• news

حسین نواز، حسن نے 2001میں العزیزیہ سٹیل ملز فلیگ شپ انویسٹمنٹ کی بنیاد رکھی: ریفرنسز کی تفصیلات

اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل مل اور فلیگ شپ یفرنسز کی تفصیلات یہ ہیں کہ العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس اور فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کا الزام ہے کہ یہ کاروبار درحقیقت سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ہیں، اگر العزیزیہ ریفرنس کی بات کی جائے تو نیب کا کیس یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز نے 2001 میں العزیزیہ سٹیل مل قائم کی، العزیزیہ سٹیل کے بعد 2005میں ہل میٹل انڈسٹری قائم کی۔ دونوں کاروبار پر مجموعی سرمایہ کاری 5.4ملین درہم تھی جس کی منی ٹریل نہیں دی گئی، 1980میں قطری شہزادے کے ساتھ میاں شریف کی طارق شفیع کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے، قطری خطوط افسانہ ہیں، مزید کیس یہ ہے کہ العزیزیہ ہل میٹل کا 88فیصد منافع میاں نواز شریف کو پاکستانی اکاﺅنٹس میں بھجوایا گیا۔ حقیقی مالک میاں نواز شریف ہیں جبکہ حسین نواز بے نامی دار ہیں، جبکہ دوسری جانب سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے دفاع تو پیش نہیں کیا البتہ کہا ہے کہ یہ کاروبار حسین نواز کے تھے اور وہ بالغ ہیں، ان کاروبار سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں، حسین نواز سے بھیجی گئی رقوم قانونی ذریعے سے بھجوائی گئیں۔ دوسری جانب فلیگ شپ ریفرنس کا تعلق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے چھوٹے صاحب زادے حسن نواز سے ہے، اس میں نیب کا کیس ہے کہ حسن نواز نے 2001میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور کیپٹل ایف زیڈ ای نام سے ایک کمپنیاں بنائیں جس کے لیے 4.2ملین درہم کی سرمایہ کاری کی گئی، اسی طرز پر حسن نواز نے 16کمپنیاں بنائیں اور نواز شریف کے بے نامی دار ہیں، نواز شریف 2006میں کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین بنے جس کے لیے ان کی تنخواہ 10000درہم مقرر کی گئی، سپریم کورٹ نے اسی تنخواہ کو قابل وصول اثاثہ قرار دیا اور باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کی سزا سنائی، نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں بھی دفاع پیش نہیں کیا اور کہا کہ کاروبار حسن نواز کا ہے اور وہ بالغ ہے اور ان کاروبار سے لینا دینا نہیں، عدالت نے ابتدائی سماعتوں میں ہی دونوں بھائیوں کو اشتہاری قرار دیا تھا۔ حسن اور حسین نواز اس ٹرائل کا حصہ نہیں رہے۔
ریفرنس

ای پیپر-دی نیشن