• news

پانی‘ صحت کے معاملات میں التواءبرداشت نہیں‘ شادی ہالوں کا ٹائم رات گیارہ بجے تک ہونا چاہیے : چیف جسٹس

لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے تمام صوبوں کی ہائیکورٹس اور سول عدالتوں کو ریلوے کے کیسز 2 ماہ میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریلوے کی قانونی ٹیم کے سربراہ طاہر پرویز ایڈووکیٹ کو ہٹانے کیخلاف جاری حکم امتناعی کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔ وزیر ریلوے نے بتایا کہ مختلف عدالتوں میں ریلوے کے اربوں روپے کے کیسز زیر التوا ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام کیسز کی لسٹ فراہم کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا رائل پام کنٹری کلب کا چارج فرگوسن نے سنبھال لیا ہے؟ سابق انتظامیہ رائل پام نے بتایا کہ تمام ریکارڈ فرگوسن کو دے دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رائل پام کنٹری کلب کا آڈٹ فرگوسن نہیں بلکہ آڈیٹر جنرل پاکستان کرے گا۔ سابق انتظامیہ رائل پام نے بتایا کہ 10 سال پرانا ریکارڈ ریلوے کے پاس پہلے سے موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رائل پام کی لیز کی قانونی حیثیت کا معاملہ اسلام آباد میں سنیں گے۔ آپ نے رائل پام میں غیر قانونی سینما گھر بنایا اور شادی گھر بنا دیئے جس کی اجازت نہیں تھی۔ رائل پام کی سابق انتظامیہ کو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہو گا۔ وزیر ریلوے شیخ رشید نے عدالت کے رو برو نکتہ اٹھایا کہ ریلوے کی قانونی ٹیم کو میں اپنی مرضی سے تبدیل نہیں کر سکتا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیوں تبدیل نہیں کر سکتے۔ شیخ رشید نے کہا کہ وزیر تو گریڈ 20 سے اوپر تبادلہ بھی نہیں کر سکتا۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کون ہے ریلوے کی قانونی ٹیم کا سربراہ؟۔ شیخ رشید نے بتایا کہ طاہر پرویز ایڈووکیٹ سربراہ ہیں، انہوں نے ہائیکورٹ سے حکم امتناعی لے رکھا ہے۔ چیف جسٹس نے طاہر پرویز ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ آپ کو ریلوے نہیں رکھنا چاہتے تو کیوں آپ رہنا چاہتے ہیں؟۔ جس پر طاہر پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری تعیناتی پراسس کے تحت ہوئی اور کنٹریکٹ باقی ہے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ ملازمت کیسے ملی ہے کیا میں اوپن کورٹ میں بتاﺅں؟۔ آپ کے ایسے روئیے سے کسی کیخلاف جوڈیشل مس کنڈکٹ کا کیس بھی بن سکتا ہے۔ طاہر پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان ریلوے شیخ رشید کے اختیار سے نہیں چلے گی، شیخ رشید مجھے نوکری سے نہیں نکال سکتے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو نکال سکتے ہیں۔ حد ہے۔ قوم کیساتھ ناانصافی نہ کریں۔ چیف جسٹس نے نیا گاج ڈیم کی تعمیر سے متعلق وفاقی حکومت سے ٹائم شیڈول طلب کرتے ہوئے کہا کہ پانی اور صحت کے معاملات میں التوا برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی وزرا خسرو بختیار اور فیصل واوڈا عدالت پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سب کو افتتاح کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں ڈیم کی تعمیر کا ٹائم فریم دے دیں۔ خسرو بختیار نے بتایا کہ حکومت آبی وسائل کو خاص اہمیت دے رہی ہے۔ بھاشا اور مہمند ڈیم بھی ہماری ترجیح میں شامل ہیں جبکہ نیا گاج ڈیم کیلئے وزرات خزانہ اور وزارت پانی بجلی سے رابطہ کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پانی اور صحت کے معاملات میں التوا برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اگر عدالت مداخلت نہ کرے تو معاملات التوا کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بیوروکریسی کے معاملات کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکار نہ ہو لہذا تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیکر چلیں۔ پنجاب میں بہت معاملات میں سمری وزیراعلی پنجاب کے پاس پڑی رہتی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس بہت سی سمریز ایسی ہیں جو دو گھنٹے بھی نہیں رکنی چاہیے۔ پنجاب ہیلتھ کیئر کمشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امید نہیں تھی آپ احکامات کی خلاف ورزی کریں گی۔ چیف سیکرٹری نے ہمیں تحریری جواب دیا کہ انہیں مس گائیڈ کیا گیا۔ ہیلتھ کیئر سسٹم ڈائریکٹ زندگی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس میں غفلت برداشت نہیں کی جائیگی۔ اس طرح کے بورڈز کو بالکل قبول نہیں کریں گے، اس بورڈ میں جید لوگوں کو ہونا چاہیے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ اب جوکمشن بنایا جائے گا اس کی منظوری لی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہسپتالوں کے مسائل کو سپریم کورٹ نے حل کرایا ہے۔ یہاں تک کے لفٹ اور پانی تک کے مسائل حل کرائے۔ بعدازاں سپریم کورٹ میں پنجاب ہیلتھ کیئرکمشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت 4 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔ چیف جسٹس نے کھوکھر برادران کی قبضہ اراضی سے متعلق کیس میں کنسالیڈیشن کلکٹر کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرا دیا۔ چیف جسٹس نے محکمہ ریونیو اور دیگر محکموں کے ملوث افسروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے لارڈ میئر لاہور کو طلب کر لیا۔ ایل ڈی اے کو کھوکھر پیلس کا وزٹ کر کے رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔ لارڈ میئر پیش ہوئے تو عدالت نے کمیٹی سے تعاون کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ہنگامہ آرائی کیس میں مقدمات اور گرفتاریوں کی تفصیل بھی طلب کر لی۔ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ 27 موٹرسائیکل کا نقصان ہوا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ موٹروے پر کتنی گاڑیاں جلیں اس کا ذکر ہی نہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ اب قسمت یا نصیب والا سلسلہ نہیں چلے گا۔ عدالت کے نوٹس پر ہی معاملہ کابینہ میں گیا۔ سپریم کورٹ نے رات 10 بجے شادی ہال بند کرنے کے خلاف نوٹس میں ڈی سی لاہور کو کہا کہ اس پر نظرثانی کریں۔ ٹریفک جام اور دوسرے مسائل کے باعث 11 بجے ٹائم ہونا چاہئے۔ خاتون ڈی سی کو مخاطب کرکے کہا کہ دلہنیں گوٹی کنارا لگائے گاڑی میں بیٹھی رہتی ہیں اور ہال بند ہو جاتے ہیں۔ آپ بھی گوٹی کنارا لگاتی ہوں گی جس پر ڈی سی کھل کھلا کر ہنس پڑیں۔ کھوکھر برادرز کے مبینہ قبضوں سے متعلق عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن سے رپورٹ طلب کر لی اور قرار دیا کہ وہ کام کرو جو دنیا اور آخرت کیلئے آسان ہو۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے ایک باوردی کیپٹن بارودی سرنگ ہٹاتے ہوئے شہید ہو گیا، یہ زندگی ہے۔ ایک کیس کی سماعت میں جسٹس ثاقب نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ’جن لوگوں نے قتل کے فتوے دئیے پتا نہیں وہ مفتی بھی ہیں کہ نہیں‘۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ وزارت داخلہ تمام تفصیلات پیش کرے۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ پولیس سے استفسار کیا کہ جس شہری کی موٹرسائیکل جل گئی اس کا معاوضہ کس نے دینا ہے؟ آئی جی سندھ سید کلیم امام نے بتایا کہ سندھ میں تو کم نقصان ہوا، 342 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ کل 41 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، انہیں پکڑا کہ نہیں؟ اس پرآئی جی سندھ نے بتایا کہ 41 افراد کے خلاف مقدمے درج کیے گئے، جن میں کچھ ضمانت پر رہا ہیں۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ عدالت آسیہ کی بریت کے خلاف احتجاج کرنے والے ملزموں پر جرمانے عائد کرنے کا بھی حکم دے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جرمانے تو قانون کے مطابق ہی ہوں گے، ٹرائل عدالتیں اس کا فیصلہ کریں گی۔ہمیں صرف اتنا بتایا جائے حکومت نے کیا کارروائی کی ہے؟ حکومت کو حکومت نے چلانا ہے تو بتائیں۔پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ 2 ہزار 9سو36 افراد کو گرفتار کیا گیا،503 مقدمات درج کیے گئے جبکہ 26 کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔ آسیہ کی بریت کے خلاف احتجاج کرنے والی تمام قیادت گرفتار ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ان لوگوں نے حکومت نہیں چلانی جو ریاست کو مفلوج کر دیں، اس دن موٹروے بند کر دی گئی، کھانے پینے کی اشیاءشہروں میں داخل نہیں ہو سکیں، 3 دن اسلام آباد کو بند رکھا گیا۔ عدالت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے لوگوں پر ہونے والے مقدمات اور گرفتاریوں کی مکمل تفصیلات طلب کیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اخبار میں اشتہار دے کر لوگوں سے پوچھنا چاہیے تھا جن کا نقصان ہوا، اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے نقصان کی تفصیلات پیش کر دی ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے لکھا کہ 27 موٹرسائیکلوں کا نقصان ہوا، کم سے کم 100 سے 150 تباہ ہوئی، موٹروے پر اتنی گاڑیاں جلی جس کا ذکر ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جس کی روزی روٹی موٹرسائیکل تھی وہ آپ کے دھکے کھاتا رہا ہوگا۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر ثاقب نے بتایا کہ ہم نے اس معاملے کو کابینہ میں رکھا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس پر آپ نے اس معاملے کو کابینہ میں بھیجا، خدا کا خوف کریں، سپریم کورٹ سے ہٹ کر بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ

ای پیپر-دی نیشن