العزیزیہ فلیگ شپ : نوازشریف کیخلاف ریفرنسز کا فیصلہ آج....
لاہور +اسلام آباد ( نیوز رپورٹر،سپیشل رپورٹ، نامہ نگار، ایجنسیاں، سٹاف رپورٹر) العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نوازشریف کے حق یا مخالف فیصلہ آج سنایا جائے گا۔ ملکی سیاست میں آج 24 دسمبر کا دن بڑی اہمیت کا حامل ہوگا۔ فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں ن لیگ نے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پنجاب و خصوصاً لاہور میں انتظامیہ نے تیار کرلی ہے۔ چند روز قبل پنجاب کے محکمہ داخلہ کی طرف سے رینجرز کی نفری بھی طلب کی گئی ہے۔ نوازشریف کیخلاف ریفرنسز کا فیصلہ آنے کے پیش نظر آج اسلام آباد میں احتساب عدالت کے ایک کلومیٹر کے علاقے کو رینجرز اور پولیس کے کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ پنجاب کے سبھی اضلاع میں پولیس کی اضافی نفری تعینات رہے گی۔ تاجروں کے ایک بڑے گروپ نے آج مارکیٹیں نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ نوازشریف کے وکیل کی طرف سے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو استدعا کی گئی تھی کہ آج 24 دسمبر کو سنایا جانے والا فیصلہ آگے کردیا جائے جس پر فی الحال عملدرآمد آج ہوگا یا نہیں یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا ، نوازشریف کی کل سالگرہ ہے۔ معتبر حلقوں کی طرف سے اس دن کو ملکی سیاست میں اہم قرار دیا جارہا ہے۔ فیصلے کی نوعیت بڑی اہم ہوگی جو آنے والے دنوں میں مسلم لیگ ن کے ملکی سیاست میں کردار کو واضح کرے گی۔ ادھر مسلم لیگ ن کے ورکرز اسلام آباد پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ بتایا یہی جارہا ہے کہ نوازشریف عدالت میں موجود ہوں گے اور فیصلہ ادھر ہی سنیں گے۔ راولپنڈی، گوجرانوالہ ، لاہور، فیصل آباد، مری ، گجرات اور اسلام آباد کے قریب سے کارکن بھی آج پہنچیں گے۔ گزشتہ روز (اتوار) کو لاہور اور اس کے مضافات سے کارکنوں کے اسلام آباد پہنچنے کی خبریں کہیں سے موصول نہیں ہوئیں۔ احتساب عدالت نے نوازشریف کیخلاف فیصلہ 18 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔ اس سے قبل نوازشریف کو ایک مقدمے میں بیرون ملک سے واپسی پر لاہور میں گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر2کے جج محمد ارشد ملک فیصلے سنائیں گے، نواز شریف کے العزیزیہ سٹیل اور فلیگ شپ ریفرنس کی183سماعتوں اور 130پیشیوں کے بعد تاریخی فیصلہ سنایا جائے گا۔ احتساب عدالت میں میاں نواز شریف کے ساتھ لیگی رہنما بھی ان کے ساتھ ہوں گے، نواز شریف فیصلہ سننے کے لیے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں ۔ احتساب عدالت کی سکیورٹی کےلئے خصوصی پلان بنایا گیا، کمرہ عدالت میں صرف ان لوگوں کو جانے کی اجازت ہوگی جن کو پاس رجسٹرار احتساب عدالت نے جاری کئے ہوں گے جبکہ احتساب عدالت کے ججز کی عدالت اور رہائش گاہوں کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے ،پولیس کی معاونت کےلئے رینجرز کے دستے احتساب عدالت کے اندر اور باہر تعینات ہوں گے ،جبکہ کمرہ عدالت کے باہر بھی رینجرز کے اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ ججز انٹری گیٹ کی طرف داخلہ مکمل طور پر بند کردیا جائے گا ، سیاسی کارکنوں اور عام افرادکو جوڈیشل کمپلیکس کے اندر داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، نوازشریف کے خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں نیب کی ٹیم کمرہ عدالت سے انہیں گرفتار کر کے عدالتی احکامات کی روشنی میں جیل منتقل کرے گی۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیب کے تفتیشی افسران اور پراسیکیوشن ٹیم کمرہ عدالت میں موجود ہوگی، عدالت کی طرف سے ملزمان کے خلاف فیصلہ دینے کی صورت میں نوازشریف کوکمرہ سے گرفتار کر لیا جائے گا اور ان کوجیل منتقل کرنے کے حوالے سے عدالت سے احکامات موصول کر کے جیل انتظامیہ کے حوالے کردیا جائے گا ۔احتساب عدالت کی طرف جانے والے تمام راستے خاردار تاریں لگا کر بند کردیئے جائیں گے ۔سیاسی کارکنان کوجوڈیشل کمپلیکس کے قریب بھی نہیں آنے دیا جائے گا ۔ اتوار کو جج ارشد ملک اپنے سٹاف کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس میں موجودرہے اور فیصلہ لکھوا یا، اس موقع پر وفاقی دارالحکومت میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ اورانتظامیہ نے احتساب عدالت سمیت اسلام آباد بھر میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے خصوصی سکیورٹی پلان ون اور ٹوتشکیل دے دیا ہے۔ کسی بھی اہم عوامی مقام یا شاہراہ پر ن لیگی کارکنوں کے احتجاج کو ہر صورت روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔امن و امان کی صورت حال خراب کرنے والوں کیخلاف قانون پوری طاقت کے ساتھ حرکت میں آئے گا۔ سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو پکڑنے کے لئے سادہ کپڑوں میں پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔اس موقع پر 1400پولیس افسران و سیکیورٹی سٹاف تعینات کیا جائے گا۔ آنسو گیس کے 400اضافی شیل، ربڑ کی گولیاں اور ڈنڈ ا بردار 12سپیشل سکواڈز بھی تشکیل دیئے گئے ہیں۔ قیدیوں کی 8وینز سٹی زون کے اہم مقامات پر موجود ہوں گی۔ ادھر مسلم لیگ(ن) کے حلقوں کا کہنا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کی طرح ان ریفرنسز میں بھی فیصلہ میاں نواز شریف کے خلاف ہی آئے کیونکہ احتساب کے عمل کو مسلم لیگ(ن) کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نیب کی طرف سے دائر کیے گئے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سننے کے لیے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ لاہور سے والدہ اور بیٹی مریم نواز نے نوازشریف کو رخصت کیا۔ نوازشریف نے والد اور اہلیہ کی قبروں پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ وفاقی دارالحکومت آمد کے بعد انہوں نے نیب کی ہی حراست میں موجود اپنے بھائی شہباز شریف کے ساتھ لگ بھگ اڑھائی گھنٹے طویل ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران آج آنے والے ممکنہ فیصلے، اس کے مضمرات، پارٹی امور اور خاندانی امور پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ یہ ملاقات اس لئے بھی اہمیت اختیار کر گئی ہے کہ شہباز شریف آشیانہ سکینڈل کی تحقیقات کی وجہ سے پہلے سے نیب کی حراست میں ہیں اور نواز شریف کے ایک بار پھر جیل جانے کی صورت میں دونوں بھائیوں کے درمیان آزاد ماحول میں یہ آخری ملاقا ت ہو سکتی ہے۔ دونوں بھائیوں کی حراست کی صورت میں شریف خاندان اور مسلم لیگ (ن)، دونوں ہی سربراہان سے محروم ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق دونوں بھائیوں نے ان ہی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ حکمت عملی طے کی ہے کہ مذکورہ ریفرنسوں میں فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں حصول انصاف کیلئے قانونی راستہ اختیار کرنے پر اتفاق کیا ہے، عدالتوں پر اعتماد کیا جائے گا اور عوام کو صورتحال سے آگاہ رکھا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کے حق کو ضرور بروئے کار لایا جائے گا اور اس ضمن میں پیپلز پارٹی سمیت، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اس حکمت عملی کی بدولت یوں لگتا ہے کہ پارلیمنٹ مین اپوزیشن لیڈر کا چیمبر نئی سیاسی سرگرمیوں کا اہم مرکز بن جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں اور کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔ احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں۔ سابق وزیراعظم مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 بار جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے۔ دریں اثناءمسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ نوازشریف کی کارکن بن کر انصاف کیلئے کردار ادا کریں گی۔ نوازشریف کو عوام سے جدا رکھنے والے فیصلے بے بنیاد مفروضوں کی پیداوار ہوتے ہیں۔ نواز شریف کی لاہور سے اسلام آباد روانگی کے موقع پر مریم نواز نے انہیں رخصت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کارکن بن کر آپ کے انصاف کے لیے کردار ادا کروں گی۔ آپکو عوام سے جدا رکھنے والے فیصلے بے بنیاد مفرضوں کی پیداوار ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے سوشل میڈیا پر اپنے والد اور والدہ کیلئے جذبات کا اظہار کیا۔ مریم نواز نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ آخری بار والدہ کو دیکھا تو وہ کفن میں تھیں، آخری بار والد کو دیکھا تو وہ ان کے ساتھ مسکرا رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ میرے والدین پر رحم کریں۔ آمین۔ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اتوار کے روز اسلام آباد میں مختصر قیام کے بعد مری پہنچ گئے جہاں رات گزارنے کے بعد اپنے خلاف نیب ریفرنس کا فیصلہ سننے کیلئے صبح عدالت پہنچ جائیںگے۔ اسلام آباد سے نامہ نگارکے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت سے فلیگ شپ اور العزیزیہ سٹیل مل ریفرنسز میں سزا کی صورت میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنی سالگرہ کا دن جیل میں گزاریں گے۔
فیصلہ، آج