• news

افغانستان میں امن، پاکستان کی پیشرفت نے امریکہ کو بھی حمایت مانگنے پر مجبور کر دیا

لاہور ( ندیم بسرا) پاکستان کی موجودہ حکومت کے سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمت کی پیش رفت میں اہم کردار نے امریکہ کو افغانستان میں امن کے قیام کیلئے حمایت پر مجبور کردیا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس بات کی عکاسی کررہی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز اور ادارے ایک پیج پر نظر آرہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے عالمی امن کے اقدامات اور مختلف ملکوں کے درمیان مفاہمت کی پالیسی سے پاکستان کے عالمی سطح پر موقف کو تسلیم کیا جارہا ہے پاکستان کی افغان پائیدار امن کی کوششوں نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے میں پاکستان کے حوالے سے تھوڑی تبدیلی پیدا کردی۔ شاہ محمود قریشی کی روسی، افغان اور ایرانی ہم منصبوں سے ملاقاتوں نے پاکستان کے عالمی سطح پر امن کردارکو تقویت بخشی ہے۔ جس سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ کابل حکومت، افغان طالبان، امریکہ اور پاکستان مل کر ہی افغانستان میں امن قائم کرسکتے ہیں۔ افغان امن کی بحالی کے حالیہ امکانات پاکستان اور امریکہ کی کاوشوں کے مظہر ہیں۔ تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے مسئلہ افغانستان پر ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے کہ سب سے اہم تبدیلی امریکہ کا افغان طالبان سے پہلی مرتبہ براہ راست رابطہ قائم کرنا ہے۔ ویلز اور بعد میں زلمے خلیل زاد کیساتھ طالبان نمائندگان کی ملاقات، قطر میں 2013 میں طالبان کا دفتر کھولنے کا تسلسل ہے۔ زلمے خلیل زاد کے حالیہ بیان کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ امن کی بحالی کا وقت یا ڈیڈ لائن اس وقت طے نہیں کی جاسکتی۔ وزیراعظم پاکستان کا یہ بیان کہ 1990 میں روس کے انخلاء کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال دوبارہ پیدا نہیں ہونے دینا چاہتا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ فوج مکمل طور پر حکومت کی ہم خیال ہے۔ ایک پیش رفت ماسکو فارمیٹ میں افغان طالبان اور افغان حکومت دونوں کی شرکت ہے۔ زلمے خلیل زاد نے بھی دورہ اسلام آباد میں پاکستان کی خدمات کو سراہا۔ اگر اختلاف رائے اور امن کی بحالی میں رکاوٹ کا ذکر کیا جائے تو بون کانفرنس کے بعد سے عمل میں آنے والی افغان انتظامیہ کی وجہ سے بہت سے فاصلے پیدا ہوئے۔ کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے عمران خان کی تقریر نے پاکستان کی نئی سوچ اور کاوشوں کی عکاسی کی ہے کہ تجارتی مواقع کے علاوہ پاکستان کی معیشت شورش زدہ افغانستان کی قیمت مزید ادا نہیں کر سکتی۔ بھارت کا افغانستان میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھی پاکستان کو تشویش میں مبتلا کرتا ہے۔ پاکستان نے بدلے ہوئے حالات کے تحت ابھرنے والے آپشنز سے بھر پور معاشی فائدہ اٹھانے کا عزم کیا ہے۔ خارجہ پالیسی کے ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان کی موثر اور مثبت خارجہ پالیسی سے جہاں مستقبل میںمسئلہ کشمیر کو بھی حل کرنے میں مدد ملے گی وہیں افغانستان میں امن قائم ہانے سے پاکستان کو وسطی ایشیائی منڈیوں تک رسائی اور ان ممالک سے پاکستان سے تجارت میں نئے پاکستان کی بنیاد رکھنا نہایت آسان ہو جائے گا ۔

ای پیپر-دی نیشن