چاہتے ہیں پاکستان میں کوئی مقدس گائے نہ ہو : فیاض چوہان
لاہور (شہزادہ خالد) پاکستان پر ففتھ جنریشن وار مسلط کی جا رہی ہے آرمی چیف کو اس کا ادراک ہے۔ ملک دفاعی نقطہ نظر سے بہت مضبوط ہے۔ فرقہ واریت بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ پاکستان کو یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے ملک کے نام پر قرضہ لیکر ذاتی اکاﺅنٹس میں جمع کر لیا۔ ملک کو دیوالیہ کر دیا۔ وزیراعظم قرضہ ملک پرلگا رہے ہیں۔ کوئی مقدس گائے نہیں، سب کا احتساب ہو گا۔ کوئی شریف بدمعاش بننے کی کوشش نہ کرے۔ مجید نظامی کا مشن ملک کے لئے جان قربان کرنا تھا۔ یہی مشن عمران خان کا ہے۔ ان خیالات کا اظہار حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ پاکستان میں ”پاکستان کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل“ کے عنوان پر سیمینار میں مقررین نے خطاب میں کیا۔ سیمینار کی صدارت وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب نے کی۔ مہمانان خصوصی میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے چیئرمین دلاور چودھری، سینئر تجزیہ کار میاں حبیب اللہ، ڈی جی پلاک ڈاکٹر صغریٰ صدف، سینئر تجزیہ کار سلمان عابد شامل تھے۔ سیمینار کا انعقاد حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر سیف اللہ سپرا نے کیا۔ سیمینار کے آغاز میں حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ کے سابق ڈائریکٹر ابصار عبدالعلی مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت کی گئی اور مقررین نے اپنے خطابات میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ سیمینار سے خطاب میں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پاکستان کے اوپر 96 بلین قرضہ تھا۔ معیشت تباہ حال تھی، سٹیل مل بند پڑی ہے، پاکستان کا ایکسپورٹ لیول 38 ارب، پی آئی اے خسارے میں، ریلوے خسارے میں، پنجاب پر 12 سو ارب روپے کا قرضہ، ایسی صورتحال میں عمران خان نے بڑے احسن طریقے سے معاملہ فہمی سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی۔ غیرملکی دورے کئے، کوئی ذاتی دورہ نہیں کیا۔ ملکی مفاد میں دورے کئے، یو اے ای، چائنہ، سعودی عرب نے فرنٹ فٹ پر آ کر پاکستان کی مدد کی۔ آج کے قرضے اور پہلے قرضوں میں بہت فرق ہے۔ 6 ماہ بعد اس قرض کا فائدہ نظر آئے گا۔ ملک کی بحالی ہو گی۔ کسی کے ذاتی اکاﺅنٹ میں نہیں جائے گا۔ عمران خان یا عثمان بزدار کے اکاﺅنٹ میں نہیں جائے گا۔ حمید نظامی کا ایک نام ہے۔ مجید نظامی معمار صحافت ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا فورم ہے۔ جو یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست درست ہو، معیشت بہتر ہو، عالمی سطح پر پاکستان کی عزت ہو، سبز پاسپورٹ کی عزت ہو، جو چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی نہ ہو، فرقہ واریت نہ ہو، 21 ویں صدی میں پاکستان بلیک میل نہ ہو، کوئی مقدس گائے نہ ہو، فوج، عدلیہ سمیت تمام اداروں کی حدود میں رہنا ہوگا۔ کوئی شریف بدمعاش بننے کی کوشش نہ کرے۔ ہم یہ سب کچھ چاہنے والے ہیں اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ کسی کی عزت کم کر دے گا وہ احمقوں کی جنت میں ہے، جو کرپٹ نہیں غلط نہیں اسے کوئی مائی کا لال بلیک میل نہیں کر سکتا۔ مجید نظامی کا ماٹو تھا کہ حق بات کی خاطر جان دو یہی ماٹو فیاض الحسن چوہان سے لیکر عمران خان تک ہے۔ مائیکرواکنامک کے اثرات بھی 5 سے 10 سال بعد آتے ہیں ۔ حمزہ شہباز اسمبلی کے باہر آکر رو رہے تھے کہ معیشت کا کیا حال ہو گیا۔ حمزہ شہباز آپ جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھو، ملک کو اس طرح لوٹا گیا جیسے کوئی چوراہے میں ہو۔ سب نے اس ملک کو لوٹا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ جو غلط رویہ رکھے گا اسے سننا پڑے گا۔ چور کو چور کہو، لٹیرے کو لٹیرا کہو اچھے کو اچھا کہو غلط کو غلط کہو، اچھے تو ہر شعبے میں مل جاتے ہیں میں نے اپنے 38 برس کی سیاست میں دیانت اور جرات سے کام لیا۔ یہ ملک ہمارا اپنا ہے ہم نے اس ملک کو سنوارنا ہے، ہر ایک نے اپنے رویے درست کرنے ہیں، بد قسمتی سے کرپٹ حکمرانوں نے کرپٹ لوگوں میں قومی خزانہ بے دریغ بانٹا، ان حکمرانوں نے جھکو جھک گنڈیریاں، ادیاں میریاں، باقی ادیاں وی میریاں۔ حکمرانوں نے عیاشی کی۔ عوام کو ناکے، ڈاکے، دھماکے ملے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ ذاتی شہرت نہیں ملے گی۔ عمران خا نے اپنی فوٹو نہیں لگائی، حمزہ شہباز نے پائے کھائے تو اشتہار لگ گئے۔ اب کوئی لوٹ مار نہیں ہو گی۔ میں آج تک کسی پروگرام میں تاخیر سے نہیں گیا۔ یہ 400 واں پروگرام ہے لیکن میں کبھی لیٹ نہیں ہوا۔ انشاءاللہ پاکستان سنور جائے گا، ملک میں شتر بے مہار کام چل رہا تھا۔ صحافی ہر جگہ پر منفی سوال کرکے میڈیا کو کس طرف لے جا رہے ہیں۔ نیشنل انٹرسٹ کا کسی کو پتہ ہی نہیں، انشاءاللہ تبدیلی آ رہی ہے کرپشن ختم کرکے ہی رہیں گے۔ ”یہ معاشرہ سدھار لو“ قطع پڑھ کر محفل کو گرما دیا۔ ورلڈ کالمسٹ کلب کے چیئرمین، سی این ای روزنامہ نوائے وقت دلاور چودھری نے کہا کہ ابصار عبدالعلی کی وفات ہمارے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اللہ ان کی مغرفت فرمائے۔ وزیر اطلاعات سے گزارش ہے کہ ٹھنڈا رہا کریں قدرت آپ کے ساتھ ہے۔ پاکستان کو بہت بڑا درپیش مسئلہ قوم کی اوور ہالنگ سے حل ہوگا، نیشنل انٹرسٹ بہت ضروری ہے۔ یہودی قوم اسی وجہ سے کامیاب ہے۔ قوم کا مزاج بدلنا پڑے گا، قوم چوروں کو خود پکڑے، ایک نیا بیانیہ جاری کرنے کی ضرورت ہے قوم کیلئے، حکومت کو چاہئے کہ ایک سوچ دے اور اس سوچ کے تحت قوم خود چوروں کا احتساب کرے۔ میاں حبیب اللہ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ ابصار عبدالعلی صحافت کا درخشندہ ستارہ تھے۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی، خطے کے حالات بدل رہے ہیں ہمیں آج فیصلہ کرنا ہے ہم نے کرھر جانا ہے۔ اچانک پاکستان بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ سپر پاور پاکستان کے آگے گھنٹے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا ہے اگر ہم غلطی کے بغیر آگے بڑھیں تو بہتری آ سکتی ہے۔ نئی حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچا لیا ہے۔ ڈاکٹر صغریٰ صدف نے کہا کہ ملک خوشحال ہو گا تو ہم سب خوشحال ہیں۔ ملک ترقی کرے گا تو ہم ترقی کریں گے۔ فیاض الحسن چوہان کھرے آدمی ہیں۔ یہ ملک ہمارا گھر ہے۔ ہمیں اپنے ملک کی ترقی کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ سلمان عابد نے کہا کہ جب تک ہمارے ادارے مضبوط نہیں ہونگے تب تک ہم اندرونی اور بیرونی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتے۔ اس وقت پاکستان کا ماحول بدل چکا ہے۔ ادارے مضبوط بھی ہیں اور اکٹھے بھی ہیں۔ گزشتہ برسوں میں ملکی راز جس طرح لیک کئے گئے بہت بڑا جرم تھا، مجھے امید ہے کہ پاکستان بہت جلد آگے بڑھے گا۔ سیمینار میں جماعت اسلامی کے فاروق چوہان، معروف اداکار حسیب پاشا عرف ہامون جادوگر، چیئرپرسن میڈیا ایڈوائزری پینل فرزانہ رﺅف، تھیٹر بحالی کمیٹی کے چیئرمین انس اسلم ڈھولا، تحریک انصاف کے عبدالکریم آسی اور الحمرا کے ڈپٹی ڈائریکٹر صبح صادق نے خصوصی شرکت کی۔
تعزیتی ریفرنس / ابصار عبدالعلی