چیف جسٹس کا قبضہ گروپوں اور مافیاز کیخلاف جہادکا عزم
گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہریوں کی جائیدادوں پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی، افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر کے قبضوں کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں بدمعاشی نہیں چلنے دوں گا، کھوکھر برادران کی مرضی کے خلاف وہاں مکھی بھی پر نہیں مار سکتی۔یہ جو آنکھیں جھکائے کھڑے ہیں مجھے پتہ ہے کہ انہوں نے بعد میں میرے ساتھ کیا کرنا ہے، مگر میں جہاد کر رہا ہوں۔ انہوں نے ریمارکس میں مزید کہا کہ قبضے کا کلچر کھوکھر برادران نے متعارف کرایا، ایسے لوگوں نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے۔
گزشتہ ستر برس کے دوران قبضہ مافیا کو کھلی چھٹی ملی رہی ہے۔سیاستدانوں اور حکمرانوں نے اپنی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی خاطر ان کی سرپرستی کی، اگر کسی قانون پسند اہلکار نے مافیاز کا ہاتھ روکنے کی کوشش کی تو اسے نشانِ عبرت بنا دیا گیا۔ ایک دفعہ پولیس نے کراچی میں مافیاز کیخلاف بھرپور کارروائی کی جس کے نتیجے میں ایک دفعہ تو عارضی طور پر ہی سہی‘امن وامان کی صورتحال بہتر ہو گئی لیکن جونہی حکومت کی توجہ ہٹی‘ زیادہ عرصہ نہ گزرا کہ کارروائی میں شریک پولیس افسروں اور اہلکاروں کو چُن چُن کر پراسرار طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ قبضہ مافیا بذات خود کسی قوت یا طاقت کا حامل نہیں ہوتا‘اسکے اصل ہاتھ، غنڈے، قاتل، بدمعاش، کرپٹ پولیس اہلکار اور محکمہ مال کا بدعنوان عملہ ہے۔ ان مافیاز اور گروپوں کو ختم کرنے کیلئے کڑے اقدامات بلکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طرح علم جہاد بلند کرنا پڑیگا۔ فاضل چیف جسٹس ہفتہ عشرہ بعد ریٹائر ہونے جا رہے ہیں۔ محب وطن قانون پسند شہری اور مظلوم گوناگوں اندیشوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ انکے بعد انکی چیخیں اور فریادیں کون سنے گا۔ تاہم اس حوالے سے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی یہ یقین دہانی بڑی حوصلہ افزا ہے کہ انکے بعد آنیوالے بھی اس جہاد کو مافیاز کے مکمل خاتمے تک جاری رکھیں گے۔