• news

زرداری فضل الرحمن کے درمیان چوبیس گھنٹے میں دوسری ملاقاتق اپوزیشن کو گرینڈ الائنس بنانا پڑیگا : سربراہ جے یو آئی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر زرداری اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان 24گھنٹے میں دوسری ملاقات ہوئی جس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ زرداری اور فضل الرحمن نے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف کا رروائیوں پر اظہار تشویش کیا۔ دونوںرہنماﺅں کے درمیان آدھے گھنٹے کی ملاقات میں مستقبل میں اپوزیشن جماعتوں کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔ فضل الرحمن نے آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان دوریاں ختم کرنے اور دونوں کی ملاقات کرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے تجویز دی کہ موجودہ صورتحال میں تمام گلے شکوے ختم کر دینا چاہئیں۔ اپوزیشن جماعتوں کو مل کر حکمت عملی طے کرنی چاہیے۔دوسری جانب پیپلزپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ ملاقات میں نواز شریف سے ملاقات کی کوئی بات نہیں ہوئی۔فضل الرحمن نے کہا کہ اپوزیشن کا گرینڈ الائنس ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے ضروری ہے ، مسلم لیگ ن اور پی پی کو جمہوریت کے لئے ہاتھ ملاناچاہیے ۔ اپوزیشن کے پاس گرینڈ الائنس بنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔
زرداری/ فضل الرحمن ملاقات

اسلام آباد (این این آئی) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آج پارلیمنٹ میں پاکستان، بھارت تعلقات پر اور کشمیر پر کوئی بات نہیں ہو رہی، مجھے نہیں یاد کوئی قائد ایوان منتخب ہو اور کشمیر پاکستان بھارت تعلقات کا ذکر نہ کرے، سیکولر لبرل پاکستان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تاویلیں دی جارہی ہیں، آج پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کو شدید خطرات ہیں۔ ہمیں خارجہ پالیسی، نظریاتی شناخت، پالیسیوں،کشمیر پر حساس ہونا چاہیے۔ ہفتہ کو کشمیر ی عبدالباسط تعزیتی ریفرنس کانفرنس میں فضل الرحمن نے کہاکہ عبدالباسط کی پوری زندگی کشمیر کی جدوجہد کرتے ہوئے گزری۔ آج ضرورت ہے کہ کشمیریوں کے مستقبل کے بارے میں فکرمند رہیں۔ پوری دنیا میں کشمیر پر ایجنڈا تبدیل ہو رہا ہے۔ کشمیر میں مظالم کی طویل داستان ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کشمیریوں کی جدوجہد اور مستقبل کےلئے فکرمند ہونے کی ضرورت ہے۔ سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد اسلامی دنیا نشانہ پر ہے۔ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی نقطہ ہوتا تھا۔ موجودہ پارلیمانی قائد کی پہلی تقریر سے کشمیر غائب تھا۔ ترجیحات تبدیل ہورہی ہیں نئے نئے مسائل آرہے ہیں۔فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کو تسلیم کرلیا تو کشمیر پر بھارتی قبضہ کے موقف کا کیا بنے گا؟ حکومتی ترجیحات تبدیل ہورہی ہیں، ہمیں خارجہ پالیسی، نظریاتی شناخت، پالیسیوں، کشمیر پر حساس ہونا چاہیے۔ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے والوں کو مصر میں حکومت سے ہٹا دیا گیا۔ ایسے فیصلے آمرانہ انداز میں کئے جاتے ہیں ۔ حریت کانفرنس کے اکابرین سے ملاقات ہوئی ¾کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس بلا رہے ہیں۔ 2 فروری کو کشمیر معاملہ پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے ۔ کشمیر پر بات کرنے کےلئے پالیمنٹرین ہونا ضروری نہیں، کشمیر سے کمٹمنٹ ہے۔عرب ممالک میں بادشاہت ہے اور آمریت نے اسرائیل کو تسلیم کیا، آج ترکوں سے پوچھیں وہ تسلیم نہیں کرتے ، پہلے آمروں نے تسلیم کیا تھا ۔ مصر میں بھی آمریت نے تسلیم کیا، عوام نے اسرائیل کو مسترد کیا۔
فضل الرحمن

ای پیپر-دی نیشن