• news

ایک دوسرے کیخلاف لڑنے کی بجائے بھوک‘ ناخواندگی‘ بیماریوں کیخلاف جنگ کا وقت آ گیا : آرمی چیف

کراچی/راولپنڈی (این این آئی+نوائے وقت نیوز+آن لائن)پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت پرواضح کیا ہے دوستی کی پیشکش کو کمزوری نہ سمجھے ¾امن سب کے حق میں ہے ¾ تمام تنازعات کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر ہی حل کیا جاسکتا ہے ¾ ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے بھوک، ناخواندگی اور بیماریوں سے جنگ کرنی چاہیے ¾ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سخت محنت کررہے ہیں ¾ بہت بھاری قیمت چکانے کے بعد ملک میں امن قائم ہوا ہے ¾دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنا ابھی باقی ہے ¾جدید ٹیکنالوجی نے جنگوں کی نوعیت اور طاقت کے توازن کو تبدیل کردیا ہے ¾سائنس ٹیکنالوجی میں جدید ترقی سے خود کو باخبر رکھنا ضروری ہے، ہم ہائبرڈ جنگ کے بڑھتے خطرات کا شکار ہیں جس سے نمٹنے کےلئے ہمیں روایتی سوچ کو بدلنا ہوگا اور نیا طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا، دشمن کی نئی چالوں کو سمجھ کر جواب دینے کےلئے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا ¾ میڈیا، فکری محاذ اور سائبر سپیس میں بھی دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا ۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیول اکیڈمی کراچی میں پاسنگ آﺅٹ پریڈ میں شرکت کی اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں انعامات تقسیم کئے۔ نیول اکیڈمی کراچی سے پاس آو¿ٹ ہونے والوں میں غیر ملکی کیڈٹس بھی شامل تھے جن کا تعلق بحرین، اردن، مالدیپ، قطر، سعودی عرب، یمن اور دیگر دوست ممالک سے تھا۔ آرمی چیف نے امید ظاہر کی وہ اپنے اپنے ملک جاکر پاکستان کے لیے خیرسگالی سفیر کا کردار ادا کریں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بہت بھاری قیمت چکانے کے بعد ملک میں امن قائم ہوا ہے، ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا، آج کی پریڈ میں خواتین کیڈٹس کو دیکھ کر خوشی ہوئی جو ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کے ان کے عزم کا اظہار ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہمیں غیر اعلانیہ جنگ کے سبوتاژ مرحلے یا دہشت گردی سے ابھی نکلنا ہے، نئے خطرات کے مرکزی کردار پہلے کی طرح ہمارے اپنے لوگ ہیں، زیادہ تر لوگ نفرت، خواہشات ، زبان، مذہب یا سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ ہوگئے ہیں، ہمارے بعض اپنے نوجوان لڑکے لڑکیاں ایسے خطرناک اور جارحانہ بیانیوں کا شکار بن جاتے ہیں، اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں زیادہ بہتر بیانیہ پیش کرنا ہوگا، یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب ہم میں صبر سے تنقید کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہو، خطرات سے نمٹنے کیلئے دانشورانہ مہارت اور منطق کی ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ پاکستان 1971، 1979 اور 2001 کے ہولناک اثرات سے گزرا ہے ¾پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے کیونکہ جنگوں سے تباہی و ہلاکتوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا، تمام تنازعات کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر ہی حل کیا جاسکتا ہے اور امن سب کے حق میں ہے، اسی لیے افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سخت محنت کررہے ہیں، ہماری نئی حکومت نے پورے خلوص کے ساتھ بھارت کی طرف بھی دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن اس دوستی کی پیشکش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔نوائے وقت نیوزکے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا جدید ٹیکنالوجی نے جنگوں کی ہیئت تبدیل کر دی۔ جدید ٹیکنالوجی اختیار کرنیوالی قوموں کی جنگی صلاحیتیں بہتر ہوگئیں۔ ہمارے خلاف ایک اور غیر اعلانیہ جنگ شروع کی جا چکی ہے۔ آرمی چیف نے کہا نئے خطرات اپنے ہی لوگوں کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔ دہشت گردی کے بعد ہمیں رجعت پسندی کا خطرہ ہے۔ ہم نے مشرقی و مغربی سرحدوں پر بہت سے تنازعات دیکھے۔ جنگیں عوام کیلئے موت، تباہی اور مصائب لاتی ہیں۔ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا افغانستان میں امن لانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ نئی حکومت نے بھارت کی جانب امن اور دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ امن سب کے مفاد میں ہے۔ وقت آگیا ہے بھوک، بیماری اور جہالت کیخلاف لڑا جائے۔ آرمی چیف نے کہا پاکستان امن دوست ملک اور امن پر یقین رکھتا ہے، تنازعات کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا افغانستان میں دیرپا امن چاہتے ہیں۔ سکیورٹی کی بجائے ترقیاتی نقطہ نظر سے آگے بڑھیں گے۔ کوئی ہمارے لئے خطرہ نہیں بن سکتا۔ میڈیا کے ذریعے سرجیکل سٹرائیک، حقیقی اور سائبر جنگ کیلئے تیار رہنا ہو گا۔ ہمارے اپنے بچے یہاں سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کئے جا رہے ہیں۔ ملک کی حفاظت کیلئے ہر وقت تیار رہنا ہو گا۔ ہم یہاں ہیں اور رہیں گے۔ انشاءاللہ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگل مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔ مسلم افواج، سکیورٹی اداروں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ یہ وقت نئی نسل کی ترقی کا ہے۔ آن لائن کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہمارے خلاف ایک اور غیر اعلانیہ جنگ شروع کی جا چکی ہے،جدید ٹیکنالوجی نے جنگوں کی ہیئت تبدیل کر دی،جدید ٹیکنالوجی اختیار کرنیوالی قوموں کی جنگی صلاحیتیں بہتر ہوگئیں،جنگیں عوام کے لیے موت تباہی اور بربادی کا سامان ہوتی ہیں تمام مسائل صرف بات چیت اور مذاکرات سے ہی بالاخر حل ہوتے ہیں ۔پاکستان امن دوست ملک اورامن پر یقین رکھتا ہے ۔
آرمی چیف

ای پیپر-دی نیشن