172 افراد کو ای سی ایل سے فوری نہ نکالنے کا فیصلہ‘ معاملہ جائزہ کمیٹی کے حوالے
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کئے گئے 172 افراد کے نام فوری طور پر فہرست سے نہ نکالنے اور اس معاملے کو ای سی ایل جائزہ کمیٹی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حویلی بہادر شاہ ، ماڑی پٹرولیم ، لاکھڑا کول مائنز اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کی ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کی جائے گی۔ وفاق اور صوبوں میں غیر استعمال شدہ زمین کو زیر استعمال لایا جائے گا۔ وفاق میں 9442کنال ، پنجاب میں 56ہزار کنال اور خیبر پی کے میں 5258کنال زمین ضائع ہورہی ہے جس کو استعمال میں لائیں گے۔ اس حوالے سے پرویزخٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے اجلاس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی سمیت وزارت داخلہ اور دیگر قانونی ماہرین نے کابینہ کو 172 افراد کی فہرست حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور وزیر اعظم عمران خان نے سینئر ارکان سے مشورہ کیا جس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ فوری طور پر 172 افراد کے نام ای سی ایل سے نہ نکالے جائیں بلکہ ای سی ایل میں شامل 172 افراد کے کیسسز کا فرداً فرداً جائزہ لے کر آرام سے ان کے نام ای سی ایل سے نکالے جائیں ۔ جس پر پوری کابینہ نے متفقہ طور پر فی الحال ای سی ایل سے کوئی نام فوری طور پر نہ نکالنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے ۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان سپریم کورٹ کو کابینہ کے فیصلے اور کارروائی کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔ ای سی ایل میں شامل کئے گئے 172افراد کے ناموں سے متعلق سپریم کورٹ نے ازسرنو جائزہ لینے کا کہا تھا ۔ ای سی ایل میں نام ڈالنے کا پورا طریقہ کار ہے۔ متعلقہ ادارہ سفارشات وزارت داخلہ کو بھجھواتا ہے اور وزارت داخلہ وہ سفارشات کابینہ میں پیش کرتا ہے جس کے بعد نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ کسی مجرم کی تحقیقات شروع کی جائے تو جرم میں ملوث افراد کو ملک سے فرار کرا دیا جاتا ہے۔ اس کی بدترین مثال سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہیں جن کو اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے جہاز میں ملک سے فرار کروایا ۔ ملزم کو فرار کروانے پر سپریم کورٹ کو شاہد خاقان عباسی کو بھی نوٹس دینا چاہیے تھا۔ حکومت 172افراد کے نام ای سی ایل ریویو کمیٹی کو بھیجے گی جو اگلے ہفتے رپورٹ پیش کرے گی۔وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف بھی اسحاق ڈار کو ملک سے باہر بھگانے پر کارروائی ہونی چاہیے تھی، وفاق کراچی میں ترقی کے لیے اومنی گروپ پر بھروسا نہیں کرسکتا، 2 ہزار ارب روپے جو سندھ کے عوام پر لگنے تھے وہ دبئی اور لندن میں خرچ ہوئے، وفاقی حکومت نے گورنر سندھ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی ہے جس کی نگرانی میں وفاق کا پیسہ کراچی سمیت سندھ بھر میں خرچ ہوگا، انھوں نے بتایا کہ تیل وگیس کی تلاش کے لیے مشینری پرڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے وزارت شماریات کو حکم دیا ہے کہ مہنگائی کے معاملے پر ایک میکنیزم بنایا جائے ۔ وزارت شماریات مہنگائی کی صورتحال پر ہر ہفتے کابینہ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ 75منڈیوں اور 40شہروں کو مانیٹرکیا جائے گا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز میں تین ججوں کا اضافہ کیا ہے اب اسلام آبا دہائی کورٹ کے نو ججز اور ایک چیف جسٹس ہونگے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غربت میں کمی لانا حکومت کا فلیگ شپ پروگرام ہے۔ موجودہ سکیمیں جن میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ، بیت المال ، ای او بی آئی ، نیشنل رورل سپورٹ پروگرام اور صوبائی اسکیموں کے تحت کئی منصوبے چل رہے ہیں۔ حکومت نے ان تمام سکیموں کو ایک ادارہ انسداد غربت کونسل بنا کر ان میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر ہونگی۔ وفاقی کابینہ نے تیل تلاش کرنے کیلئے استعمال ہونے والے آلات پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت کرے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کراچی سے بھاری مینڈیٹ ملا ہے ہم کراچی کے لوگوں کی محرمیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ زرداری گروپ آف کمپنی نے سندھ کے 2ہزار ارب روپے سے لندن اور دبئی میں محلات خریدے ۔ وہ لوگ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی باتیں کررہے ہیں جنہوں نے کبھی ٹکٹ خرید کر ہوائی جہاز میں سفر نہیں کیا تحریک نظرئیے پر چلتی ہے جھوٹ پر نہیں۔ پیپلزپارٹی دھمکیوں کی بجائے اپنے کیسز پر توجہ دے۔
اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکا¶نٹس کیس کی 31 دسمبر کی عدالتی کارروائی کا حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت کا 172 افراد کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کا معاملہ دوبارہ کابینہ میں زیر غور لانے کا حکم۔سپریم کورٹ کے جاری جعلی بینک اکانٹس کیس کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ فاروق ایچ نائیک کو آصف زرداری اور فریال تالپور کی وکالت سے دستبردار نہیں ہونے دیں گے اور فاروق ایچ نائیک اپنے موکلان کی وکالت جاری رکھیں۔فاروق ایچ نائیک اپنے موکلان کا جواب اس ہفتے جمع کروائیں،فاروق ایچ نائیک اور اسکے خاندان کے حوالے سے جے آئی ٹی کی آبزرویشن غیر ذمہ دارانہ ہے عدالت نے قرار دیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا جائزہ لیتے وقت ان آبزرویشن کو کالعدم قرار دینے کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے سردار لطیف کھوسہ کے خلاف سوشل میڈیا کمپین کی تحقیقات کرے۔ عدالت نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے نمایاں سیاستدانوں ،وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی وزرا کے نام بھی ای سی ایل میں ڈال دئیے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ 172 افراد کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کا معاملہ دوبارہ کابینہ میں زیرغور لایا جائے۔ وفاقی کابینہ نے محض جے آئی ٹی کی سفارش پر لوگوں کے نام ای سی ایل پر ڈال دئیے کیس کی آئندہ سماعت 7 جنوری کو ہوگی۔
نظرثانی تحریری حکم