کاروبار آسان بنانے کیلئے وفاق صوبوں کی سطح پر خصوصی دفاتر بنائے جائیں گے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، نوائے وقت نیوز، ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں ”کاروبار کو آسان بنانے“ کے حوالے سے اقدامات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیرخزانہ اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین اور دوسرے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین بی او آئی نے کاروبار کو آسان بنانے کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ٹیکس کی تعداد کے حوالے سے بتایا گیا کہ ان کی تعداد کو 47سے کم کرکے 21کردیا گیا ہے۔ پنجاب اور سندھ میں سوشل سکیورٹی کنٹری بیوشن کو آن لائن کرنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے۔ ویٹ ری فنڈ کےلئے نیا نظام 31مارچ تک بنا لیا جائیگا جس سے ویٹ ری فنڈ کی ادائیگی کا وقت کم ہوجائے گا۔ کاروبار کے آغاز کو آسان بنانے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ ایس ای سی پی کو پنجاب ”صوبائی پورٹیلز“ اور ای او بی آئی سے منسلک کردیا گیا ہے جبکہ سندھ میں پورٹل بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کاروبار کیلئے بجلی کے کنکشن کے حوالے سے بتایا گیا کہ بجلی کی فراہمی کیلئے کافی بہتری آئی ہے۔ کاروبار کے لئے کریڈٹ کے حصول کے حوالے سے بتایا گیا کہ ”رجسٹرار“ کی تعیناتی ماہ رواں میں کردی جائے گی۔ ”سکیورٹی ٹرانزیکشن ایکٹ“ کے تحت رولز بھی تیار کرلئے جائیں گے۔ وزیراعظم کو برآمد اور درآمد کی کلیئرنس کو تیز کرنے کے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ”ایز آف ڈوئنگ بزنس“ کے سندھ سے متعلق ایشوز کو حل کیا جائے کیونکہ کراچی ملک کا مالیاتی حب ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صنعتی تعاون کیلئے چین کے ساتھ گزشتہ ماہ ایم او یو پر دستخط ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ ماہ رواں میں دستخط ہوجائیں گے۔ یو اے ای کے ساتھ فروری میں ایم او یو ہوجائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ”ایز آف ڈوئنگ بزنس“ کے دفاتر وفاق اور صوبوں کی سطح پر قائم کئے جائیں گے۔وزیرِ اعظم کی زیر صدارت سرکاری زمینوں اور جائیدادوں کو مناسب طور پر بروئے کار لانے کے حوالے سے اجلاس ہوا،جبکہ وزےر آعظم کی صدارت مےں سپورٹس ٹاسک فورس کا اجلاس بھی ہوا۔اجلاس مےں وزیرِ دفاع پرویز خٹک، وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، سیکرٹری ہاو¿سنگ ڈاکٹر عمران زیب خان و دیگر افسران شریک ہوئے،سرکاری املاک کی نشاندہی اور ان کے مستقبل کے استعمال کے حوالے سے قائم کی گئی کمیٹی کی اب تک کی پیش رفت سے وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا گیا۔ اب تک وفاقی حکومت کی 1412پراپرٹیز کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔112املاک کی تصدیق کی جا چکی ہے جسکا رقبہ 44350کنال اور مالیت اربوں روپے ہے: بریفنگ دی، پنجاب میں اب تک 44350کنال پر مشتمل 43پراپرٹیز جبکہ خیبر پی کے میں 91املاک کی نشاندہی کی جا چکی ہے، تصدیق شدہ املاک کے مستقبل کے استعمال کے حوالے سے مختلف آپشن پر غور کےا گےا، اسلام آباد، لاہور، کراچی، ملتان، ایبٹ آباد و دیگر بڑے شہروں میں اربوں کی سرکاری پراپرٹیز کو استعمال میں لا کر نہ صرف ان کا صحیح مصرف یقینی بنایا جا سکتا ہے بلکہ ان کو کثیر آمدنی کا مستقل ذریعہ بنایا جا سکتا ہے، وزیرِ اعظم نے وزیرِ قانون کو تصدیق شدہ املاک کو بروئے کار لانے کے حوالے سے قانونی پہلوو¿ں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی، کراچی سمیت مختلف شہروں میں سرکاری املاک و اراضیوں پر غیر قانونی قبضوں پر بھی تفصیلی بریفنگ بھی ۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ، بڑے شہروں میں قائم غیر قانونی کچی آبادیوں اور قبضہ شدہ سرکاری اراضی کو خالی کراتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ غریب لوگوں کو متبادل اور معیاری رہائشگاہیں فراہم کی جائیں،وزیرِ اعظم نے کمیٹی کو اب نشاندہی کی جانے والی پراپرٹیز کی مالیت کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کی اور کہا کہ سرکاری املاک کی نشاندہی کے عمل کو تیز کیا جائے۔ تعاون نہ کرنے والے محکموں اور افسروں کی بھی نشاندہی کی جائے۔ درےں اثنا وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ٹاسک فورس برائے سپورٹس کا اجلاس ہوا۔ فہمیدہ مرزا، پرویز خٹک، نعیم الحق، افتخار درانی، چیئرمین پی سی بی احسان مانی و دیگر شریک ہوئے، ٹاسک فورس کی جانب سے وزیرِ اعظم کو پاکستان میں سپورٹس کے ہر شعبے میں زبوں حالی، وجوہات اور ملک میں کھیلوں کی ترقی کے لئے سفارشات پیش کی گئےں،کرکٹ، ہاکی، اسکواش سمیت تمام کھیلوں کے حوالے سے متعلقہ تنظیموں کی کارکردگی کا مفصل جائزہ لےا گےا۔ ملک بھر میں موجود سپورٹس بورڈز کی تشکیل نو کا فیصلہ کےا گےا۔بین الاقوامی سطح پرملک کا نام روشن کرنے کے لئے نیا تنظیمی ڈھانچہ متعارف کرایا جائے گا، نئے انتظامی ڈھانچے کا باقاعدہ اعلان اس ماہ کے آخر تک کیا جائے گاوزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ کھیلوں کے شعبے میں ملک میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ سیاسی مداخلت، بدانتظامی، سہولتوں کے فقدان اور دیگر وجوہات کی بنیاد پر پاکستان سپورٹس کے میدان میں پیچھے رہ گیا ہے، کھیلوں کے میدان سمیت مطلوبہ سہولتوں کی فراہمی اور مقابلے کی فضا (competition) کو فروغ دے کر نوجوان نسل کے ٹیلنٹ کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔بنی گالہ میں میٹنگ میں شوکت خانم ہسپتال کیلئے فنڈریزنگ تقریبات کے مشاورت کی گئی۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) نے حکومتی اداروں کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ عوامی شکایات کے مناسب حل کیلئے پاکستان سٹیزن پورٹل کے منظور شدہ رہنما اصول کی متعلقہ شرائط پر عمل کریں۔ گذشتہ روز وزارتوں اور محکمہ جات کے سیکرٹریز اور صوبائی سیکرٹریوں کے ساتھ ساتھ انسپکٹرز جنرل پولیس کے نام لکھے گئے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر عوامی تحفظات کے حوالہ سے شکایات کی روشنی میں پی ایم ڈی یو کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ نمٹائی گئی شکایات کا جامع جائزہ کا انعقاد کریں اور غفلت کے حوالہ سے رپورٹ پیش کریں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی مشاہدہ میں آئی ہے کہ کئی شکایات ایسی بھی ہیں جو متعلقہ حکومتی محکمہ جات کو آگے بھجوائی ہی نہیں جاتیں۔ خط کے ذریعے تمام متعلقین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جائزہ رپورٹ کو حتمی شکل دینے سے قبل حل شدہ شکایات کا دوبارہ جائزہ لیں جو ان کے ڈیش بورڈ پر موجود ہیں اور شکایات کو دوبارہ کھولے جانے کے حوالہ سے درست اقدامات اٹھائیں۔
وزیراعظم