سابق چیئرمین اور سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے بورڈ، ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کی ناکامی کا ذمہ دار قرار دیدیا
لاہور (چودھری اشرف) پاکستان کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقہ کیخلاف مسلسل دوسرے ٹیسٹ کی شکست پر سابق چیئرمین اور سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کرکٹ بورڈ، ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کی ناکامی قرار دیا ہے اور کہا جب تک میرٹ پر فیصلے نہیں کیے جائیں گے مستقبل میں بھی ناکامیاں پاکستان ٹیم کا مقدر بنتی رہیں گی۔ وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے پی سی بی میں کرکٹرز ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے مسلسل دوسرے ٹیسٹ میں زبردست ناکامی کی ذمہ داری کرکٹ بورڈ اور ٹیم مینجمنٹ پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے دورہ سے پہلے وہاں کی کنڈیشن کے مطابق کھلاڑیوں کو تیاری ہی نہیں کرائی۔ بڑی بڑی تنخواہیں لینے والی ٹیم مینجمنٹ سیریز کے بعد بورڈ کو جواب دے ہونے کی بجا ئے اپنے گھروں کو چلی جاتی ہے، کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ہے۔ ٹی ٹونٹی سمیت تینوں فارمیٹ میں ایک ہی کھلاڑی کھیلتے چلے جا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ناکامیاں پاکستان ٹیم کا مقدر بن رہی ہیں۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو مستقبل میں بھی اپسے ہی نتائج ملیں گے۔ سابق کپتان عامر سہیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کا تمام سسٹم خراب ہو چکا جس کی بنا پر ناکامیاں ہمارا مقدر بن رہی ہیں۔ کرکٹ بورڈ میں نااہل لوگ بیٹھتے ہیں جس کی بنا پر ہمارا تمام سسٹم خراب سے خراب ہوتا جا رہا ہے۔ بھاری معاوضوں پر ہم نے ٹیم کے ساتھ غیر ملکی کوچز کی فوج بھرتی کر رکھی ہے، اسکی موجودگی میں ہمارے کھلاڑیوں کی کرکٹ بہتر ہونے کی بجائے دن بدن خراب کیوں ہو رہی ہے، کوئی انہیں پوچھنے والا ہے۔ کپتان سرفراز احمد پر بہت زیادہ پریشر ڈال دیا گیا ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں اسے اچھی ٹیم دینگے تو وہ اچھے نتائج بھی دے سکتا ہے۔ سابق چیف سلیکٹر عبدالقادر کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں پسند اور ناپسند کا سلسلہ جاری ہے۔ کوچ مکی آرتھر کی من مانیاں شکست کا باعث بن رہی ہیں جبکہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے بھتیجے کو پاکستان ٹیم کا حصہ بنا دیا ہے۔ قائد اعظم ٹرافی کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔ انضمام الحق نے ٹی ٹین کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کے سب سے بڑے قائداعظم ٹرافی کا شیڈول تبدیل کرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ کے ساتھ مسلسل زیادتی کی جا رہی ہے، انہیں ڈر ہے اگر وہ قومی ٹیم میں کم بیک کرتے ہوئے پرفارم کر گیا تو انکے بھتیجے کی ٹیم میں جگہ نہیں بنے گی۔ ایک نالائق شخص کو پاکستان ٹیم کا کوچ بنا دیا گیا ہے جس کی اپنے ملک کے لیے کیا خدمات ہیں۔ رمیز راجہ اور وسیم اکرم کی انکوئری ہونی چاہیے کہ انہوں نے مکی آرتھر کو کس لئے پاکستان ٹیم کا کوچ بنوایا ہے۔ پاکستان ٹیم کے ساتھ کرنے والے غیر ملکی کوچز سے زیادہ ہمارے سابق ٹیسٹ کرکٹر اچھی کوچنگ کرا سکتے ہیں۔ سابق چیف سلیکٹر محمد الیاس کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کا دورہ کرنیوالی پاکستان ٹیم میں زیادہ تر نوجوان کھلاڑی تھے جنہوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تاہم میزبان ٹیم کا باولنگ اٹیک زیادہ مضبوط تھا جس کی وجہ سے ہمارے بلے باز مشکلات کا شکار دکھائی دیئے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف قومی ٹیم کا کمبی نیشن بھی درست نہیں تھا جس کی وجہ سے سیریز کے دونوں ٹیسٹ میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کرکٹ/ ردعمل