بحریہ ٹاﺅن اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے منجمد اکاﺅنٹس بحال
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاو¿ن اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملک بھر میں منجمد کیے گئے اکاو¿نٹس بحال کردیئے ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بحریہ ٹاو¿ن اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بینک اکاو¿نٹس منجمد کرنے کے معاملے پر سماعت کی۔ بحریہ ٹاو¿ن کے وکیل اعتزاز احسن نے بتایا کہ سٹیٹ بینک کے حکم پر نجی بینکوں نے ملک بھر میں بحریہ ٹاو¿ن کے اکاو¿نٹس منجمد کردیئے، جس کی وجہ سے بحریہ ٹاو¿ن ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر ترقیاتی کام رک گئے۔ ساتھ ہی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے بتایا کہ ان کے ادارے کے اکاو¿نٹس بھی منجمد کردیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے صرف 2 اکاو¿نٹس کی نگرانی کا کہا تھا، ایف آئی اے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس میں سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاﺅن کے 2 اکاو¿نٹس کی نگرانی کا حکم تھا لیکن انتظامیہ نے انہیں منجمد کردیا تھا۔ چیف جسٹس نے وکیل اعتزاز احسن سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے باجود بحریہ ٹاو¿ن نے اب تک اپنا نام کیوں تبدیل نہیں کیا جس پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ وہ 6 ماہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ نام کی تبدیلی کے حوالے سے کام جاری ہے۔ اعتزاز احسن کے جواب پر چیف جسٹس نے کہا کہ دل کرتا ہے ابھی بحریہ ٹاو¿ن کا نام تبدیل کردوں۔
بحریہ ٹاﺅن