ٹیسٹ سیریز میں شکست
جنوبی افریقہ نے پاکستان کو کیپ ٹائون ٹیسٹ میں شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں دو ایک کی فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔ قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن ایک بار پھر فلاپ ہو گئی، جس کی وجہ سے تین ٹیسٹ کے دونوں میچوں میں قومی ٹیم کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
فتح کی طرح شکست بھی کھیل کا حصہ ہے۔ ہر ٹیم جیت کے لئے ہی کھیلتی ہے، قوم اپنی ٹیم سے جیت کی توقع ضرور رکھتی ہے ساتھ اتنا شعور بھی ہے کہ شکست بھی ہوسکتی ہے۔ ہارنے کا لفظ ذہن سے کھرچ نہیں دیامگر شکست کی کوئی معقول وجہ ہونی چاہیئے۔ جنوبی افریقہ میں مسلسل دو میچ دودو تین تین روز میں شکست پرختم ہوئے۔ اسے بدترین شکست کہا جا سکتا ہے۔ اس سے قوم کو شدید صدمہ ہوا اور ٹیم کا حوصلہ بھی پست ہوا۔ مسلسل دوسرے ٹیسٹ کی شکست پر سابق چیئرمین اور سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کرکٹ بورڈ، ٹیم منیجمنٹ اور کھلاڑیوں کی ناکامی قرار دیا ہے اور کہا جب تک میرٹ پر فیصلے نہیں کئے جائیں گے مستقبل میں بھی ناکامیاں پاکستانی ٹیم کا مقدر بنتی رہیں گی۔ سابق کرکٹر زیادہ ہی طیش میں نظر آتے ہیں جو کھلاڑیوں اور انتظامیہ پر برس رہے ہیں۔ ابھی جنوبی افریقہ میں ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز ہونی ہیں۔ ایسی طعن و تشنیع سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے جو پہلے ہی بہتر نہیں ہے۔ ایسے موقع پر جہاں ٹیم کو حوصلہ دینے کی ضرورت ہے وہیں ٹیم کیلئے اپنی غلطیوں سے سیکھ کر کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔