بجلی کے شعبہ مجموعی واجبات 1362ارب تک پہنچ گئے: سیکرٹری توانائی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں وزارت توانائی کے سیکرٹری نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سرکلر ڈیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ 755 ارب روپے سے تجاوز کرگیا، پاور ہولڈنگ کمپنی کا قرض 607 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پاور سیکٹر کے مجموعی واجبات 1362 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں، حکومت نے آئی پی پیز کو 450 ارب روپے ادا کرنے ہیں، بجلی کی پیداوار کی استعداد 33 ہزار 316 میگاواٹ ہے جبکہ ڈی ریٹڈ استعداد 31 ہزار میگاواٹ ہے ، پی اے سی نے حویلی بہادر شاہ سمیت نئے بجلی گھروں کے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر بریفنگ طلب کر لی، جبکہ " کار کے " رینٹل پاور منصوبے ہر بھی ان کیمرہ بریفنگ طلب کر لی گئی، چیئرمین کمیٹی نے اوور بلنگ کا جائزہ لینے کیلئے راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی ، جبکہ متبادل توانائی کے فروغ کے لئے سفارشات مرتب کرنے کیلئے سینیٹر شبلی فراز کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی ،منگل کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس میاںشہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پیداواری کمپنیوں کا مافیا متبادل توانائی منصوبے نہیں بننے دیتا۔ کمیٹی نے نیپرا حکام کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا حکام کو یہاں موجود ہونا چاہیے تھا۔ بریفنگ میں سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ ،سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر کے منصوبوں کے ذریعے 12 ہزار 334 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ سی پیک کے بجلی گھر آئی پی پی کی طرز پر لگے،سی پیک کے بجلی گھروں کیلئے الگ سے کوئی ریٹ نہیں، ساہیوال میں کوئلہ کا بجلی گھر لوڈ کی وجہ سے بنایا گیا، ساہیوال میں بجلی گھر 27 ماہ میں بنا، ساہیوال کوئلہ بجلی گھر شیخوپورہ، لاہور اور گوجرانوالہ کے لوڈ کی وجہ سے بنایا گیا، رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ صوبوں میں لگنے والے پاور پلانٹس کا فائدہ صوبوں کو کیوں نہیں دیا جاتا، چیئرمین کمیٹی شہبازشریف نے کہا کہ میرے دور میں پنجاب حکومت نے دو ایل این جی بجلی گھر بنائے، ان دونوں بجلی گھروں کی بجلی نیشنل گرڈ میں جا رہی ہے، بلوچستان سمیت بجلی پورے ملک کی ضرورت ہے، رکن کمیٹی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ساہیوال میں کوئلہ کا پاور پلانٹ لگانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ تیرہ اکتوبر 2018 سے 28 دسمبر 2018 تک ملک بھر میں 21 ہزار 475 چوری کے کیس پکڑے گئے۔