مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے نوجوان شہید کر دیا، کمسن مسلم لڑکی کی عصمت دری، واقعہ کیخلاف ہڑتال، مظاہرے
سرینگر (کے پی آئی) بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ایک نوجوان کو شہید کر دیا ہے ۔ بھارتی فوجی ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ منگل کی صبح جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے علاقے چودری باغ میں عسکریت پسندوں نے فوجی پٹرولنگ پارٹی پر فائرنگ کی ، جوابی کارروائی میں ایک نوجوان مار گیا۔ بھارتی فوج نے پورے علاقے کو محاصرے میں لے لیا ہے۔ ادھر جموں کے رام بن علاقے میں انتہا پسند ہندووں کے ہاتھوں ایک اور کمسن مسلمان لڑکی کی آبروریزی کی گئی ہے۔ اس واقعے کے خلاف بانہال میں مکمل احتجاجی ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ رامسو پولیس سٹیشن نے کمسن لڑکی کی آبروریزی کے جرم میں ملزم سنجو سنگھ ساکنہ ورنال کو گرفتار کر لیا ہے لڑکی کے والدین نے بچی کو رامسو ہسپتال پہنچایا جہاں اسے رام بن ضلع ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ضلع ہسپتال رام بن کے ڈاکٹروں نے مزید علاج ومعالجہ کیلئے متاثرہ کم عمر لڑکی کو جموں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ زیر علاج ہے۔ تحریک حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے رجب طیب اردگان کا مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ جموں کشمیر کے عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہے۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کااعتماد ضائع کیاہے ۔ انہوں نے کہا نریندر مودی نے پورے ملک اور جموں کشمیر میں اپنے منڈیٹ کو ضائع کیا جس کے باعث یہاں حالات بد سے بد تر ہوئے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے سجاد احمد کینو کو موجودہ تحریک آزادی کے اولین معمارقرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی جوان ہمارے اصل ہیرو ہیں اور ایسے انسانوں کی جدوجہد اور قربانیاں کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی بے پناہ قربانیاں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے کافی ہیں۔ وادی میں قابض انتظامیہ نے ایک ہزار سے زائد حریت پسند رہنمائوں اورکارکنوں کو غیرقانونی طورپر کشمیر کے مختلف حراستی مراکز اور بھارت کی جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔ ان میں سے 500سے زائد افراد کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا ہے جبکہ 16کو بھارتی ایجنسیوں این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے تہاڑ جیل میں قید کررکھا ہے۔ دیگر لوگوں کو مختلف تھانوں اور تفتیشی مراکز میں رکھا گیا ہے۔