بھکاری بچوں کیخلاف آپریشن کے باوجود داتا کی نگری میں گداگروں کے ڈیرے
لاہور(رفیعہ ناہید اکرام )محکمہ سوشل ویلفیئر کے زیر اہتمام رائیونڈ روڈ پر واقع بیگرز ہوم ، چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے بھکاری بچوںکیخلاف آپریشن اور پولیس کی ذمہ داری کے باوجود صوبہ بھر کے دو لاکھ سے زائد گداگروں نے داتا کی نگری میں ڈیرے جما لئے ہیں۔ شدید سردی میں شہربھر کی سڑکوں ‘ چوراہوں‘ ہسپتالوں‘ مارکیٹوں‘ بس اڈوں‘ تعلیمی اداروںاور مسجدوںکے باہر ہٹے کٹے بھکاری شہریوں کی گھات میں رہتے ہیں اور بھوک ، سردی ‘کرایہ کے نام پر روزانہ چار سے چھ گھنٹے میں چار سے آٹھ ہزار روپے بٹور لیتے ہیں جس سے انکی ماہانہ آمدن 18‘19گریڈ کے آفیسر سے بھی بڑھ جاتی ہے مگرپھٹے پرانے کپڑے پہن کر مسکین صورت بناکر شہریوں کی جذباتی بلیک میلنگ کرنے اورگاڑی کے شیشے کھلتے ہی کار سوار کے موبائل فون اور نقدی لوٹ کر فرار ہونے والے ان جرائم پیشہ بھکاریوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں جس سے شہری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہو کررہ گئے ہیں۔ شہرکی بڑی شاہراہوں سمیت ہر گلی کوچے میں بھکاریوں کے بسیرے کے باعث شہریوں کیلئے عبادت،شاپنگ حتی کہ چلنا پھرناعذاب بن گیا ہے ۔ ٹریفک سگنلز پر انکا سب سے بڑا نشانہ کار سوار ہوتے ہیں گاڑی رکتے ہی چاروں طرف سے بھیک کی آڑ میں جرائم میں ملوث بھکاری بچے عورتیں اور بوڑھے دھاوا بول دیتے ہیں اور کچھ نہ کچھ وصول کرکے ہی جان چھوڑتے ہیں ، مصروف علاقے میں زمین پر لیٹ کر بلند آواز میں اللہ اللہ پکارکر لوگوں کو متوجہ کرنا، ٹانگوں یا بازو پر دوائی لگا کر اور کسی معذوری کا سہارا لیکرگریہ زاری کرکے شہریوں کے دل موم کرنااور چھوٹی موٹی وارداتیں کرنا ان کا بائیں ہاتھ کا کھیل بن چکا ہے، بھکاری عورتوں کی اکثریت شیر خوار بچوں کو گود میں اٹھا کر، بچوں کی کئی روز کی بھوک یا مہلک مرض میں مبتلا ہونے کا حوالہ دیکر، ڈاکٹروں کے نسخے دکھا کر، درد بھری داستانیںسناکراور رٹے رٹائے جملے دہراکرگاڑی کے بند شیشے زور زور سے کھٹکھٹا کرشہریوںکا دل نرم کرنے کیلئے نفسیاتی حربے استعمال کرتی ہیں اور بھیک نہ ملنے کی صورت میںبددعاؤں اور طعنوں تشنوں پر اتر آتی ہیںجس پرلوگ جان چھڑانے کیلئے کچھ نہ کچھ دے دیتے ہیں۔گداگروں کے ٹھیکیدار کی گاڑیاں روزانہ انہیں مقررہ اڈوں پر چھوڑ جاتی ہیںمگر کوئی پوچھنے والا نہیں جبکہ پنجاب حکومت کاگداگروں کی بحالی کیلئے قائم کردہ بیگرز ہوم بھی فلاپ پراجیکٹ ثابت ہو چکا ہے۔