منی لانڈرنگ : تاریخی آپریشن کر رہے ہیں‘ سندھ سے چیخیں بلند ہونا شروع ہو گئیں : عمران خان
اسلام آباد (عترت جعفری) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو چیلنجز ہیں مگر کوئی بحران نہیں ہے۔ سب مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ منی لانڈرنگ کے خلاف تاریخی آپریشن کر رہے ہیں۔ بہت بڑا کریک ڈاو¿ن آنے والا ہے اور سندھ سے گزشتہ روز سے چیخیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ چیخیں منی لانڈرنگ آپریشن کیخلاف ہیں۔ سمگلنگ کو روکا جائے گا، پاکستان سے سالانہ 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔ ڈالر کی سمگلنگ کرنے والے اپنے دن گننا شروع کر دیں۔ ملک کو سانس لینے کی گنجائش مل گئی ہے اب تیزی سے ٹرن آراو¿نڈ ہوگا۔ اس کے اثرات شروع ہوگئے ہیں۔ قرضوں اور امداد کی عادت پڑنے کی وجہ سے پاکستان اس سطح پر آیا تھا۔ آئی ایم ایف قرضہ دے گا تاہم ان کی کنڈیشن کی بجائے اپنی ترجیحات کو مدنظر رکھ کر پروگرام لیں گے، ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز اپنے دفتر میں سینئر اکنامک رپورٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں پیکجز مل گئے ہیں۔ سعودی عرب، چین کے پیکجز سے بحران سے نکل آئے ہیں۔ ہم نے 4ماہ مشکل سے گزارے۔ اب کوئی ایسی صورتحال نہیں کہ آئی ایم ایف سے جلدی جلدی معاہدہ کرلیا جائے۔ آئی ایم ایف کی شرائط تھیں جن کی وجہ سے غریبوں پر بوجھ پڑ جاتا تھا۔ ایسا ہرگز نہیں چاہتے، اب جو تاخیر ہورہی ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہمیں کوئی جلدی نہیں۔ اگر ترغیبات دی جائیں تو بیرونی ملک سے ترسیلات 30 ارب ڈالر ہوسکتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ منی لانڈرنگ ہرگز نہیں ہونے دی جائے گی۔ اس کے خلاف اقدامات کے لیے تمام محکموں کو اکٹھا کررہے ہیں۔ انتخابات کے وقت جب سرحدیں بند کی گئی تھیں تو ڈالر کا ریٹ نیچے آگیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب سے سرمایہ کاری کا بڑا پیکج آرہا ہے جو ریفائنری کے قیام کے لیے ہے۔ چین سے بھی مثبت چیزیں ہورہی ہیں۔ تھوڑی دیر مشکل برداشت کرنا پڑے گی۔ جلد تخفیف غربت کیلئے بہت بڑے پروگرام کا اعلان کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے تعلقات بہتر ہوتے جارہے ہیں۔ طالبان کے ساتھ جو اجلاس ہوا ہے اس پر امریکہ نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بھارت کے معاملات وہاں انتخابات کے باعث رکے ہوئے ہیں۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ جو چیزیں کرنے کےلئے کہہ رہے ہیں وہ ہمارے فائدے میں ہیں۔ بھارت کے اندر بحث چل رہی ہے کہ جب پاکستان دوستی کرنا چاہتا ہے تو ہم کیوں ایسا نہیں چاہتے۔ سارے مسائل بدانتظامی کی وجہ سے ہیں۔
منی لانڈرنگ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نمائندہ خصوصی، ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے منی لانڈرنگ کا ناسور کو ختم کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے سفارتکاروں پر زور دیا کہ وہ بھی منی لانڈرنگ کے انسداد کیلئے کام کریں۔ معاشی سرمایہ کاری کے حوالہ سے پاکستانی سفراءکی دو روزہ کانفرنس کے ا ختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی کے لیے مختلف ممالک سے معاہدے کررہے ہیں۔ دوسروں پر انحصار کی پالیسی اور قرض لے کر ملک چلانے سے بہت نقصان ہوا اس لیے انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا پڑے گا۔ وزارت خارجہ اپنا قبلہ درست کر لے۔ وزیراعظم نے دفتر خارجہ اور بیرون ملک تعینات سفیروں کو ہد ایت کی ہے کہ وہ موقع کی نزاکت کے مطابق فعال معاشی سفارتکاری کے ذریعے بیرون ملک پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کریں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو دو سروں پر انحصار کی سوچ بدلنے اور مختلف محاذوں پر موجود چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کرنے کے لئے مربوط قومی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمران طبقے نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر بین الاقوامی سطح پر ملک کو نقصان پہنچایا انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے خود کو روشن خیال ظاہر کیا جبکہ قوم کے باقی افراد کی انتہا پسندانہ طبقے کے طور پر منظر کشی کی جس سے قومی تشخص کو بڑا نقصان ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا اہم اثاثہ ہیں جنہیں بہتر طور پر بر وئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کو وہاں کام کرنے والے پاکستانی محنت کشوں اور پاکستانی برادری کے ساتھ ہر ممکن تعاون اور انہیں ان کے ا پنے وطن میں سرمایہ کاری کرنے پر قائل کریں۔عمران خان نے برآمدات بڑھانے کیلئے انتھک کوششوں کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ پاکستانی سفارتکاروں کوملکی مصنوعات کیلئے افریقہ اورلاطینی امریکہ جیسی نئی منڈیا ں تلاش کرنی چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سرمایہ کاردوست ملک ہے اور کاروبار کیلئے انتہائی پرکشش مقام ہے۔ حکومت کاروبار کرنے کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی پریقین رکھتی ہے۔روزگار کے مواقع اورخوشحالی کیلئے سرمایہ کاری ضروری ہے اور حکومت تاجروں کا منافع بڑھانے کیلئے ان کے ساتھ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘قومی وقار کی بات پر مذاق اڑا یا جاتا ہے، قوموں کی غیرت بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ ماضی میں پالیسی بناتے ہوئے وقت اس بات کو مدنظر رکھا گیا کہ کس طرح امداد حاصل کی جاسکتی ہے۔گزشتہ ادوار کے حوالہ سے انہوں نے کہا مختصر مدتی مفاد کے لیے غلط فیصلے کیے گئے۔وزیر اعظم نے سفراءکی کانفرنس کے انعقاد کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ، وزارت تجارت اور سرمایہ کاری بورڈ کے ٹیم ورک کو معاشی سفارت کاری میں کلیدی اہمیت حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی وقار کی بات کرتے ہیں تو مذاق اڑایا جاتا ہے۔ ماضی میں مختصر مدت کے مفاد کیلئے غلط فیصلے کئے گئے۔ فراڈ قسم کے مائند سیٹ نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا۔ جہاں آج پاکستان ہے میں سمجھتا ہوں یہ ہمارے لئے بہت بڑا موقع ہے۔ اس سے نکلنے کیلئے ہمیں مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا۔ ملک ایک گھر کی طرح ہوتا ہے، بڑے بڑے پیسے والے لوگ قرض لے لے کر تباہ ہوگئے۔ ملک کی آمدنی بڑھانے کی بجائے شارٹ کٹ لیتے رہے۔ قرضہ لیتے رہے، اشرافیہ نے ذاتی مفاد کیلئے ملکی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ اس سے ایک چیز واضح ہوجانی چاہئے پاکستان ایسے آگے نہیں نکل سکتا، ہم ایک قوم نہیں بن سکتے۔ بحرانوں سے نکلنے کیلئے ٹیم ورک کی ضرورت ہے۔ دریں اثناءوزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ ایئر پورٹ سے نئی ایئر لائن چلانے کی منظوری د یتے ہوئے کہا ہے کہ سیالکوٹ سرمایہ کاری کا اہم مرکز بن رہا ہے، تاجر برداری کا ایئرلائن سروس کے آغاز کا فیصلہ خوش آئند ہے، حکومت مزید سہولیات فراہم کرے گی۔ وزیراعظم سے نجی ایئر لائن کے چیئرمین فضل جیلانی اور معاون خصوصی عثمان ڈار نے ملاقات کی، اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سول ایوی ایشن میاں محمد سومرو بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے تاجروں کے تعاون سے سیالکوٹ ایئر پورٹ سے نئی ایئر لائن چلانے کی منظوری دی اور کہا کہ تاجر برادری کا ایئر لائن سروس کے آغاز کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ سیالکوٹ سرمایہ کاری کا اہم مرکز بن رہا ہے اور حکومت مزید سہولیات فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بزنس کمیونٹی کے لئے جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ایئر لائن کے آغاز سے خطے میں روزگار اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ تاجر برادری مزید تجاویز پیش کرے۔ حکومت سنجیدگی سے غور کرے گی۔ اس موقع پر نجی ایئر لائن کے چیئرمین فضل جیلانی نے کہا کہ ایئر لائن آئندہ برس آپریشنل ہو جائے گی۔ مزید براں وزیراعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی جس میں صوبے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں سندھ کے امور سمیت ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان سے مشیر ماحولیات عرفان امین نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان قدرت کی فراہم کردہ نعمتوں، سورج، پانی اور ہوا سے مالا مال ملک ہے۔ ملک میں قابل تجدید انرجی کی پیداوار کے بے شمار وسائل موجود ہیں۔ پاکستان قابل تجدید انرجی کے شعبے میں آئے انقلاب کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے قابل تجدید انرجی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سندھ سے متعلق امور پر بات چیت اور امن و امان کی صورتحال، وفاق کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ سندھ میں وفاقی ایجنسیاں کام کر رہی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے ائر چیف مارشل مجاہد انور خان، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر، مشیر ماحولیات ملک امین اسلم، ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل رینیو ایبل انرجی ایجنسی عدنان امین اوروزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ اس موقع پر عمران خان کاکہنا تھا کہ پاکستان قدرت کی فراہم کردہ نعمتوں ،سورج، پانی اور ہوا سے مال مالا ملک ہے اور ملک میں قابل تجدید انرجی کی پیداوار کے بے شمار وسائل موجود ہیں۔ پاکستان قابل تجدید انرجی کے شعبے میں آئے انقلاب کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے درختوں ، جنگلات کے فروغ اور قابل تجدید انرجی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
عمران