جسٹس آصف سعید کھوسہ ڈیرہ غازیخان میں پیدا ہوئے،2007ءمیں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا
اسلام آباد، لاہور (جاوید صدیق+ وقائع نگار خصوصی) پاکستان کے نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے 3نومبر 2007میں جنرل مشرف کی طرف سے نافذ کی گئی ایمرجنسی میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا تھا۔ پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے پر انہیں انکے فرائض سے سبکدوش کردیا گیا تھا۔ 18اگست 2008کو جب ججز بحالی تحریک کے نتیجے میں پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججوں کو بحال کیا گیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ کو لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج بحال کردیا گیا اور بعد میں انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے ان سات ججوں کے بنچ میں شامل تھے جنہوں نے پیپلز پارٹی کے دور کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ کے فیصلے میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چھ صفحات کا ایک اضافی نوٹ لکھا تھا جس میں انہوں نے ممتاز فلسفی شاعر خلیل جبران کی شاعری کے اقتباسات بھی درج کئے تھے۔ جسٹس کھوسہ کے ان چھ صفحات کا عنوان تھا ”PITY OF THE NATION“۔ پانامہ کیس کی سماعت کرنے والے بنچ میں وہ بھی شامل تھے۔ پانامہ کیس کے فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے ریمارکس زیر بحث رہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ ڈیرہ غازیخان کے رہنے والے ہیں۔ ان کا تعلیمی کیریئر بہت شاندار رہا ہے۔ گورنمنٹ کالج سے انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں انہوں نے لاہور بورڈ میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ 1973میں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے کیا۔ اس امتحان میں انہوں نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 1976میں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے برطانیہ کے کوئینز کالج کیمبرج میں داخلہ لیا۔ جہاں سے انہوں نے پبلک اور انٹرنیشنل لا میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ جسٹس کھوسہ نے لندن کے لنکنزان کالج سے بار ایٹ لاءکی ڈگری حاصل کی۔ انہیں 1998ءمیں لاہور ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس کھوسہ/ بائیو ڈیٹا