باتیں کرنے والے بتائیں این آر او کس نے مانگا : نوازشریف
لاہور (خصوصی نامہ نگار + سٹاف رپورٹر) شریف خاندان کے افراد اور پارٹی کے رہنماﺅں نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی، نواز شریف اور اہل خانہ نے دوپہر کا کھانا اکٹھے کھایا، کھانے میں مچھلی، سبزی اور گاجر کا حلوہ شامل تھا۔ ملاقات میں قانونی معاملات، ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور پارٹی امور کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا جبکہ نواز شریف نے پارٹی رہنماﺅں سے ملک کی معیشت اور عوام کے حالات بارے آگاہی حاصل کی۔ نواز شریف سے والدہ بیگم شمیم اختر، مریم نواز، حمزہ شہباز، نواسہ جنید صفدر، عباس شریف کے اہل خانہ اور دیگر قریبی عزیزوں نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اپنے والدہ کے گلے لگے اور انہیں تسلی دیتے رہے جبکہ والدہ انہیں دعائیں دیتی رہیں۔ پارٹی رہنماﺅں مشاہد اللہ خان، رانا ثناءاللہ، خواجہ آصف، مصدق ملک، مریم اورنگزیب، پرویز رشید، آصف کرمانی، رانا تنویر، ملک ندیم کامران، نزہت صادق، منشاءاللہ بٹ، پیر اشرف رسول، مرزا جاوید، عظمیٰ بخاری، سمیع اللہ خان، وارث کلو، سابق مشیر خارجہ طارق فاطمی، نجم سیٹھی اور جگنو محسن نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی۔ نواز شریف نے کہا کہ این آر او کی باتیں کرنے والے بتائیں کہاں ہے این آر او، کس نے کب اور کہاں مانگا، نواز شریف لیگی رہنماو¿ں سے مرحومہ بیگم کلثوم نواز کا ذکر بھی کرتے رہے، انہوں نے کہا پہلے جب جیل میں تھا تو بیگم کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہونے پر جیل حکام کوکہا تھا کہ ٹیلی فون کرا دیں لیکن ٹیلی فون تک نہیں کرایا یہ صدمہ آج بھی ہے کہ آخری ایام میں ان سے بات تک نہیں کرسکا۔ کلثوم نواز کی بہت یاد آتی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ میاں صاحب میں ٹی وی پر آپ کا بھر پور دفاع کرتی ہوں، آپ دیکھتے ہیں ناں جس پر نواز شریف نے قہقہے کے ساتھ جواب دیا کہ مجھے ٹی وی کی سہولت ہی میسر نہیں۔ جیل میں مجھے ٹی وی ملنا چاہیے لیکن ابھی تک نہیں دیا گیا، روزانہ صرف ایک اخبار دے دیا جاتا ہے وہی پڑھتا رہتا ہوں۔ خواجہ آصف نے نواز شریف کو موجودہ ملکی حالات پر بریفنگ دی جس پر نواز شریف نے ملکی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو ترقیاتی کام کیے وہ ختم کیے جا رہے ہیں، نواز شریف سے سینئر رہنما صدر پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے بھی تقریباً 15 منٹ تک ملاقات کی۔ دونوں رہنماو¿ں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی اور مخدوم احمد محمود نے نواز شریف کی صحتیابی کے لئے دعا بھی کی اور ملکی سیاسی صورتحال پر بھی بات کی۔ مخدوم احمد محمود نے سابق وزیر اعظم سے اپوزیشن کے متوقع گرینڈ الائنس پر بھی بات کی۔ جیل کے باہر نواز شریف سے ملاقات کے لئے آئے ہوئے پارٹی کارکن جن میں خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل تھی اس وقت سراپا احتجاج بن گئے جب نواز شریف سے ملاقات کے بعد شاہد خاقان عباسی اور سابق وفاقی وزیر رانا تنویر ان سے ملاقات کئے بغیر اپنی اپنی گاڑیوںمیں سوار ہو کر نکل گئے۔کارکنوں نے رانا تنویر اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف نعرے بازی کی۔
نواز شریف ملاقاتیں