حکومتی معاشی ترجمان کا خطرے کی گھنٹی بجانا سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے : شاہد خاقان
اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومتی حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے، معیشت کے معاملات میں جھوٹ بولا جارہا ہے، حکومتی ترجمان کہہ رہے ہیں خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے، معیشت سے متعلق معاشی امور پر حکومتی ترجمان کی بات مانیں یا دیگر وزراءکی، حکومت نے ڈالر کی قیمت بڑھائی لیکن ایکسپورٹ میں کمی آئی، ایسے غیرمعمولی حالات کبھی پاکستان میں پیدا نہیں ہوئے، اس حکومت میں اکثر لوگوں کو پتا نہیں ہوتا کہ ان کا کیا کام ہے، افراط زر 10 سال کی بلند ترین شرح پر پہنچ گیا ہے، معاشی ترقی نصف سے کم ہوکر رہ گئی ہے جس کے باعث عوام کو تقریبا 14 سو ارب کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا، وزیر خزانہ اور وزیر اطلاعات اپنا منہ بند رکھیں دونوں کا بیان ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اسلام آباد میں مریم اورنگزیب اور مصدق ملک کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جب حکومت کا ترجمان خطرے کی گھنٹیاں بجنے کا کہہ دے تو اپوزیشن، پارلیمنٹ، حکومتی بنچوں، تمام اداروں اور عوام کو تشویش ہونی چاہئے۔ سابق وزیراعظم نے ڈاکٹر فرخ سلیم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ حکومت معاشی مسائل کو حل نہیں کررہی، اضافی قرضے لئے جارہے ہیں۔ آئی ایم ایف اور حکومت ایک ہی نقطے پر قائم ہیں جو آئی ایم ایف چاہتا ہے وہی حکومت بھی چاہتی ہے تو اب تک یہ فیصلہ کیوں نہیں ہوسکا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے یا نہیں۔ مجھے علم نہیں کہ ڈاکٹر فرخ سلیم واقعی حکومتی ترجمان ہیں یا نہیں یا انہیں عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے۔ اس حکومت میں اکثر لوگوں کو پتہ نہیں ہوتا کہ ان کا کیا کام ہے۔ جولائی تا دسمبر کی مدت کا بجٹ خسارہ مالی سال 2017 کے بجٹ خسارے کے مقابلے میں زیادہ ہے تو حکومتی خرچے کی بات کی گئی تھی تو بجٹ خسارہ کیسے بڑھا۔ ٹیکس وصولی اور جی ڈی پی کا تناسب بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں کمی آئی۔ فیڈرل بیورو آف ریونیو کے ریونیو میں 6 مہینے میں 10 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ چیزیں بہت غیر معمولی ہیں اور اپوزیشن میں ہوتے ہوئے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم یہ سب معاملات عوام کے سامنے رکھیں۔ حکومت معیشت کے معاملات میں جھوٹ بول رہی ہے، اس کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے معیشت تباہ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اقتدار میں آئے صرف 5 مہینے ہوئے ہیں لیکن دوسرا منی بجٹ پیش کیے جانے کے امکانات ہیں۔ اگر ایک شخص حکومت کا خود ساختہ ترجمان بن گیا ہے تو میں نے صرف اس کی باتیں آپ کے سامنے رکھی ہیں اور حقائق بتانے کےساتھ ساتھ معیشت کے مسائل کو حل کرنے کا طریقہ بھی بتایا ہے۔ وزیراعظم کو خود معلوم نہیں کہ وہ وزیراعظم ہیں شاید فرخ سلیم بھی بھول گئے ہیں کہ وہ ترجمان ہیں یا نہیں۔ فیصل واوڈا پر تنقید کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا ہے کہ جو وزیر جیب میں پستول ڈال کر چینی قونصل خانے پہنچ سکتا ہے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسحاق ڈار کو میں نے باہر بھجوایا ہے تو میرے خلاف مقدمہ درج کرائیں ورنہ وزیر اطلاعات کو جیل میں ڈالیں۔ ائربلیو کمپنی بنائی اب اس سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومت اپنے وزن پر خود ہی گر جائیگی، ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم کسی پر تہمت نہیں لگانا چاہتے۔ رزاق دا¶د میرے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ ڈیسنٹ انسان ہیں، آج یہ حقیقت سامنے آ گئی ہے مہمند ڈیم پر کس حکومت نے کام کیا۔ رزاق دا¶د کی کمپنی کی بولی قانون کے مطابق ہے۔