پٹواریوں کو شہری زمین کا انتقال نہ کرنیکا حکم‘ حکومت اب تک ایک بل پاس نہیں کرا سکی‘ 18 ویں ترمیم بغیر بحث منظور ہوئی : چیف جسٹس
اسلام آباد( نوائے وقت نیوز)سپریم کورٹ نے ازخودنوٹس کیس میں مختصر حکم جاری کرتے ہوئے شہری علاقوں کے رہائشیوں کی پٹواریوں سے جان چھڑوا دی، عدالت نے شہری علاقوں میں زمین کے انتقال میں پٹوار خانوں کے کردار پر پابندی عائد کردی۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ شہری علاقوں میں پٹوار خانے کا کام صرف ریکارڈ رکھنے تک محدود ہوگا، عدالت نے زمینوں کے زبانی انتقال پر بھی پابندی عائد کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ زمین کا انتقال ٹرانسفر آف لینڈ ایکٹ اور رجسٹریشن ایکٹ کے تحت ہی ہوگا۔ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تحصیلدار، پٹواریوں کی ذمہ داریوں سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاہور میں زمینوں کے انتقال بند کر دیتے ہیںجب انتقال نہیں ہونگے تو پیسے لینے والے خود ہی مر جائیں گے، حالت یہ ہے کہ پنجاب میں زبانی زمین کے انتقال ہو رہے ہیں لیکن آج تک حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، دنیا چاند پر چلی گئی، اس دوران درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھا کہ زمین کی ڈبل ڈبل سیل ڈیڈ ہو رہی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ آج بھی پٹواری رجسٹر لیکر گھوم رہے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ زمین کے خریدار کو پٹواریوں کے پاس انتقال کے لیے جانے کی ضرورت کیا ہے، خسرہ گرداوری میں شہری زمین کا ریکارڈ ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ زمینوں کا انتقال ڈیجیٹل انداز میں ہونا چاہیئے ۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین لاہور منصوبہ کی تعمیراتی کمپنیوں کو ایک ارب روپے کی ادائیگیوں کے چیک آئندہ سماعت تک پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے تعمیراتی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ ایل ڈی اے کو ایک ارب کی بنک گارنٹی فراہم کریں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ تعمیراتی کمپنیوں کے لیے بلوں کی ادائیگی شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے ان کمپنیوں کا کام کی اجرت ساتھ ساتھ ملنی چاہیے کیونکہ کمپنیوں کو پیسہ ملے گا تو منصوبہ پر کام چلایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مفاد عامہ کو مدنظر رکھ کر تعمیراتی کمپنیوں کو ادائیگیوں کا حکم دیاتھا اگر کوئی تنازعہ نہیں ہے تو ادائیگیاں کریں۔ تعمیراتی کمپنی کے وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ منصوبہ پہلے ہی 22 ماہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے ادائیگیوں کے معاملہ پر کوئی تنازعہ نہیں ہے منصوبہ پر سول ورک 97 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے ادائیگیوں کے معاملہ پر عدالت کی معاونت درست انداز میں نہیں ہو رہی ہے۔عدالتی وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اورنج لائن کی وجہ سے کئی لوگ بری طرح متاثر ہوئے کیچڑ اور گند کی وجہ سے لوگوں کے گھروں کا برا حال ہے،عوامی سہولت کے پیش نظر عدالت نے ٹائم فریم مانگا منصوبہ مقررہ مدت میں کمی کیا جائے۔ ان کا کہنا تھاکہ تعمیراتی کمپنیوں کو ادائیگی کرنا ضروری ہے، تعمیراتی کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سینئر صوبائی وزیر کہتے ہیں چیف جسٹس مداخلت نہ کرتے تو اورنج لائن منصوبہ مکمل نہ ہوتا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ گندے پانی سے لاہور میں پھر ہیپاٹائٹس پھیل رہا ہے، اورنج لائن منصوبے کو عدالت خود سپروائز کر رہی ہے اگرناقص کام ہوا تو سزا بھی عدالت ہی دے گی۔کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایل ڈی اے اس منصوبے کو مکمل نہیں کرنا چاہتاہمیں چالیس اور ساٹھ کروڑ کی ادائیگیاں نہیں کی جا رہیں، چیف جسٹس نے کمپنی کے وکیل نعیم بخاری سے مکالمہ میں کہاکہ مقررہ وقت پر تعمیراتی کمپنیاں اگر کام نہیں کریں گی تو جرمانہ عائد کریں گے نیب کو بھی کہہ دیں گے کہ عدالت کی اجازت کے بغیرکوئی کارروائی نہ کرے،اور بتائیں آپ کو کیا دیں؟ اس پر نعیم بخاری نے برجستہ جواب دیا کہ'' اس وقت عدالت میں کھڑا ہوں'' جس پر عدالت میں مسکراہٹیںبکھر گئیں ، عدالت نے قراردیا کہ تعمیراتی کمپنیوں کو ایک ارب روپے کی ادائیگیوں کے چیک آئندہ سماعت پر پیش کیے جائیں اورتعمیراتی کمپنیاں ایل ڈی اے کو ایک ارب کی بنک گارنٹی فراہم کریں، کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ۔ دریں اثناءسپریم کورٹ نے منشیات کے مقدمہ میں نامزد ایک ملز م کی اپیل کی سماعت کے دوران سوال اٹھایا ہے کہ ایک ماہ بعد شواہد ختم کرنا دہشتگردوں کو سہولت فراہم نہیں کرتا؟عدالت نے اے ایس ایف کواپنے نظام میں جدت اور بہتری لا نے کاحکم دیتے ہوئے نظام میں بہتری سے متعلق ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے عدالت نے آئندہ سماعت پراٹارنی جنرل کو بھی طلب کرلیاہے ۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 7 کلو گرام ہیرون اسمگلنگ کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ مزید برآں سپریم کورٹ نے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی ضمانت میں 10 جنوری تک توسیع دے دی،جسٹس منظورملک کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی ، جسٹس منظور ملک کا کہنا تھاکہ ابھی تک نیب نے غلام حیدر جمالی کے وارنٹ جاری نہیں کیے،اگر غلام حیدر جمالی کی ضمانت کنفرم کی جائے تو کیا حرج ہے۔سپریم کورٹ نے کورنگ نالہ کے علاقے میں کچرا ٹھکانے لگانے سے متعلق کیس میں سی ڈی اے اور حکومت سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اسلام آباد کے کورنگ نالہ کے علاقے میں کچرا ٹھکانے لگانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے لیک ویو پارک میں فن اینڈ جوئے کمپنی کی لیز سے متعلق کیس میں فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواست مسترد کردی،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو جسٹس اعجازالاحسن نے کمپنی کے وکیل سے کہاکہ آپ نے شرائط پوری نہیں کی تو لیز منسوخ کرنا تھی،کیا سی ڈی اے نے جائیداد کا قبضہ لیا یا نہیں۔سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کا ماتحت عدالتوں پر نگرانی سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کردی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیالاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نہیں آئے؟ ایڈیشنل رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے بتایا کہ ہائیکورٹ میں نئے رجسٹرارتعینات ہوئے ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ نئے رجسٹرار کو 4 گھنٹوں میں پیش کریں۔سپریم کورٹ نے آبادی کنٹرول کرنے کا ایکشن پلان فراہم کرنے کے لئے حکومت کو 14جنوری تک مہلت دے دی ہے ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملکی آبادی میں بے ہنگم اضافے کوروکنے کیلئے لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ حکومت نے آبادی کنٹرول کرنے کے معاملہ پر ایکشن پلان دینا تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ آبادی بڑھنے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ملکی وسائل کم ہو رہے ہیںاس لئے آبادی کو کنٹرول کیے بغیر مسائل کو کم نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہماری سفارشات کو من و عن تسلیم کیااورآبادی کا مسئلہ پانی اور ڈیمز سے بھی سنگین ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایاکہ آبادی کنٹرول کے لیے باقاعدگی سے آگاہی مہم میڈیا پر چلے گی، چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت آبادی کنٹرول کا ایکشن پلان فراہم کرے تو اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایکشن پلان فی الحال تیار نہیں ہواابتدائی طور پر آگاہی کے اشتہار چلاے جائیں گے، چیف جسٹس نے کہاکہ صرف اشتہارات سے آبادی کنٹرول نہیں ہوگی ، اٹارنی جنرل نے کہاکہ سب سے عوام کوآگاہی دی جائے گی، باقی اقدامات بعد میں کیے جائیں گے ، سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ دو صوبوں نے آبادی کنٹرول پروگرام بنا دیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ حکومت کو آئے چار ماہ ہو گئے لیکن ایک بل پاس نہیں کر سکی ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے کاینہ نے سفارشات منظور کر لی ہیں اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے درست طریقے سے پتہ چلنا چاہئے کہ کیا قانون سازی ہوئی سیکرٹری قانون سے پتہ کرکے بتائیں ہائیکورٹ کا کام کرنا ہوتا ہے سیکرٹری قانون حکومت کا مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کریں صباح نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے 18 ویں ترمیم کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ 18 ویں تریم بغیر بحث کے منظور ہوئی کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ بغیر بحث کے ترمیم کر لی جائے۔ صباح نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکا¶نٹس کیس میں بحریہ ٹا¶ن کی جانب سے اکا¶نٹس بحال کرنے کی متفرق درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے بحریہ ٹا¶ن کی جانب سے اکا¶نٹس بحال کرنے کی متفرق درخواست کی قابل سماعت ہونے سے متعلق سماعت کی، اس دوران وکیل اعتزاز احسن بحریہ ٹا¶ن کی جانب سے پیش ہوئے۔سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی)کو ہدایت دی تھی کہ تمام جعلی اکا¶نٹس کی زیر نگرانی کرے لیکن بحریہ ٹا¶ن کے تمام اکا¶نٹس منجمد کردئیے گئے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے بحریہ ٹا¶ن کے تمام جاری شدہ چیکس واپس ہورے ہیں اور بحریہ ٹا¶ن تنخواہیں دینے سے قاصر ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درخواست پر نمبر لگوا کر جمع کرائیں۔اس دوران اعتزاز احسن نے منجمد اکا¶نٹس بحال کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملک ریاض کو کہیں جو کچھ اس ملک سے لیا گیا اس میں سے کچھ واپس بھی کردیں، عدالتی حکم کا جائزہ لے کر ہی فیصلہ کریں گے، نگرانی کا مطلب اکا¶نٹس منجمد کرنا نہیں ہوتا۔بعد ازاں عدالت نے بحریہ ٹا¶ن کی درخواست کو آج جمعہ 4 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ