شوگر ملز ٹرانسفر پالیسی ، پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ سے اپیل واپس لینے کا فیصلہ کرلیا
لاہور (معین اظہر سے) حکومت پنجاب نے شوگر ملوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹرانسفر کرنے کی پالیسی کے حق میں کی گئی اپیل واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ پالیسی شہباز شریف دور میں 4 دسمبر 2015 کو جاری کی گئی تھی جس میں حکومت پنجاب کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی شوگر مل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تبدیل کرنے کی اجازت دے سکتی ہے جس پر شریف فیملی اور ان کے رشتہ داروں سے متعلقہ تین شوگر ملز حسیب وقاص شوگر مل، اتفاق شوگر مل اور چوہدری شوگر کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تبدیل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس پالیسی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا جس پر اس پالیسی کو کالعدم قرار دئیے جانے پر گزشتہ سال جون میں پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف اپیل دائر کی تھی وزیر اعلی پنجاب نے انڈسٹری کامرس اینڈ انوسٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی سفارش پر اپیل واپس لینے کی منظوری دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیکرٹری انڈسٹری پنجاب کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب کو جو رپورٹ بھجوائی گئی تھی اس میں کہا گیا تھا 2015 میں محکمہ نے ری لوکیشن پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے تحت شوگر ملز ایک سے دوسرے ضلع میں تبدیل کی جاسکتی ہیں۔ پہلے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ بعد ازاں اس پالیسی کو ڈویژنل بنچ نے مسترد کر دیا تھا محکمہ انڈسٹری نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل کی تھی جس پر محکمہ انڈسٹری نے اب سفارش کی تھی اپیل کو واپس لے لیا جائے جس پر وزیر اعلی پنجاب نے اس بارے میں کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی کو کیس بھجوانے کی ہدایات دی تھی کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی نے بھی شوگر ملوں کی ٹرانسفر پالیسی پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو واپس لینے کی سفارش کر دی تھی جس پر وزیر اعلی پنجاب نے اس کی منظوری دے دی ہے ۔ واضح رہے شریف فیملی اور ان کی عزیزوں کی شوگر ملز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹرانسفر کیا جارہا تھا جس پر جہانگیر ترین نے لاہور ہائیکورٹ میں اس پالیسی کے خلاف رٹ کی تھی جس پر لاہور ہائیکورٹ نے شوگر ملوں کی ٹرانسفر کرنے کی پالیسی کو مسترد کر دیا تھا۔