پی اے سی اجلاس : نیب ایف آئی اے کو دباﺅ میں لانے کی خبریں غلط ہیں : شہبازشریف
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پی اے سی کے اجلاس مےں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ محکمہ آڈٹ نے میٹر و بس ملتان، راولپنڈی، لاہور ، پشاور کے آڈٹ مکمل کر لئے ہیں جبکہ پی سی بی ، اورنج لائن ٹرین ، پی ایس ایل ، سمیت دیگر منصوبوں کے آڈٹ بھی مکمل کر لئے گئے ہیں ،چیئرمین کمیٹی نے رائل پام گالف کلب، گرینڈ حیات ہوٹل اور نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے ایک6رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ذیلی کمیٹی 30دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی، چیئرمین کمیٹی نے شاہدہ اختر علی کی سربراہی میں دوسری ذیلی کمیٹی بنا دی۔کمیٹی سرکاری اداروں کے اعلی حکام کی استعداد کار، صلاحیتوں میں اضافے اور آڈٹ جنرل آف پاکستان میں افرادی قوت کی کمی کے معاملے ، قابل لوگوں کی حوصلہ افزائی ایوارڈز دینے سے متعلق سفارشات دے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تمام جماعتوں سے ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل کیلئے ارکان کے نام مانگے ہیں، شہباز شریف نے کہاکہ پہلے اجلاس میں نیب اور ایف آئی اے کو دباﺅ میں لانے کی خبریں درست نہیں، اراکین کمیٹی کے ذہن میں کچھ سوالات تھے جو پوچھے گئے لہٰذا یہ تاثر درست نہیں کہ ہم نے کسی کو بے جا دبایا۔اجلاس میں کچھ منصوبوں سے متعلق معلومات طلب کی تھیں ، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی نے کمیٹی کو بتایاکہ مجموعی طور پر 6 ذیلی کمیٹیاں اور ایک مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے گی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ منصوبے پر تخمینے سے 68 ارب روپے زائد خرچ ہوئے ہیں، گر ینڈ حیات ہوٹل کے لئے 13.45ایکڑ اراضی چار ارب 88کروڑ 20لاکھ روپے میں لیز کی گئی،اس اراضی پر فائیو سٹار ہوٹل بنایا جانا تھا تاہم رہائشی فلیٹس بنا کر فروخت کر دئیے گئے۔پی اے سی کو بریفنگ میں بتایا گیاکہ ہمارے پاس گریڈ 22کے دو ایڈیشنل آڈیٹر جنرل ہیں ، جبکہ محکمہ میں 1463 افسران و ملازمین کی کمی ہے،آڈیٹر جنرل کا 19-2018 کا بجٹ 4 ارب 63 کروڑ روپے ہے،بجٹ میں سے 75 فیصد اخراجات ملازمین سے متعلق ہیں۔ آڈٹ نے 2013 سے 2018 تک 394 ارب 73 کروڑ روپے کی وصولیاں کیں،سال 18-2017 میں آڈٹ کے دوران 160 ارب روپے سے زائد کی وصولیاں کی گئیں،آڈٹ ڈپارٹمنٹ پر ہونے والے ایک روپے کے خرچہ کے مقابلہ میں 34 روپے کی ریکوری کی گئی۔موجودہ پی اے سی کے ذمہ 2010 سے 2018 تک کے 18 ہزار 43 آڈٹ اعتراضات زیر التواءہیں،اسوقت 47 ہزار 500 ادارے، محکمہ اور منصوبے آڈٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں،ان 47ہزار 500 میں سے صرف 20 فیصد کا آڈٹ ہوتا ہے،کسی بھی ادارہ یا منصوبے کے 40 فیصد اخراجات کا آڈٹ کیا جاتا ہے،افرادی قوت کی کمی کے باعث 100 فیصد آڈٹ ممکن نہیں،سال 18-2017 کی آڈٹ رپورٹ فروری یا مارچ میں پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ آڈیٹر جنرل نے مزید آزادی اور خودمختاری کا مطالبہ کر دیا، آڈٹ حکام نے کہا کہ مالیاتی نظم و نسق اور کرپشن کے خاتمے کیلئے خودمختاری ناگزیر ہے،ہر پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے بل لایا گیا لیکن کبھی منظور نہیں ہوا۔ایف آئی اے نے نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کی مکمل اور جامع انکوائری کی،انکوائری میں بے ضابطگیوں میں ملوث ہر ایک بندے کا نام لے کر نشاہدہی کی گئی ہے ، اس موقع پر شبلی فراز نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں ، یہ کس نے کیا ؟ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے کی رپورٹ پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کے ہر رکن کو بند لفافے میں فراہم کی جائے۔علاوہ ازیں شہبازشریف نے بھی سندھ میں گورنر راج کی باتوں کی مخالفت کر تے ہوئے کہا ہے کہ سند ھ میں گورنر راج کی کوئی وجہ نہیں، کس بات پر گورنر راج لگایا جائے گا ۔شہبازشریف نے کہا ہے کہ ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کی تعمیروترقی، استحکام، سالمیت اور خوشحالی کیلئے مل کر ایک نئی جدوجہد کا آغاز کریں۔ پوری قوم کو نئے سال کی آمد مبارک ہو۔
پی اے سی