکوں سے الگ ہونے کےلئے تحر ےک چلا تے ہیں اور بنگلہ دےشن کے لوگوں نے پہلے انصاف کی بات کی مگر جب انصاف نہ ملا تو وہ پاکستان سے الگ ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کا250ارب روپے دےگر علاقوں مےں خر چ کر دےا جس سے لاہور کی آبادی بڑھنے لگی اور ےہاں پولےشن سمےت دےگر مسائل بھی جنم لے رہے ہےں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے ملک کا بےڑہ غر ق کر دےا انکی عےدےں بھی ملک سے باہر اور علاج بھی ملک سے باہر ہی ہوتے رہے وہ لےڈر کےسے پاکستان سے وفادار ہوسکتا ہے جس کے بچے ‘کاروبار سمےت سب کچھ باہر ہو مےںقوم سے پوچھتاہوں کہ آپ نے اےسے لوگوں کو کےسے برداشت کےا ہے؟پاکستان کی اےکسپو رٹ24ارب ڈالر ہےں اور سنگا پور کی 300ارب ڈالر سے زائد کی اےکسپورٹ ہےں پاکستان کا اتنے پےچھے رہنے کی وجہ سے کر پشن اور لوٹ ماراور غےر ملکی قر ضے رہے مےڑو اورنج ٹر ےن جےسے منصوبوں کےلئے حکمرانوں نے قر ضے لےے حالانکہ ےہ پر اجےکٹ خود خسارے مےں جا رہے ہےں مےں بتانا چاہتا ہوں عثمان بزدار وہ شخص ہے جس کا جےنا مر نا پاکستان مےں ہے اور مےں نے آج تک نہےں سنا عثمان بزدار نے کوئی فےکٹری بنانے ےا لندن مےں جائےداد خر ےدنے کا کوئی منصوبہ ےا سازش کی ہے ۔ انہوں نے کہا اسلام آباد مےں350ارب کی زمےن ہم نے قبضہ گروپوں سے وگزار کروائی ہے اور پنجاب مےں بھی160ارب سے زائد کی زمےن واپس لی گئی جب ملک مےں کر پشن ہوتی ہے تو اس کی سزا بھی عوام کو ملتی ہے مےں 4ماہ سے وزےر اعظم ہاﺅس مےں بےٹھا ہوں اور بہت خوش آئند بات ہے پاکستان مےں بہت سر ماےہ کاری آرہی ہے جبکہ غےر ملکی سر ماےہ کاروں سے ملکر حکمران پےسہ بناتے ہےں تو اس کا بوجھ عوام پر ہی پڑتا ہے اور اس طر ح ملک مےں مہنگائی ہوتی ہے اور کر پشن کا بھی عوام پر پڑتاہے جب کر پشن ہوتی ہے تو حکومت کے خزانہ سے نہےں عوام کے خزانہ سے پےسہ جاتا ہے اور بوجھ عوام پر ہی پڑ تا ہے کر پشن کیو جہ سے معاشرہ ہمےشہ تباہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مےں پنجاب کابےنہ کے لوگوں کو بھی کہنا چاہتاہوں وہ خزانہ سے پےسیہ بہت سوچ سمجھ کر کر ےں کےونکہ اس قوم کو پےسے کی بہت ضرورت ہے مےں ڈرامے نہےں کرتا مگر مےں اس ملک اور قوم کے حالات کو جانتاہوں اس لےے وزےر اعظم ہاﺅس نہےں اپنے گھر مےں رہتا ہوں مےں نے اللہ کو جواب دےنا ہے اس لےے قوم کا اےک اےک پےسہ بہت سوچ سمجھ کر ہی خرچ کرتا ہوں۔
عمران خان

ای پیپر-دی نیشن