پاکستان، بھارت میں ثالثی، ناروے نے انڈین میڈیا کے دعوے مسترد کر دئیے
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ناروے کے سفیر نے بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناروے نے کبھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش نہیں کی۔ خیال رہے کہ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ ناروے کی وزیراعظم نے اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین مصالحت کرانے کی پیشکش کی تھی۔ نئی دہلی میں ناروے کے سفیر نلس راگبار کامسواف نے کہا ہے کہ وزیراعظم ارنا سولبرگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش نہیں کی۔ ناروے نے ثالث کا کردار ادا کرنے سے متعلق نہ کبھی پوچھا نہ پیشکش کی‘۔ این ڈی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں ناروے کی وزیراعظم سے اوسلو کے روایتی پرامن کردارکے تحت ان سے پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت سے متعلق سوال کیا گیا تھا۔ارنا سولبرگ کا کہنا تھا کہ ’ اگر مصالحت میں دونوں ممالک کی دلچسپی ہے تو ہم وہ طریقہ کار استعمال کرنے کی کوشش کریں گے جو ہم جانتے ہیں،ہم مختلف ممالک میں کام کررہے ہیں لیکن ہمیشہ ہماری ایک بنیادی سوچ رہی ہے کہ شراکت داروں کو ایک ساتھ بیٹھنے اور مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے‘۔ناروے کی وزیراعظم نے کہا کہ ’ اگر دونوں ممالک ایک ساتھ بیٹھ جاتے ہیں تو تب پھر اگر ایک معاملہ حل کرنے کے لیے ثالثی کی ضرورت ہوگی تاہم یہ دونوں بڑے ممالک ہیں جنہیں اپنے معاملات حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے‘۔بھارت اور پاکستان کے درمیان مزید بات چیت سے متعلق سوال پر ناروے کی وزیراعظم نے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کو زیادہ بات چیت کرنی چاہیے‘۔ ’ پاکستان اور بھارت کو فوج کے اخراجات میں کمی لانی چاہیے کیونکہ دیگر شعبوں جیسے تعلیم اور صحت میں ترقی کرنے کے لیے مزید رقم کی ضرروت ہے‘۔’ اس حوالے سے دونوں ممالک کو کشیدگی میں کمی لانے کی کوشش کرنی چاہیے‘۔ناروے کی وزیراعظم نے کہا کہ ’ 1947 سے اب تک ایک طویل عرصہ ہوگیا اب شاید دونوں ممالک کے درمیان ایک بہتر نقطہ نظر کی تلاش کا وقت ہے لیکن یہ دونوں ممالک پر منحصر ہے، یہ ناروے کا مشن نہیں‘۔