• news
  • image

اُسوئہ حیدری

جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں ایک دفعہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس بہت سا مال آیا ، آپ نے وزن اور پرکھ کے ماہر ین کو اپنے سامنے بٹھایا۔آپ نے سونے اورچاندی کا الگ الگ ڈیڑھ لگا دیا اور پھر ارشاد فرمایا:اے سونے اورچاندی ! تم اپنی شعاعیں بکھیرتے رہواوراپنی چمک پھیلاتے رہواور میرے علاوہ دوسروں کو دھوکہ دو یہی میرا کام ہے کہ میں مسلمانوں کے مال سے اپنے آپ کو آلودہ نہیں کروں گا۔(ابونعیم)
عنترہ روایت کرتے ہیں ایک دن میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی خدمت میں حاضر ہوا۔اتنے میں آپ کا خادم قنبر بھی آگیااور عرض کیا اے امیر المومنین آپ بیت المال میں سے اپنا حصہ نہیں لیتے ۔حالانکہ آپ کے گھر والوں کا اس مال میں حصہ بنتا ہے ۔آج میں نے آپ کے لیے ایک چیز الگ کر رکھی ہے آپ نے پوچھا وہ کیا ہے اس نے کہا چلئیے اور دیکھ لیجئے کہ وہ کیا ہے ۔چنانچہ آپ اُ س کے ساتھ چل دیے وہ ایک گھر میں داخل ہوا،اس میں کچھ برتن تھے جو سونے اورچاندی سے بھرے ہوئے تھے۔حضرت علی نے یہ دیکھا تو فرمایا:تیری ماں تجھے گم پائے تیرا کیا ارادہ ہے کہ میرے گھر میں ایک بڑی آگ داخل کردے۔پھر آپ نے اس سونے اورچاندی کو تولنا شروع کیا اور جو بھی آتا اسے حصہ کے مطابق دینا شروع کردیا۔جب تقسیم سے فارغ ہوگئے تو فرمایا: یہ میرا کا م ہے اوریہ مستحق مسلمانوں تک پہنچ گیا ہے اورہر کام کرنے والے کا ہاتھ اپنے منہ میں ہوتا ہے ۔اے مال تومجھے دھوکہ مت دے میرے علاوہ کسی اورکو ورغلا نے کی کوشش کر۔ (کنزالعمال)
علی ابن ارقم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں میں نے حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ کو کوفہ کے ایک کشادہ مقام پر اپنی تلوار فروخت کے لیے پیش کرتے ہوئے دیکھا آپ ارشادفرمارہے تھے میری یہ تلوار کون خریدے گا۔واللہ ! میںنے اس تلوار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بارہا شجاعت کے جوہر دکھا ئے ہیں ۔اگر میرے پاس چادر خریدنے کے لیے رقم ہوتی تو میں اسے کبھی نہ بیچتا ۔(ابونعیم، طبرانی)
حضرت عبداللہ بن زریرکہتے ہیں کہ میں عید الاضحی کے دن حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت اقدس میں گیا ۔انھوں نے ہمارے سامنے بھوسی اورگوشت کا ہریرہ رکھا ،ہم نے کہا اللہ آپ کو ہمیشہ خیر وعافیت سے رکھے اگر آپ ہمیں یہ بطخ کھلاتے تو زیادہ اچھا تھا کیونکہ اب تو اللہ نے آپ کو بہت مال دے رکھا ہے ۔ آپ نے ارشادفرما یا :اے ابن زریر! میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا ہے کہ خلیفہء وقت کے لیے اللہ کے مال میں سے صرف دو بڑے پیالے حلال ہیں،ایک پیالہ اپنے اوراپنے گھر والوں کے لیے اوردوسرا پیالہ آنے والے لوگوں کے سامنے رکھنے کے لیے ۔(مسند امام احمد)

epaper

ای پیپر-دی نیشن