10 جنوری کو زینب ڈے، بچوں سے درندگی کو دہشتگردی قراردیا جائے: طاہر القادری
لاہور+ قصور (خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت) قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی 7 سالہ زینب کی پہلی برسی منائی گئی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا وزیراعظم عمران خان 10 جنوری کو زینب ڈے ڈیکلیئر کریں، بچوں اور بچیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں وفاقی محتسب کی رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور اس کی روشنی میں قانون سازی کی جائے۔ حکومت قانون شہادت میں ترمیم کرے اور ڈی این اے ٹیسٹ کو جامع شہادت بنائے اور بچوں اور بچیوں سے درندگی کے جرم کو دہشتگردی قرار دے اور اس کی ایف آئی آر 7ATAکے تحت درج ہونی چاہئے۔ برسی تقریب میں پیپلزپارٹی کے رہنما چودھری منظور، فیاض وڑایچ انسانی حقوق کی علمبردار انجم وحید ایڈووکیٹ، نوراللہ صدیقی، انجینئر رفیق نجم، جواد حامد، راجہ زاہد، حافظ غلام فرید نے شرکت کی۔ قصور کے شہری بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا چیف جسٹس سپریم کورٹ نے زینب کے واقعہ کا سو موٹو ایکشن لیا تو حاجی امین انصاری کو انصاف مل سکا، حالانکہ یہ ذمہ داری اس وقت کی حکومت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ فحش ویب سائٹس کا خاتمہ حکومت کی ذمہ داری ہے، نفرت انگیز مواد کی تلفی اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا کام بھی نیکٹا کے ذمہ لگایا جائے اور فحش ویب سائٹس بلاک کرنے کے لیے سافٹ وئیر تیار کئے جائیں۔ ایک ذمہ داری والدین اور اہل محلہ کی بھی ہے انہیں چاہیے کہ وہ اجنبیوں پر نظر رکھیں۔ زینب کو انصاف دلوانے کی جدوجہد میں قصور پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے دو نوجوان کی بخشش اور درجات کی بلندی کے لئے بھی دعا گو ہوں۔ شہید زینب جنتوں میں ہے۔ انجم وحید ایڈووکیٹ نے کہا کہ بچیوں کے خلاف زیادتی کے جرم کو دہشت گردی کا جرم اس لئے قرار نہیں دیا جاتا کیونکہ غریب گھروں کی بچیوں کے ساتھ ظلم کرنے والے امیر زادے ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے برسی کے اختتام پر دعا کروائی۔ زینب کی پہلی برسی منائی گئی جس میں سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ چودھری منظور احمد نے کہا کہ آج کے دن تک درندگی بچوں کے ساتھ دہشت گردی میں شامل نہیں ہوئی ایک نیا قانون بنایا جائے۔ 80% فیصد ہمارے نوجوان اس ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑے ہیں اور اس کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے حکومت کے ساتھ ساتھ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو نگرانی کریں۔ زینب شہید کے والد محمد امین کے والد محمد امین نے کہا کہ حکومت ابھی تک کوئی بھی ٹھوس پالیسی نہیں بنا سکی واقعات کا ابھی تک سلسلہ جاری ہے اگر زینب کے ملزم کوسرعام پھانسی دی جاتی مزید واقعات دیکھنے کو نہ ملتے جلد از جلد سرعام پھانسی کے قوانین بنا کر ان کو حتمی شکل دی جائے، تقریب کے آخر میں تمام بچیوں کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی گئی۔