ایک دن کے نوٹس پر پی اے سی جاﺅں گا نہ شہبازشریف کا ڈرامہ برداشت : فیصل واوڈا
اسلام آباد (ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر فیصل واوڈا کے سخت الفاظ پر صحافیوں نے احتجاجاً پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا، جبکہ وفاقی وزیر نے معذرت کرنے کی کوشش کی تاہم صحافیوں نے فیصل واوڈا کی بات سننے سے انکار کر دیا جس پر فیصل واوڈا اٹھ کر چلے گئے۔ پریس کانفرنس کے دوران فیصل واوڈا نے کہا کہ پی اے سی میں ڈرامے بازیاں ہو رہی ہیں، میں کسی کے باپ کا نوکر نہیں ہوں کہ مجھے کوئی ایک دن کا نوٹس دے گا، وہ بھی جیل سے ایک مجرم یا ملزم آکر سوال جواب کرے گا، میں ایک دن کے نوٹس میں نہ حاضر ہوں گا نہ میری وزارت جواب دے گی۔ وہ سوال نہیں کر سکتا۔ فیصل واوڈا نے کہا ہم 13جنوری کو مہمند ڈیم کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں، وزیر اور نہ واپڈا کسی کو کنٹریکٹ دے سکتے ہیں، میں وزیر اعظم اور عدلیہ کو جوابدہ ہوں اس کے سوا کسی کو جواب دہ نہیں ہوں، میں کمزور وزیر نہیں ہوں جو بیک فٹ پر چلا جائے گا دو چار آدمیوں کی وجہ سے۔ عبدالرزاق داﺅد وزیراعظم کے مشیر ہیں وہ کنٹریکٹ پر اثرانداز نہیں ہوسکتے نہ انہوں نے کبھی ایسا کیا ہے، وہ اس کمپنی سے استعفیٰ دے چکے ہیں جبکہ اس منصوبے کی بڈنگ ہماری حکومت سے پہلے ہی ہو چکی تھی، واپڈا کے پاس کنٹریکٹ دینے کی اتھارٹی نہیں، اس معاملے کو متنازعہ بنایا گیا، پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مہمند ڈیم کی تعمیر وقت سے پہلے شروع کر رہے ہیں اور وقت سے پہلے مکمل کریں گے، ہم پرانی حکومت کی طرح دس دس مرتبہ افتتاح نہیں کریں گے، بین الاقوامی قوتیں نہیں چاہتیں کہ یہ ڈیم بنے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں کسی کو بھی بلاتے ہیں موقف اور تجاویز دینے کے لئے تو پندرہ سے 20دن کا طریقہ کار موجود ہے جو پی اے سی کا کام ہے ہم وہ کرنے بھی دے رہے ہیں اور اس کو اطلاع دینے کے پابند بھی ہیں لیکن اگر پیر کی صبح خط آئے گا میری وزارت کو کہ وہ آکر جواب دے اور شہباز شریف ڈرامہ کرے تو میں وہ برداشت نہیں کروں گا۔ پی اے سی میں ڈرامے بازیاں ہو رہی ہیں، تم نے سب سے پہلے چوری کی ہے اس کا جواب دو۔ اس موقع پر ایک سینئر صحافی نے سوال کیا کہ پچھلی حکومت میں بھی اس طرح کنٹریکٹ ایوارڈ ہوتے تھے تو آپ کی پارٹی اس پر سوال اٹھاتی تھی، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں جو چیز اس وقت ناجائز تھی اب جائز ہے جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری پیدائش سے پہلے کا میں ذمہ دار نہیں ہوں، جب ہماری حکومت نہیں تھی اور کنٹریکٹ کی بڈنگ ہو چکی تھی تو میں اس کا جواب دہ کیسے ہو سکتا ہوں، آپ بزرگ ہیں اس لئے میں نے مناسب سمجھا آپ کو جواب دوں کوئی اور ہوتا تو میں جواب بھی نہیں دیتا اور یہ مائیک بھی ہٹاکر ادھر کر دیتا۔ فیصل واوڈا کے سخت الفاظ پر صحافیوں نے احتجاج کیا اور کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے جواب دینے کا، جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ میں آپ سے اس بات پر معذرت کر لیتا ہوں تاہم صحافیوں نے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
واوڈا