بلاول‘ مراد شاہ کا نام ای سی ایل‘ جے آئی ٹی رپورٹ سے خارج‘ جعلی اکاﺅنٹس کیس نیب کے سپرد ‘ دو ماہ میں ازسرنو تفتیش مکمل کی جائے : چیف جسٹس
اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکا ﺅ نٹس کیس نیب کو بھجواتے ہوئے دو ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیدیا ، عدالت نے بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور پی پی رہنما فاروق ایچ نائیک کا نام ای سی ایل کے ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ سے بھی خارج کرنے کا حکم دیدیا عدالت نے کہا نیب اگر چاہے تو انہیں طلب کر سکتی ہے بلاول کو بتا دینا میں جو کر رہا ہوںوہ لطیف کھوسہ کے کہنے پر کر رہا ہوں چیف جسٹس کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے ،،، جو چوری کرے گا وہ رسید تو نہیں لکھ کر دے گا کہ اس نے چوری کی چیف جسٹس،، نیب اس سارے معاملے کی ازسرِ نو تفتیش کرے اور اسے 2 ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے، تفتیش کے بعد اگر کوئی ریفرنس بنتا ہے تو بنایا جائے، نیب جسے چاہے سمن کرکے بلا سکتا ہے، جے آئی ٹی اس کیس پر اپنے طور پر کام کرتی رہے اور کوئی چیز سامنے آتی ہے تو نیب کو فراہم کرے،چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کا کیریئر ابھی تک بے داغ ہے وہ معصوم ہے، ان کے والد اور پھوپھی کا تو اس معاملے میں کوئی کردار ہوگا لیکن بلاول کا کیا کردار ہے؟ جے آئی ٹی بلاول بھٹو زرداری سے متعلق مطمئن کرے،جائیداد کو منجمد کر دیتے ہیں لیکن اس بنیاد پر بلاول کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکتا، مراد علی شاہ کی عزت نفس مجروح کی جا رہی ہے، دیکھ تو لیتے کہ وہ ایک صوبے کے وزیراعلی ہیں، کس ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ دوسرے بڑے صوبے کے وزیراعلی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے دونوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے۔ پیر کے روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے جعلی بینک اکا ﺅ نٹس کیس کی سماعت کی، ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کس کی نمائندگی کررہے ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ خواجہ طارق نے بتایا کہ تمام ملزمان کی مشترکہ نمائندگی کررہاہوں۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ خواجہ طارق سے مکالمے میں کہا مجبورنہ کریں عمل درآمد بینچ سے پوچھیں گرفتاریاں کیوں نہ ہوئیں، آپ تو ایسا تاثر دے رہے ہیں ، جیسے سب بڑے معصوم ہیں، کیاہواہے اورکیانہیں ہوااس کی تحقیقات ابھی ہونی ہے۔اٹارنی جنرل نے ای سی ایل کے حوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ای سی ایل میں ناموں کامعاملہ کابینہ اجلاس میں پیش کیاجائےگا، کابینہ اس پر ضرور نظر ثانی کرے گی۔جے آئی ٹی نے موٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات تو نیب نے کرنی ہے،وکیل اومنی گروپ نے اپنے دلائل میں کہا حکومتی ترجمان نے بیان میں کہاجے آئی ٹی کی لسٹ کے نام ڈالے گئے، انہوں نے معاملہ کمیٹی کوبھیج دیا ہے پتہ نہیں ریویوہوگا، اس لسٹ میں فوت شدہ شخص کانام بھی شامل ہے، جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تمام جزویات پر جارہے ہیں، ای سی ایل پراٹارنی جنرل حکومت کا لائحہ عمل بتاچکے ہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں ادھرادھرکی باتیں کریں،اصل کیس نہ چلنے دیں، آپ یہ دلائل دے جے آئی ٹی کی رپورٹ پرآگے کیاکارروائی کی جائے،چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا میری رائے میں جواکا ﺅ نٹس پکڑے گئے وہ شاخیں ہیں، یہ تمام شاخیں اومنی گروپ سے جاکرملتی ہیں، اومنی گروپ کیخلاف اتنا مواد ہے کہ کوئی آنکھیں بند نہیں کرسکتا۔ اومنی آگے ٹائیکون کوجاکرملتاہے، ان سب کی تحقیقات ہونی چاہیے۔وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نےاختیارات سے تجاوزکیا، شوگرملزپیسے دےکرخریدی گئی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا جعلی اکا ﺅ نٹس سے ادائیگی ہوئی ناں؟جسٹس فیصل عرب نے کہا سپریم کورٹ میں ہم جرم کی نوعیت کاتعین نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ صرف رپورٹ ہے وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جو گراف شوگرمل سے متعلق دیاوہ غلط ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جے آئی ٹی نے کہانہ آپ نے ٹریکٹرخریدے نہ بیچے۔وکیل اومنی گروپ کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کہتی ہے ہم نے اس میں ایک ارب کی سبسڈی لی، کہاں ثابت ہوتاہے کہ ہم نے سبسڈی لی، جس پر عدالت نے کہا ہم ٹرائل کورٹ نہیں یہ بات آپ نے ٹرائل کورٹ میں بتانی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گٹھ جوڑاورمواددیکھ کرمعاملہ نیب کوریفر کرسکتے ہیں، دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہو، وہاں آپ کوجرح کاموقع بھی ملے گا، وہاں آپ جے آئی ٹی کو رد بھی کرسکتے ہیں، وہاں آپ بتاسکتے ہیں 5سال آپ کےلئے من وسلوی کہاں سے اترا اور کیسے چندسال میں اومنی گروپ اربوں سے کھربوں پتی ہوگیا۔سماعت میں جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ میں صرف سفارشات مرتب کی ہیں، یہ حقائق پر مبنی رپورٹ ہے، یہ تونیب کے پاس جائےگی پھراس پر فیصلہ ہوگا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کیس نیب کوبھجواناہے یانہیں۔وکیل نے دلائل دیئے کہ ٹریکٹرسبسڈی معاملے پراومنی گروپ کاحصہ 10فیصدہے، سبسڈی بھی قانون کے مطابق ہے، جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا جے آئی ٹی نے لکھاٹریکٹروں کی خریدوفروخت کاغذوں میں ہوئی، اومنی گروپ نےایک ارب سبسڈی لی، رپورٹ میں لفظ غبن استعمال ہوا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اس مقدمے کا مرکزجعلی اکا ﺅ نٹس ہیں، جعلی اکا ﺅ نٹس کاتعلق اومنی اورسیاستدانوں سے ہے، آپ مت سمجھیں کہ آپ کو مجرم ٹھہرائیں گے، ابھی مقدمہ انکوائری کے مراحل میں ہے، آپ جاکراس کا دفاع کرسکتے ہیں، تسلی کرائیں آپ کاموکل کیسے دنوں میں ارب پتی بن گیا، پیسے درختوں پرلگنے شروع ہوگئے؟ہم نہیں کہتے لانچوں کے ذریعے آئے۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بھٹی صاحب سندھ حکومت چینی پر2روپے زیادہ سبسڈی دےرہی ہے، آپ کے موکل کی کتنی ملیں ہیں،جس پر وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کی 8 ملیں ہیں، سبسڈی کے معاملے پرکوئی غیرقانونی کام نہیں کیاگیا، جے آئی ٹی کے دیے گئے اعدادوشمارریکارڈپرنہیں۔جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے مزید کہا بھٹی صاحب آپ لیئرنگ کے بارے میں جانتے ہیں، وکیل اومنی گروپ نے جواب میں کہاکہ نہیں جناب، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ توپھرآپ دلائل کیوں د ے رہے ہیں، اس رپورٹ کوقبول کرلیں توآپ کے پاس کوئی راستہ نہیں رہ جائےگا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کوتومعاملہ ٹرائل عدالت بھجوانے پراصرارکرناچاہیے،وکیل اومنی گروپ نے کہا اس میں ہمارے فاروق ایچ نائیک پربھی الزامات ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک ہمارے بھی توہیں، آپ ان کی فکرچھوڑیں۔وکیل انورمجید نے اپنے دلائل میں کہا سپریم کورٹ نے اس مقدمے کی سست روی پرازخود نوٹس لیاتھا، اب تویہ تفتیش ہو گئی ہے اس کونمٹا دیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیاہم اتنے سادہ ہیں، مقدمے کوختم نہیں کریں گے بلکہ آگے بھی چلائیں گے۔وکیل جے آئی ٹی فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل جے آئی ٹی نے بتایا کہ فریقین آج تک جعلی اکاﺅنٹس سے انکاری ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا پہلے یہ بتائیں بلاول بھٹوکوکیوں ملوث کررہے ہیں، بلاول نے پاکستان آکرکیاکیاوہ معصوم بچہ ہے ای سی ایل میں کیوں ڈالا؟چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے وہ ، کیاجے آئی ٹی نے بلاول کوبدنام کرنے کیلئے معاملے میں شامل کیا؟ کیاجے آئی ٹی نے بلاول بھٹوکوکسی کے کہنے پرمعاملے میں شامل کیا؟بلاول کومعاملے میں شامل کرنے کوآگے چل کردیکھتے ہیں۔جعلی بینک اکا ﺅ نٹس کیس میں چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، جے آئی ٹی نے تو اپنے وزیراعلی کی عزت نہیں رکھی، وزیراعلی کانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا۔وکیل جے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ عدالت کواس حوالے سے مطمئن کروں گا، چیف جسٹس نے جے آئی ٹی وکیل سے مکالمے میں کہا بلاول کسی جرم میں ملوث ہیں ، جوان کانام ای سی ایل میں ڈال دیا؟وزیراعلی سندھ کونہیں بخشا۔اٹارنی جنرل انورمنصورخان نے بتایا عدالتی حکم پرای سی ایل معاملہ پرکابینہ کااجلاس بلایاتھا، تمام ناموں کاجائزہ لینے کافیصلہ کیا ہے، ای سی ایل سے متعلق جائزہ کمیٹی کااجلاس10جنوری کوہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ٹھیک ہے اب ای سی ایل معاملے پرجوبھی ہوگا وہی کریں گے۔وکیل نے کہا جے آئی ٹی نے فاروق نائیک کےخلاف آبزرویشن دیں،چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسے وکلاکے نام شامل ہوئے توپھرایک نیاپینڈوراباکس کھل جائے گا، خواجہ صاحب ہم نے پینڈوراباکس کھول دیا، جسٹس اعجازالحق کا کہنا تھا ابھی توایک حقائق پرمشتمل انکوائری ہوئی ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا ہم نے اس رپورٹ پرفیصلہ کرناہے، یہاں کوئی بھی مقدس گائے نہیں، جس پروکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا جے آئی ٹی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، جے آئی ٹی نےاپنےاختیارات سے تجاوزکیا، جے آئی ٹی رپورٹ بدنیتی پرمبنی ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا ملیں مفت تونہیں لیں نہ پیسے جعلی اکا ﺅ نٹس سے آئے؟ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ جب ریفرنس دائر ہوگا تو اپنا دفاع کرلینا۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا یہ تفتیشی رپورٹ ہے اس پرفریقین کاجواب دیکھناہے، اتناموادآنے کے بعدمعاملے کو ستم نہیں کرسکتے ہیں اصل مسئلے سے ہٹ کرای سی ایل پرتوجہ مرکوزنہ کریں، وکیلوں نے قسم کھائی ہے کہ اصل مقدمے کو چلنے نہیں دینا، اعتراض ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوزکیا۔وکیل نے دلائل میں کہا جے آئی ٹی نیب کوریفرنس دائرکرنےکی سفارش نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جے آئی ٹی کی سفارش پر اعتراض ہے توہم نیب کومعاملہ بھیج دیتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ چارٹ دیکھا ہے کس طرح کس سال سے اوپراٹھے ہیں، کیسے سندھ بینک اورسمٹ بنک بنالیے، اب ان بینکوں کوضم کر رہے ہیں، ضم کرنے کا مقصدمعاملے پرمٹی ڈالناہے، پیسوں کی بندربانٹ پراومنی نے شوگرملیں لی ہیں ان کاکیاکریں، آپ نے رہن شدہ چینی غائب کردی۔عدالت نے کہا امریکامیں قتل کے مقدمے میں ضمانت مل جاتی ہے،ایسے مقدمات میں نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اومنی گروپ والے 3بینکوں کوکھاگئے ہیں، کراچی میں ایک پولیس والے کے کہنے پر یہ مقدمہ کھلا، میں اس کانام بھی نہیں بتا ﺅ ں گا۔وکیل جے آئی ٹی نے بتایا اس مقدمے کامرکزجعلی اکا ﺅنٹس ہیں، چیف جسٹس نے کہا جمہوریت اس ملک کےلئے ایک نعمت ہے، سارے بنیادی حقوق جمہوریت کی وجہ سے ہیں، جمہوریت پرسمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے، سب کہتے تھے الیکشن نہیں ہوں گے، ہم نے کہہ دیاتھاالیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوگی، الحمداللہ انتخابات وقت پرہوئے۔چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا ہم نے آتے ہی کہناشروع کردیاتھاجمہوریت نہ رہی توہم نہیں رہیں گے، ہرقیمت پرجمہوریت کاتحفظ کیاجائےگا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوریت ہی کاتحفظ چاہتے ہیں، جمہوریت ارتقائی عمل میں ہے۔،فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا جے آئی ٹی کے تمام الزامات غلط اوربے بنیادہیں، ہم سے جوسوال پوچھے گئے ہیں وہ بھی جے آئی ٹی میں ڈال دیے گئے، ہم اس رپورٹ کومکمل طورپرمستردکرتے ہیں، جوالزام آصف زرداری،فریال تالپورپرلگائے ہیں وہ اخذکرتے ہیں، دونوں کے جوابات تفصیل میں داخل کیے ہیں، ان الزامات کامقصدصرف سیاسی شخصیات کی تضحیک ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے میں عدالت کی کوئی بدنیتی نہیں، جس پر فاروق نائیک نے کہ وہ سوال عدالت نے پوچھے ہیں جن کے جوابات جے آئی ٹی نے دیے، لطیف کھوسہ نے کہا فاروق ایچ نائیک کوعدالت نے پروٹکٹ کیا، مجھ سے منسوب جعلی آڈیوٹیپ معاملہ آپ نے ایف آئی اے کوریفرکیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وہ آڈیو ٹیپ جعلی ہے آپ کی آوازہی نہیں، یہ ممکن ہے کبھی بھابھی سے سرگوشی کررہے ہوں آپ کی آوازبدلتی ہو۔لطیف کھوسہ نے کہا آپ کے دیئے گئے سرٹیفکیٹ سے بڑاسرٹیفکیٹ نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا جمہوریت سے بڑی کوئی نعمت نہیں، تمام بنیادی حقوق جمہوریت کی بدولت ہی ہیں، لوگ کہتے تھے الیکشن نہیں ہوں گے،میں کہتاتھاایک منٹ تاخیرنہیں ہوگی، ہم ننے آئین پاکستان کی حفاظت کا حلف اٹھارکھاہے، حلف کوئی معمولی چیزنہیں بلکہ عہدہے۔لطیف کھوسہ کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ 172 لوگوں کےے نام ای سی ایل میں ڈالئے گئے، آج سندھ بندہوکررہ گیاہے، کوئی افسرقلم اٹھانے کوتیارنہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا بلاول زرداری کانام جے آئی ٹی رپورٹ سے نکال رہے ہیں اور بلاول سے متعلق جے آئی ٹی کے حصے کوڈلیٹ کررہے ہیں،ہم کسی صورت جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بلاول کے حوالے سے جے آئی ٹی کی آبزرویشن پرتحفظات ہیں۔وکیل نے دلائل میں کہا کہ اگرسیاسی جماعتوں کےساتھ ایسارویہ رکھاگیاتوجمہوریت کیسے چلے گی، لطیف کھوسہ نے کہا ہمیں سندھ حکومت سے الگ کرنےکی کوشش کی گئی۔چیف جسٹس نے جے آئی ٹی وکیل سےسوال کیا آپ نے بغیرتحقیق وزیراعلی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، کیاسی ایم کا نام اس طرح ای سی ایل میں شامل کرنا قومی مفادمیں ہے، کیاعالمی سطح پرپاکستان کےلئے یہ باعث عزت ہے، آپ کے خیال میں کیاسی ایم حکومت چھوڑکرملک سے بھاگ جاتے؟ عدالت نے مزید کہا صوبوں میں ہم آہنگی کےلئے جواقدامات کررہے ہیں کیایہ اس کے مفادمیں ہے؟۔چیف جسٹس نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے جے آئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں جس میں بلاول کانام ہے، بلاول کااس کیس میں کیارول ہے، عدالت نے کا کہنا تھا ڈائریکٹرزمیں نام ہونے سے ایک بچے پراتنے بڑے الزامات لگائے جاسکتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے مرادعلی شاہ کی عزت نفس مجروح کی جارہی ہے، دیکھ تولیتے ایک صوبے کا وزیراعلی ہے، ہم رپورٹ پرکمنٹس نہ کریں تو بہتر ہے، ہم تویہ معاملہ نیب کوبھجواناچاہ رہے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ بے بنیادنہیں ہے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا سندھ میں ایسے ٹھیکے د یے کہ جوکاغذوں میں مکمل ہوگئے تھے ، ایسے ٹھیکوں کاہم نے بعدمیں کام کرایا، جے آئی ٹی نے بھی ایسے ہی ٹھیکوں کاذکرکیاہے، جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کے اکا ﺅ نٹس میں8،8کروڑفرشتے ڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا نامزدملزمان کیوں نہیں سمجھتے کہ ان کے پاس کلیئرہونے کا موقع ہے، تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہوکر اپنے آپ کوبے گناہ ثابت کردیں، ہم جے آئی ٹی کااسکوپ بڑھادیں گے، جے آئی ٹی وکیل،بلاول،مرادعلی شاہ،فاروق نائیک کوملوث کرنے پرجواب دیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری اورفریال تالپور کابراہ راست کوئی تعلق نہیں، بد نیتی سے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، چیف جسٹس نے کہا بد نیتی کا ذکرمت کریں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔عدالت نے سماعت میں فریقین کے وکلا کے دلائل اور جے آئی ٹی کا موقف سننے کے بعد جعلی اکاﺅنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیج دیا۔
جعلی اکاﺅنٹس کیس