عمران نے ولی عہد کی گاڑی یو اے ای میں اپنا کاروبار ہونے کی وجہ سے چلائی: مریم اورنگزیب
اسلام آباد (نامہ نگار) مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے امارات کے ولی عہد کی گاڑی اس لئے چلائی کیونکہ یو اے ای میں ان کا کاروبار ہے اور علیمہ باجی ان کی بے نامی دار ہیں۔ وزیراعظم ہاو¿س یونیورسٹی بن چکا ہے تو پھر وہاں کھانا کیوں دیا گیا؟ حکومت قوم کو ملنے والی بھیک کے بارے میں بتاسکی ہے اور نہ ہی قرضے اور امداد میں فرق واضح کرسکی ہے۔ اپنے ترجمان ڈاکٹر فرخ سلیم کے سوالات کا حکومت جواب نہیں دے پائی۔ دراصل ان سوالات کا حکومت کے پاس جواب ہے ہی نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہی سے دوچار کردیا ہے، اس کے پاس کوئی معاشی منصوبہ نہیں جس کی وجہ سے یہ امداد نما قرض لے کر ملک پر قرضوں کے بوجھ کو مزید بڑھارہی ہے۔ دعووں کے برعکس حکومت سی پیک جیسا کوئی منصوبہ بھی شروع نہیں کرسکی۔ عمران نے جب تماشا کرنا ہو تو وزیراعظم ہاو¿س کو یونیورسٹی بنا لیتے ہیں اور جب کھانے کھانے ہوں تو وزیراعظم ہاو¿س بنا لیتے ہیں۔ جب شکار پہ تنقید کرنی ہو تو وائلڈ لائف آفیسر بن جاو¿ بصورت دیگر شکار کو فروغ دو۔ ہم پر چوری کا الزام لگانے والوں کے اپنے لوگ چور نکلے، عوام جواب چاہتے ہیں اور آپ کو جواب دینا پڑے گا۔ کل تک پی ٹی آئی جنہیں پنجاب کا سب سے بڑا ”ڈاکو“ قرار دیتی تھی آج انہیں سپیکر پنجاب اسمبلی بنالیا۔ جبکہ سیاسی انتقام کی بنیاد پر قائم کردہ جھوٹے الزامات پر ہم اڑھائی سال سے جواب دے رہے ہیں۔ عوام سے چھت چھینی جارہی ہے۔ خان صاحب عوام آپ کے ’یوٹرنز‘ جان چکے ہیں۔
مریم اورنگزیب
جعلی بنک اکاﺅنٹس کیس: جے آئی ٹی رپورٹ
بے بنیاد، اٹلس مائی، عارف حبیب بنک کا انضمام قانون کے مطابق ہوا: ایس ای سی پی
کراچی(این این آئی)جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) نے جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد اورغلط قراردے دیا ہے۔سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے جواب میں کہا گیا ہے کہ اٹلس بینک، مائی بینک اور عارف حبیب بینک کا مرجر اسٹیٹ بینک کے منظور شدہ سویپ کے مطابق ہوا۔ تین بینکوں کے مرجر سے متعلق ایس ای سی پی کے کردار پر الزام کشی کی گئی اور بے بنیاد آبزرویشنز دی گئی ہیں۔جے آئی ٹی نے اپنے جواب میں موقف اختیار کیا ہے رپورٹ سے ایس ای سی پی سے متعلق آبزرویشنز کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ حقائق کے برعکس ہیں۔ جے آئی ٹی نے رپورٹ کی تیاری کے دوران ایس ای سی پی کا موقف جاننے کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ایس ای سی پی کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں حسین لوائی کی جانب سے تین بینکوں کے مرجر سے متعلق کی گئی تحریروں کو بھی اسکا حصہ بنایا ہے۔جواب کے مطابق عارف حبیب بینک نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بینک کے ساتھ ایم او یو اکتوبر2008 میں سائن کیا۔ ٹیک اور آرڈیننس کے تحت ایس ای سی پی نے عارف حبیب بینک کے تمام امور کا خیال رکھنے کیلئے ایک خط بھی لکھا۔ عارف حبیب کی جانب سے قواعد کو نظرانداز کرنے پر اسے شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا۔شوکاز نوٹس کے جواب میں بینکوں کے شیئرز حاصل کرنے والے سرور انویسٹمنٹ کے حسین لوائی نے جواب دیا۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے این او سی جاری کیا ہوا ہے۔
ایس ای سی پی